Vinkmag ad

ہڈیوں کا بھربھراپن

ہڈیوں کا بھربھراپن-شفانیوز

کائنات کا یہ مستقل اصول ہے کہ ہر چیز بتدریج ضعف کا شکار ہو کر بالآخر اختتام  پذیر ہو جاتی ہے۔ انسانی جسم بھی اسی اصول کے تحت ٹوٹ پھوٹ اور تبدیلیوں کا شکار ہوتا ہے۔ ہڈیوں کی مثال لیں تو اوسٹیوپوروسس (ہڈیوں کا بھربھراپن) ایک ایسی بیماری ہے جس کے امکانات میں بڑھتی عمر کے ساتھ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس میں ہڈیاں اتنی کمزور اور بھربھری ہو جاتی ہیں کہ معمولی سی چوٹ پر بھی ٹوٹ سکتی ہے۔

اس مرض میں ہڈیوں کا بیرونی ڈھانچہ اسی طرح رہتا ہے لیکن وہ اندر سے کھوکھلی ہو جاتی ہیں۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں اس مرض کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ یہ مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ عام ہے۔ اس میں ریڑھ اور کولہے کی ہڈی سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

مرض کی وجوہات

٭ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی

٭ ایسٹروجن یا اینڈروجن ہارمون کی کمی

٭ تھائی رائیڈ کے مسائل

٭ پٹھوں کو کم استعمال کرنا

٭ ہڈیوں کا کینسر

٭ جینیاتی خرابی یا مخصوص ادویات کا زیادہ استعمال

٭دودھ یا مچھلی نہ کھانا (ان میں ہڈیوں کے لیے مفید غذائی اجزاء ہوتے ہیں)

مرض کی علامات

اس کی علامات یہ ہیں:

٭ ہڈیوں میں شدید تکلیف

٭ گردن میں درد

٭ ذرا سی چوٹ پر بہت زیادہ تکلیف ہونا

٭ تھوڑی سی جسمانی مشقت سے بھی جسم میں دیر تک درد ہونا

٭ معمولی سا بوجھ برداشت نہ کر پانا

بچاؤ کی تدابیر

اس مسئلے کی کچھ وجوہات (مثلاً جنس اور عمر میں اضافہ) ہمارے کنٹرول میں نہیں تاہم کچھ ہمارے بس میں بھی ہیں۔ ان پر قابو رکھ کر اس مرض کے امکانات کم کیے جا سکتے ہیں۔

٭ 18 سال کی عمر کے بعد وقتاً فوقتاً ہڈیوں میں معدنیات کی سطح جاننے کے لیے بی ایم ڈی (Bone Mineral Density) ٹیسٹ کرواتے رہیں۔

٭ قدرتی ذرائع مثلاً دودھ، پھلوں اور سی فوڈز سے کیلشیم کی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔ ڈاکٹر کے مشورے سے سپلیمنٹ بھی لیے جا سکتے ہیں۔

٭ کیلشیم کی کمی سے بچنے کے لیے کولا ڈرنکس، انرجی ڈرنکس اور ڈبہ بند جوسز کے زیادہ استعمال سے بچیں۔ ان کے بجائے لیموں پانی یا سبز چائے وغیرہ کو ترجیح دیں۔

٭ سگریٹ نوشی اور دیگر نشہ آور اشیاء سے پرہیز کریں۔

٭ روزانہ کم از کم آدھا گھنٹہ ورزش کریں۔

٭ بچوں کو شروع سے ہی دودھ پینے کی عادت ڈالیں تاکہ ان میں کیلشیم کی کمی نہ ہو۔

مریضوں کے لیے ہدایات

٭ زمین سے کچھ اٹھانا ہو تو اپنی کمر کو سیدھا رکھتے ہوئے گھٹنوں کے بل بیٹھیں اور پھر وزن اٹھائیں۔

٭ اچانک اور تیزی سے کروٹ نہ بدلیں۔ بستر سے اٹھتے وقت بھی احتیاط کریں۔

٭ زیادہ وزنی سامان اٹھانے سے گریز کریں۔

٭ گرنے یا پھسلنے کا باعث بننے والے عوامل کا خیال رکھیں۔

٭ چلنے پھرنے کے راستے سے تمام رکاوٹوں کو دور کر دیں تاکہ کسی چیز سے ٹکرا کر گرنے کا خدشہ نہ ہو۔

Vinkmag ad

Read Previous

بیماریوں سے متعلق بروقت وارننگ سنٹر کا افتتاح

Read Next

کیا دہی ذیابیطس کا خطرہ کم کر سکتا ہے؟

Leave a Reply

Most Popular