پاکستان میں کچھ عرصہ قبل تک 30 ملٹی نیشنل فارما سوٹیکل کمپنیاں کام کر رہی تھیں۔ پچھلے چند عشروں میں یہ تعداد گھٹ کر صرف چار رہ گئی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ شعبہ کتنے شدید مسائل سے دوچار ہے۔ ان خیالات کا اظہار فارما بیورو کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عائشہ ٹی حق نے کیا۔ فارما بیورو پاکستان میں ملٹی نیشنل فارماسوٹیکلز کا نمائندہ ادارہ ہے۔
ان کے مطابق ملٹی نیشنل فارما سوٹیکل کمپنیاں پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اس کی وجوہات میں ناموافق ریگیولیٹری ماحول سرفہرست ہے۔ فارما سے متعلق قوانین میں بہت سی خامیاں، پیچیدگیاں اور تضادات ہیں۔ ان کا تعلق اختیارات، غیر واضح آپریٹنگ پروسیجرز اور اہم دواؤں کی غیر منطقی قیمتوں سے ہے۔ معاشی عدم استحکام، محصولات کا غیر متوازن نظام، قیمتیں متعین کرنے کے نظام پر سرکاری کنٹرول اور مارکیٹ میں پھیلی جعلی ادویات بھی اس کی ذمہ دار ہیں۔
عائشہ کے بقول بڑی کمپنیوں کے پاکستان چھوڑنے سے منفی تاثر قائم ہوتا ہے۔ اس سے باقی صنعتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔
موجودہ صورت حال میں ڈاکٹروں اور مریضوں کے پاس دواؤں کے حوالے سے بہت محدود چوائسز ہیں۔ ایک طرف لاگت بڑھتی جارہی ہے تو دوسری طرف معیار بھی متاثر ہو رہا ہے۔ دواؤں کی برآمد میں پانچ ارب ڈالر اور براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مد میں ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کے خسارے کا تخمینہ ہے۔
ان کے مطابق معیاری دواؤں تک رسائی یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پالیسی میں درست اصلاحات سے کاروبار دوست ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔