ماہرین صحت کے مطابق دواؤں کو دھوپ میں نہیں رکھنا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ دوائیں شدید گرمی میں اثر کھو سکتی ہیں۔ بعض اوقات تو وہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی بن جاتی ہیں۔
پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگ ذیابطیس کے شکار ہیں۔ ان میں سے بہت سے انسولین پر بھی ہیں۔ گرم موسم انسولین کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اسے ٹھنڈا رکھنے یعنی ریفریجریشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح انہیلر گرمی میں پھٹ سکتے ہیں۔
کچھ دواؤں کے لیے ریفریجریشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ سفر کے دوران اس کا انتظام مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے موسم گرما میں لمبے سفر سے پہلے اس کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ ادویات کی سٹوریج کی ضروریات کے لیے لیبل ضرور چیک کریں۔
گاڑی سے سفر کرتے وقت کولر میں دوا لے کر جائیں، چاہے اسے ریفریجریشن کی ضرورت نہ بھی ہو۔ ہوائی جہاز سے سفر میں سامان ملنے میں تاخیر کا امکان ہوتا ہے۔ اس دوران ادویات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ انہیں کیری آن بیگ میں رکھنا زیادہ بہتر ہے۔ کارگو ہولڈ میں یہ بہت ٹھنڈی ہو سکتی ہیں۔
ڈاک کے ذریعے بھیجی جانے والی کچھ دوائیں شدید گرمی میں اثر کھو سکتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں میل آرڈر فارمیسیز دواؤں کی سٹوریج اور دوران ٹرانزٹ انہیں محفوظ درجہ حرارت پر رکھنے کی ذمہ داری لیتی ہیں۔ حساس ادویات کو آئس پیک اور خصوصی پیکیجنگ میں بھیجنا چاہیے۔ ترقی پذیر ملکوں میں بعض اوقات اس کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ اس لیے اگر بذریعہ ڈاک دوائیں منگوانا ہوں تو فارمیسی سے اس پر ضرور بات کریں۔