پنجاب میں ڈینگی بخار کے حوالے سے سرکاری سطح پر کچھ اعداد و شمار شئیر کیے گئے ہیں۔ تاہم معلوم ہوا ہے کہ ان میں بتائی گئی تعداد اصل سے بہت کم ہے۔ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق مریضوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس پنجاب ڈینگی وبا کے دہانے پر ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں ڈینگی کے روزانہ 20 سے 25 کیسز آ رہے ہیں۔ حقیقیت یہ ہے کہ صرف لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ جنرل پریکٹیشنرز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 70 سے 80 فیصد مریض ڈینگی بخار کی علامات کے ساتھ آ رہے ہیں۔
پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشنز کے صدر ڈاکٹر طارق میاں بھی سرکاری اعداد و شمار سے اتفاق نہیں رکھتے۔ ان کے مطابق محکمہ صحت کے حکام حکومت کو غلط اعداد و شمار فراہم کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پنجاب ڈینگی وبا کے دہانے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے ساتھ 12,000 جنرل پریکٹیشنرز رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے مطابق ڈینگی بخار کی علامات والے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ تاہم حکام انہیں نظر انداز کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت نے ڈاکٹروں کو ایک فارم جاری کیا ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کلینکس میں رپورٹ ہونے والے ڈینگی مریضوں کا ڈیٹا جمع کریں۔ تاہم یہ فارم اتنا پیچیدہ ہے کہ اس سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔ ہم نے بارہا مشورہ دیا کہ اسے سادہ بنایا جائے۔ تاہم اس پر عمل نہیں ہوا۔