بولیویا کے جنگلوں میں ایک ایسی بستی ہے جہاں بڑھتی عمر لوگوں کو بوڑھا نہیں کرتی۔ وہ 70- 80 سال کی عمر میں بھی جوانوں کی طرح چست اور صحت مند رہتے ہیں۔ ان میں بیماریوں کی شرح بھی انتہائی کم ہے۔
یہ جگہ بولیویا کے دارالحکومت ’لا پاز‘ سے 600 کلومیٹر دور ہے۔ کمیونٹی تقریباً 16000 نیم خانہ بدوش باشندوں پر مشتمل ہے۔ مقامی زبان میں انہیں چیمانے کہا جاتا ہے۔
دل کی شریانوں میں کیلشیم جمع ہو جائے تو ان میں خون کی گردش متاثر ہوتی ہے۔ اس سے دل کے دورے کا خطرہ رہتا ہے۔ سائنسدانوں نے یہاں کے لوگوں کی زندگیوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔
قبیلے میں دل کی شریانوں میں کیلشیم کی سطح کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے لیے 705 افراد کے دل کا سی ٹی سکین کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ 45 سال کی عمر کے تمام افراد میں اس کی مقدار نہ ہونے کے برابر تھی۔ امریکہ میں 25 فیصد افراد کی شریانوں میں اس عمر تک یہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس بستی میں 75 سال کی عمر کے دو تہائی افراد کے خون میں یہ نہیں پایا گیا۔ امریکہ میں اس عمر کے 80 فیصد افراد میں یہ پیدا ہو جاتا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر مائکل گروین کے مطابق اس بستی کے لوگوں میں اس کی شرح دنیا کے کسی بھی خطے کے لوگوں سے کم ہے۔
جسمانی سرگرمی اور سادہ غذا
چیمانے باشندوں کے طرز زندگی میں متحرک رہنا بنیادی نکتہ ہے۔ وہ شکار کرتے ہیں، مچھلیاں پکڑتے ہیں اور کاشت کاری کرتے ہیں۔ مرد اوسطاً 17 ہزار قدم روزانہ چلتے ہیں۔ خواتین کی یہ اوسط 16 ہزار قدم ہے۔ عمر رسیدہ افراد بھی 15 ہزار قدم روزانہ چلتے ہیں۔
ان کی خوراک میں صرف 14 فیصد چربی ہوتی ہے۔ امریکہ میں یہ تناسب 34 فیصد ہے۔ ان کے کھانوں میں فائبر زیادہ ہوتا ہے۔ کیلوریز کا 72 فیصد کاربوہائیڈریٹ سے آتا ہے۔ یہ لوگ روایتی انداز میں کھانا فرائی بھی نہیں کرتے۔ ان کی خوراک کا 17 فیصد حصہ شکار سے آتا ہے۔ باقی غذا چاول، مکئی اور کیلے سے حاصل ہوتی ہے۔ یہاں شراب نوشی اور سگریٹ نوشی نہ ہونے کے برابر ہے۔
ماہرین کے طابق اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ سادہ غذا اور جسمانی ورزش اچھی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ اس نے ان کی بستی کو ایسی کمیونٹی میں بدل دیا جہاں بڑھتی عمر لوگوں کو بوڑھا نہیں کرتی۔