جسم پر چوٹ لگ جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ زخم بھرتا رہتا ہے۔ تاہم کچھ داخلی اور خارجی عوامل اس عمل میں مسلسل رکاوٹ ڈالتے رہیں تو زخم بھر نہیں پاتا۔ ایسا زخم جتنا پرانا ہوتا جائے، اس کا علاج بھی اتنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال بڑی آنت کے آخری حصے یعنی مقعد پر زخم کی ہے جسے اینل فشر کہتے ہیں۔
زیادہ تر صورتوں میں یہ ایک ہی ہوتا ہے لیکن دو یا اس سے زائد زخم بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ مقعد کے پچھلے یا اگلے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے۔ اکثر اس کے نیچے والے سرے پر ایک دانہ (skin tag) سا بن جاتا ہے۔ زخم کا دورانیہ دو ہفتے سے کم ہو تو اسے تازہ جبکہ اس سے زیادہ ہو تو اسے پرانا اینل فشر کہتے ہیں۔
وجوہات کیا ہیں
مقعد کے آخر میں دو رِنگ نما گول پٹھے (sphincters) ہوتے ہیں۔ یہاں سے مقعد کو خون مہیا کرنے والی نالیاں گزرتی ہیں۔ مقعد میں زخم بن جائے تو اندرونی رِنگ مکمل طور پر سکڑ جاتا ہے اور نالیوں میں خون نہیں پہنچ پاتا۔ نتیجتاً زخم بھرنے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پاخانے سے بھی یہ زخم تازہ ہو جاتا ہے۔ یہ دونوں عوامل اینل فشر کے بھرنے میں رکاوٹ بنتے ہیں اور زخم پرانا ہوتا چلا جاتا ہے۔
عموماً فاسٹ فوڈ اور گوشت کا زیادہ استعمال اس مسئلے کا سبب بنتا ہے۔ ان سے پاخانہ سخت ہو جاتا ہے اور خارج ہوتے ہوئے مقعد میں زخم بنا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ آنتوں کی سوزش یا بڑی آنت کے آخری حصے میں کینسر وغیرہ کے باعث یہ مسئلہ ہو سکتا ہے۔
مرض کی علامات
اس کی علامات یہ ہیں:
٭ پاخانہ کرتے وقت شدید درد ہونا ( یہ پاخانے کے بعد بھی ایک گھنٹے یا زیادہ دیر تک جاری رہ سکتا ہے)
٭ پاخانے میں خون آنا
٭ اینل فشر کے سرے پر ایک یا اس سے زائدچھوٹے چھوٹے دانے بننا
تشخیص اور علاج
عام طور پر جسمانی معائنے سے ہی تشخیص ہو جاتی ہے۔ اگر مریض کو شدید درد ہو اور اس کے لیے معائنہ کروانا مشکل ہو تو بے ہوشی کی حالت میں یہ کام انجام دیا جاتا ہے۔
تازہ فشر کا علاج
اس کے علاج کا انحصار زخم کی مدت پر ہوتا ہے۔ تازہ فشر کا علاج محض غذائی تبدیلیوں سے بھی ممکن ہے۔ اس کے لیے:
٭ گوشت اور مرچ مصالحوں کا استعمال کم کریں۔
٭ فائبر کی حامل اشیاء یعنی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کریں۔
٭ صبح و شام گرم پانی میں 15 سے 20 منٹ تک بیٹھیں۔ 60 سے 70 فیصد مریض ایسا کرنے سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جن لوگوں پر یہ نسخے اثر نہ کریں وہ ادویات سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اس کے لیے پاخانے کو نرم اور درد دور کرنے والی ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ انہیں ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔ فشر کی اس قسم سے متاثر ہونے والے مریضوں کو بہت کم صورتوں میں آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔
پرانے فشر کا علاج
اس کے علاج کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جو یہ ہیں:
٭ مقعد کے اندر لگانے والی کریم دی جاتی ہے جسے دن میں دو سے تین بار لگانا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ کھانے پینے میں احتیاط اور پاخانہ نرم کرنے والی دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ بعض لوگوں میں یہ سر درد یا بلڈ پریشر میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں لہٰذا انہیں ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔ یہ کورس دو سے تین ماہ جاری رہتا ہے اور اس کا اثر دو سے چار ہفتوں میں شروع ہو جاتا ہے۔
٭ ادویات سے افاقہ نہ ہو تو مقعد کے اردگرد ایک ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ اس کا اثر عموماً تین دن میں شروع ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات دو ٹیکوں کی ضرورت بھی پیش آ سکتی ہے۔ اس سے مریض کو متعلقہ حصے پر ہلکی سی جلن یا خارش ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد اسے اسی دن ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا جاتا ہے۔
٭ پہلے دو طریقوں سے افاقہ نہ ہو تو مقعد کے اندر والے رِنگ میں چیرا لگایا جاتا ہے۔ ایسے میں وہ کھل جاتا ہے اور مقعد کی جلد میں خون کا بہاؤ بہتر ہو جاتا ہے۔ اس طریقہ علاج سے فشر کے زخم کی صرف صفائی کی جاتی ہے یا دانے کو کاٹا جاتا ہے۔ یہ آپریشن بیہوشی کی حالت میں تقریباً 15 منٹ میں مکمل کر لیا جاتا ہے۔ اکثر مریض سرجری کے کچھ دیر بعد گھر چلے جاتے ہیں۔
ادویات اور انجیکشن کی صورت میں کامیابی کی شرح 40 فیصد ہے۔ ان میں سے بھی تقریباً آدھے مریضوں کو ایک سال کے اندر دوبارہ فشر ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف آپریشن سے 90 فیصد سے زائد مریض مکمل صحت یاب ہو جاتے ہیں اور ان میں دوبارہ زخم ہونے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔
تقریباً 10 فیصد افراد میں اس علاج کے باعث پیچیدگیاں سامنے آ سکتی ہیں جو چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتی ہیں مگر مستقل طور پر بھی رہ سکتی ہیں۔ مثلاً ریح کے اخراج پر قابو نہ رہنا اور پاخانے کے راستے معمولی مقدار میں پانی آنا۔