Vinkmag ad

ایبڈومینل ایورٹک انیورزم: پیٹ کی بڑی شریان کا پھیلاؤ

ایبڈومینل ایورٹک انیورزم- شفا نیوز

ایورٹا جسم کی سب سے بڑی شریان ہے۔ اس کا بنیادی کام آکسیجن ملا خون پورے جسم تک پہنچانا ہے۔ یہ شریان دل کے بائیں وینٹرکل سے شروع ہو کر پہلے اوپر کی طرف جاتی ہے، پھر ایک خم لے کر نیچے کی طرف مڑتی ہے۔ اس کے بعد یہ سینے اور پھر پیٹ سے گزرتی ہوئی اہم اعضاء اور ٹشوز تک پہنچتی ہے۔ اس شریان کا پھیلاؤ انیورزم) کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے۔ تاہم یہ زیادہ تر اس حصے میں ہوتا ہے جسے ایبڈومن (پیٹ) کہا جاتا ہے۔ اسی تناظر میں اسے ایبڈومینل ایورٹک انیورزم (Abdominal Aortic Aneurysm) کہا جاتا ہے۔ اگر پھولی ہوئی جگہ پھٹ جائے تو اتنا شدید خون بہہ سکتا ہے کہ فرد کی موت واقع ہو جائے۔ اس مرض کی صورت میں ویسکولر سرجن کے پاس جانا چاہیے۔

علامات

پیٹ کی بڑی شریان میں پھیلاؤ اکثر آہستہ آہستہ بڑھتا ہے۔ اس لیے آغاز میں اس کی کوئی قابلِ ذکر علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس کی ابتداء میں تشخیص بھی مشکل ہوتی ہے۔ کچھ شریانیں آغاز میں چھوٹی ہوتی ہیں اور چھوٹی ہی رہتی ہیں۔ تاہم کچھ بڑی ہو جاتی ہیں اور بعض اوقات تیزی سے بڑی ہوتی ہیں۔ اگر وہ بڑھ رہی ہو درج ذیل علامات سامنے آ سکتی ہیں:

٭ پیٹ کے ایریا یا اس کے پہلو میں گہرا، مسلسل درد

٭ کمر درد

٭ ناف کے قریب دھڑکن محسوس ہونا

اگر پیٹ میں درد، اور وہ بھی اچانک اور شدید ہو تو فوراً طبی مدد حاصل کریں۔

وجوہات

کچھ عوامل اس کیفیت کا سبب بن سکتے ہیں، مثلاً:

٭ شریانوں کا سخت ہونا اس کا ایک سبب ہے۔ یہ کیفیت چربی اور دیگر مادوں کے خون کی نالی کی دیواروں پر جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔

٭ ہائی بلڈ پریشر ایورٹا کی دیواروں کو نقصان پہنچا کر انہیں کمزور کر سکتا ہے۔

٭ خون کی نالیوں کی بیماریاں نالیوں میں سوزش پیدا کرتی ہیں۔

٭ بہت کم صورتوں میں فنگس یا بیکٹیریا کی وجہ سے ایورٹا میں انفیکشن ہوجاتا ہے جو اس کا سبب بنتا ہے۔

٭  کسی چوٹ مثلاً حادثے میں زخمی ہونے سے بھی یہ کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔

خطرناک عوامل

مندرجہ ذیل عوامل اس مرض کا خطرہ بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں:

تمباکو کا استعمال: اس مرض کے لیے سب سے خطرناک عامل تمباکو نوشی ہے۔ تمباکو خون کی نالیوں کی دیواروں کو کمزور کرتا ہے۔ اس سے انیورزم اور اس کے پھٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تمباکو کا استعمال جتنا زیادہ ہو گا، اس کا خطرہ بھی اتنا ہی بڑھتا جائے گا۔ اس لیے 65 سے 75 سال کے تمباکو نوشوں کو ایک مرتبہ الٹراساؤنڈ کروا لینا چاہیے۔ جن لوگوں نے طویل عرصے تک تمباکو نوشی کی ہو، وہ بھی الٹراساؤنڈ کروا لیں۔

عمر: ایبڈومینل ایورٹک انیورزم زیادہ تر 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے۔

مرد ہونا: مردوں میں یہ مسئلہ عورتوں کی نسبت زیادہ ہے۔

سفید فام ہونا: سفید فام لوگوں میں اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

فیملی ہسٹری: خاندان میں اس بیماری کی موجودگی اس کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

دیگر انیوریزمز: اگر سینے یا خون کی کسی اور بڑی شریان (جیسے گھٹنے کے پیچھے کی شریان) میں انیورزم ہو تو ایبڈومینل ایورٹک انیورزم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

پیچیدگیاں

ایبڈومینل ایورٹک انیورزم کی پیچیدگیاں یہ ہیں:

٭ ایورٹا کی دیوار کی ایک یا زیادہ پرتوں میں دراڑیں پڑ جانا

٭ انیورزم کا پھٹ جانا

٭ انیورزم کے پھٹنے سے جان لیوا خون بہنا۔

انیورزم جتنا بڑا ہو گا اور جتنی تیزی سے پھیلے گا، اس کے پھٹنے کا خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ ہو گا۔ اس کے پھٹنے کی علامات یہ ہیں:

٭ پیٹ یا کمر کا اچانک، شدید اور مسلسل درد جو چیرنے یا پھاڑنے جیسا محسوس ہو سکتا ہے

٭ بلڈ پریشر کی کمی

٭ تیز دھڑکن

ایورٹک انیورزم خون کے لوتھڑے بننے کے خطرے کو بھی بڑھا دیتا ہے۔ بعض اوقات کوئی لوتھڑا انیوریزم کی اندرونی دیوار سے نکل کر خون کی کسی اور نالی کو بند کر دیتا ہے۔ ایسے میں ٹانگوں، انگلیوں، گردوں یا پیٹ کے ایریا  میں درد ہو سکتا ہے یا خون کے بہاؤ میں کمی کی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔

بچاؤ کے اقدامات

ایبڈومینل ایورٹک انیورزم سے بچنے یا اسے مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے درج ذیل اقدامات کریں:

تمباکو نوشی نہ کریں: اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے یا تمباکو چباتے ہیں تو اسے چھوڑ دیں۔ سیکنڈ ہینڈ دھوئیں سے بھی بچیں۔

صحت بخش غذا کھائیں: پھل اور سبزیاں، مکمل اناج، مرغی، مچھلی، اور کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات استعمال کریں۔ سیر شدہ چربی اور ٹرانس فیٹ سے پرہیز کریں۔ نمک کی مقدار محدود کریں۔

بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کنٹرول کریں: اگر ڈاکٹر نے اس کے لیے دوائیں تجویز کی ہوں تو انہیں باقاعدگی سے اور اس کی ہدایت کے مطابق لیں۔

باقاعدگی سے ورزش کریں: ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی معتدل ایروبک سرگرمی کریں۔ اگر آپ کا طرز زندگی متحرک نہیں تو یہ سرگرمی آہستہ آہستہ شروع کریں اور پھر اسے بتدریج بڑھا تے جائیں۔

ایورٹا- شفا نیوز

تشخیص

ایبڈومینل ایورٹک انیورزم عموماً کسی اور وجہ سے ڈاکٹری معائنے یا امیجنگ ٹیسٹنگ کے موقع پر سامنے آتا ہے۔ ڈاکٹر آپ کی میڈیکل اور فیملی ہسٹری معلوم کرتا ہے۔ تشخیص کے لیے درج ذیل ٹیسٹ کیے جاتے ہیں:

پیٹ کا الٹراساؤنڈ: یہ اس کی تشخیص کے لیے سب سے عام ٹیسٹ ہے۔ اس میں پیٹ کے ڈھانچے، بشمول ایورٹا میں خون کا بہاؤ دیکھا جاتا ہے۔

پیٹ کا سی ٹی اسکین: اس ٹیسٹ میں ایکسرے کے ذریعے پیٹ کے اندر موجود ڈھانچے کی کراس سیکشنل تصاویر بنائی جاتی ہیں۔ یہ ٹیسٹ ایورٹا کی واضح تصاویر بنا سکتا ہے۔ اس طرح انیورزم کے سائز اور شکل کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔

پیٹ کا ایم آر آئی: یہ پیٹ کے اندرونی ڈھانچے کی تفصیلی تصاویر بناتا ہے۔

بعض اوقات سی ٹی سکین اور ایم آر آئی سکین کے دوران رگ کے ذریعے ایک مائع (کانٹراسٹ) دیا جاتا ہے تاکہ خون کی نالیاں تصاویر میں زیادہ واضح دکھائی دیں۔

ایبڈومینل ایورٹک انیورزم  کی اسکریننگ

مندرجہ ذیل لوگوں کو ایبڈومینل ایورٹک انیورزم  کے لیے سکریننگ کرا لینی چاہیے:

٭ 65  سے 75 سال کی عمر کے وہ مرد جو سگریٹ نوشی کرتے رہے ہوں، انہیں ایک مرتبہ پیٹ کا الٹراساؤنڈ کروا لینا چاہیے۔

٭ 65 سے 75 سال کی عمر کے جن مردوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہ کی ہو، ان کے الٹراساؤنڈ کی ضرورت خطرے کے دیگر عوامل مثلاً انیورزم کی فیملی ہسٹری وغیرہ پر منحصر ہوتی ہے۔

٭ جن خواتین نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی، انہیں بالعموم سکریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔

٭ اس بارے میں کافی شواہد موجود نہیں کہ 65 سے 75 سال کی عمر کی جن خواتین نے تمباکو نوشی کی ہو یا جن کی فیملی ہسٹری میں انیورزم ہو، انہیں اسکریننگ کا فائدہ ہوگا یا نہیں۔ بہتر ہو گا کہ اس کے لیے اپنے معالج سے مشورہ کرلیا جائے۔

علاج

علاج کا مقصد انیورزم کے پھٹنے کو روکنا ہے۔ اس کے طریقوں میں باقاعدہ ڈاکٹری معائنے اور امیجنگ (طبی نگرانی یا محتاط انتظار) اور سرجری شامل ہیں۔ موزوں آپشنز کا انحصار انیورزم  کے سائز اور اس کی بڑھنے کی رفتار پر ہوتا ہے۔ ان کی تفصیل یہ ہے:

باقاعدہ طبی معائنے

اگر انیورزم کا سائز چھوٹا ہو اور علامات پیدا نہ کر رہا ہو تو بالعموم صرف ڈاکٹری معائنے اور امیجنگ ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا مقصد یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ انیورزم بڑھ رہا ہے یا نہیں۔ چھوٹے اور بےعلامت انیورزم  کی صورت میں تشخیص کے چھ ماہ بعد الٹراساؤنڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیٹ کا الٹراساؤنڈ باقاعدہ فالو اپ معائنوں میں بھی کیا جانا چاہیے۔ ان چیک اپس کے دوران معالج ان بیماریوں مثلاً ( ہائی بلڈ پریشر) وغیرہ کا بھی جائزہ لیتا ہے جو انیورزم کو مزید بگاڑ سکتی ہیں۔

سرجری اور دیگر طریقہ کار

سرجری عام طور پر اس وقت تجویز کی جاتی ہے جب انیورزم کا سائز 1.9 سے 2.2 انچ (4.8 سے 5.6 سینٹی میٹر) یا اس سے بڑا ہو، یا وہ تیزی سے بڑھ رہا ہو۔ اگر اس کی علامات (مثلاً پیٹ میں درد)  ظاہر ہوں، انیورزم لیک کر رہا ہو، وہ نرم یا تکلیف دہ ہو تو مرمت کے لیے سرجری کی جا سکتی ہے۔ سرجری کی قسم کا انحصار انیورزم کے سائز اور مقام، مریض کی عمر اور اس کی عمومی صحت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

اینڈو ویسکولر مرمت

اس میں سرجن ایک پتلی، لچکدار ٹیوب (کیتھیٹر) کو نالی کے ذریعے جانگھ کے ایریا میں ڈال کر ایورٹا تک لے جاتا ہے۔ کیتھیٹر کے آخر میں ایک دھاتی جالی (گرافٹ) ہوتی ہے جو انیورزم کی جگہ پر لگائی جاتی ہے۔ یہ جالی پھیل کر ایورٹا کے کمزور حصے کو مضبوط کرتی ہے۔ اس سے انیوریزم پھٹنے سے محفوظ رہتا ہے۔ یہ سرجری ہر مریض کے لیے موزوں نہیں ہوتی۔ میڈیکل ٹیم آپ کے لیے بہتر آپشن تجویز کرے گی۔ علاج کے بعد خون کی نالی میں لیکیج روکنے کے لیے باقاعدہ امیجنگ ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

اوپن سرجری

یہ بڑی سرجری ہے جس میں ایورٹا کے خراب حصے کو نکال کر اس کی جگہ گرافٹ لگایا جاتا ہے۔ مکمل صحت یابی میں مریض کو ایک مہینہ یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ پائیداری میں اینڈو ویسکولر سرجری اور اوپن سرجری، دونوں تقریباً برابر ہیں۔

طرز زندگی اور گھریلو علاج

بھاری وزن اٹھانا اور سخت جسمانی سرگرمیاں بلڈ پریشر میں اضافہ کر کے انیورزم کو بگاڑ سکتی ہیں۔ جذباتی دباؤ سے بھی بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے تنازعات اور ذہنی تناؤ والے حالات سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اگر آپ ذہنی تناؤ یا بے چینی محسوس کرتے ہوں تو معالج کو ضرور بتائیں۔

ڈاکٹر کے ساتھ اپوائنٹمنٹ کی تیاری

اگر آپ ایبڈومینل ایورٹک انیورزم کا خطرہ محسوس کرتے ہوں تو ڈاکٹر سے ضرور ملیں۔ اگر شدید درد ہو رہا ہو تو فوری طبی مدد حاصل کریں۔ اس سلسلے میں نیچے بیان کردہ معلومات آپ کو ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری میں مدد دے سکتی ہیں۔

آپ کے کرنے کے کام

اپوائنٹمنٹ لیتے وقت عملے سے کچھ خاص ہدایات، مثلاً کھانے پینے یا پرہیز  کے بارے میں ضرور پوچھ لیں۔ مزید برآں ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے مندرجہ ذیل امور کی ایک فہرست بنا لیں:

٭ علامات (بظاہر غیر متعلق سمیت)، اور یہ بھی کہ وہ کب شروع ہوئیں

٭ اہم ذاتی معلومات، مثلاً دل کی بیماری یا انیورزم کی فیملی ہسٹری

٭ تمام دوائیں، وٹامنز یا سپلیمنٹس جو آپ لے رہے ہیں۔ بہتر ہے کہ اپنی خوراک کو بھی اس میں شامل کر لیں۔

٭ اپنے معالج سے پوچھنے کے لیے اہم سوالات

معالج سے پوچھنے کے لیے سوالات

٭ میری علامات کا ممکنہ سبب کیا ہے؟

٭ مجھے کون سے ٹیسٹوں کی ضرورت ہوگی؟

٭ علاج کے آپشنز کون سے ہیں اور میرے لیے کون سا بہتر ہے؟

٭ کیا مجھے باقاعدہ سکریننگ کی ضرورت ہے؟ اگر ایسا ہے تو مجھے کتنی بار سکریننگ کروانا ہو گی؟

٭ مجھے صحت کے کچھ اور مسائل بھی ہیں۔ میں ان سب کو اکٹھے کیسے مینج کروں؟

٭ کیا آپ کے پاس اس مرض پر کوئی بروشر یا ایسا تحریری مواد ہے جسے گھر لے جایا جا سکے؟

٭ آپ اس موضوع پر کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟

اگر کچھ اور سوالات بھی ذہن میں ہوں تو پوچھنے سے مت ہچکچائیں

ڈاکٹر کے آپ سے ممکنہ سوالات

آپ کا معالج آپ سے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:

٭ کیا آپ کی علامات آتی جاتی رہتی ہیں یا مستقلاً رہتی ہیں؟

٭ علامات کتنی شدید ہوتی ہیں؟

٭ کیا کوئی چیز آپ کی علامات کو بہتر بناتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو وہ کیا ہے؟

٭ کیا کوئی چیز آپ کی علامات کو بگاڑتی ہے؟

٭ کیا آپ نے کبھی سگریٹ نوشی کی ہے؟

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

امراض قلب کا علاج

Read Next

بدلتا موسم، پھیلتے وائرل انفیکشنز

Leave a Reply

Most Popular