Vinkmag ad

گردوں کے مسائل

گردوں کے مسائل-شفانیوز

گردے جسم میں موجود نقصان دہ نمکیات کو خارج کرنے کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی اہم کام انجام دیتے ہیں۔ اس انٹرویو میں شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کے ماہر امراض گردہ (نیفرولوجسٹ) ڈاکٹر دانیال حسن گردوں کے مسائل سے متعلق تفصیلات فراہم کر رہے ہیں

یورولوجسٹ اور نیفرولوجسٹ میں کیا فرق ہے؟

یورولوجسٹ سرجن ہوتے ہیں جن کا کام گردے کی ساخت سے متعلق مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے۔ مثلاً گردے کی شکل پیدائشی یا حادثاتی طور پر خراب ہو تو وہ اسے سرجری کے ذریعے ٹھیک کرتے ہیں۔ اس شعبے میں گردوں کی پیوندکاری، سرجری کے ذریعے پتھری نکالنے اور پیشاب کے امراض کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔ نیفرولوجسٹ ادویات کے ذریعے گردوں میں سوزش، انفیکشن اور ان کی ناکارگی کا علاج کرتے ہیں۔

گردے جسم میں کون سے اہم کام انجام دیتے ہیں؟

جسم میں موجود نقصان دہ نمکیات گردوں کے ذریعے جسم سے خارج ہوتی ہیں۔ گردے بلڈ پریشر، پانی یا نمکیات کا توازن برقرار رکھنے میں مفید ہیں۔ یہ ایسے ہارمونز خارج کرتے ہیں جو خون کے خلیوں کی تشکیل اور وٹامن ڈی بننے کے عمل میں استعمال ہوتے ہیں۔ ہم جو ادویات استعمال کرتے ہیں، وہ اپنا کام کرنے کے بعد 75 سے 80 فیصد صورتوں میں گردوں کے ذریعے جسم سے خارج ہوتی ہیں۔ اگر نقصان دہ مادے وقت پر نہ نکلیں تو بہت سی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ اس لیے گردوں میں بگاڑ کی وجوہات کا علم ہونا ضروری ہے۔

پاکستان میں گردوں کے عام امراض کون سے ہیں؟

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بلڈ پریشر اور ذیابیطس ہی سب سے زیادہ گردے کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ گردوں کی بیماریوں کا ذکر کریں تو ان میں پتھری، سوزش، انفیکشن، جسم میں پانی کی شدید کمی اور کچھ موروثی امراض بھی شامل ہیں۔

گردے بلڈ پریشر، پانی یا نمکیات کا توازن برقرار رکھنے میں مفید ہیں۔ یہ ایسے ہارمونز خارج کرتے ہیں جو خون کے خلیے بننے میں استعمال ہوتے ہیں

گردے خراب ہونے کی عمومی وجوہات کیا ہیں؟

اس کی کئی وجوہات ہیں۔ ان میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، موروثی بیماریاں، گردوں کی پتھری، ان میں سوزش اور پانی کی تھیلیاں بننا شامل ہیں۔ غیر صحت بخش کھانے اور ایسی خوراک اس کا سبب بن سکتی ہے جس میں کیلشیم، فاسفورس اور یورک ایسڈ زیادہ ہو۔ دیگر وجوہات میں پین کلرز، خصوصاً ان کے ٹیکوں، کولا مشروبات یا انرجی ڈرنکس کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔

کن علامات کی صورت میں بلا تاخیر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟

زیادہ تر صورتوں میں گردے کی بیماری کی ابتدائی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ تاہم کچھ علامات ایسی ہیں جو ظاہر ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہوتا ہے۔ ان میں اچانک بلڈ پریشر بڑھ جانا، چہرے یا پاؤں پر سوجن ہونا، پیشاب میں جھاگ یا خون آنا اور پیشاب کرتے وقت تکلیف ہونا شامل ہیں۔

ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کیسے گردوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں؟

ذیابیطس کی وجہ سے گردوں کے ناکارہ ہونے کا عمل اتنا سست ہوتا ہے کہ مریض کو بالعموم ان میں آنے والی تبدیلیوں کا علم بھی نہیں ہوتا۔ دراصل گردوں کے اندر چھوٹی چھوٹی نالیاں ہوتی ہیں جو خون سے فاضل مادے اور اضافی مائع نکال کر اسے صاف کرتی ہیں۔ یہ خون میں موجود ایک پروٹین (Albumin) کو جسم سے خارج ہونے سے بھی روکتی ہیں۔

بعض اوقات ہائی بلڈ پریشر اور گلوکوز کی زیادتی کے باعث یہ نسیں مردہ ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں یہ مناسب طریقے سے کام نہیں کر پاتیں۔ نتیجتاً زہریلے مادے جسم میں جمع ہوتے رہتے ہیں اور پروٹین پیشاب کے ذریعے باہر آنے لگتی ہے۔ جسم میں اس پروٹین کی مقدار کم ہو جائے تو ضروری مائع جات خون سے خارج ہو کر ٹشوز میں چلے جاتے ہیں۔ نتیجتاً مریض کا جسم پھولنے لگتا ہے اور گردے بالآخر فیل ہو جاتے ہیں۔

ذیابیطس کی وجہ سے گردوں کے ناکارہ ہونے کا عمل اتنا سست ہوتا ہے کہ مریض کو بالعموم ان میں آنے والی تبدیلیوں کا علم بھی نہیں ہوتا

گردوں کی کارکردگی جانچنے کے کون سے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں؟

اس کے لیے مختلف ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ مثلاً خون کے ٹیسٹوں سے خون میں یوریا اور کریٹینن کی مقدار دیکھی جاتی ہے۔ پیشاب کے نمونے کی مدد سے اس میں پروٹین کی مقدار چیک کی جاتی ہے۔ جی ایف آر (Glomerular Filtration Rate) ٹیسٹ گردے کے کام کرنے کی صلاحیت کے بارے میں بتاتا ہے۔ اس کی روشنی میں ڈائلیسز تجویز کیا جاتا ہے۔ الٹرا ساؤنڈ اور سکین سے گردوں کی ساخت، ان میں پتھری اور فعالیت کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔

گردے کے مریضوں کو فاسفورس والی غذائیں کھانے سے منع کیوں کیا جاتا ہے؟

فاسفورس معدنیات کی ایک قسم ہے جو جسم کے لیے ضروری ہے۔ تاہم جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کا عدم توازن ہڈیوں کے بھربھرے پن، جسم میں درد اور بار بار فریکچر ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ فاسفورس کی اضافی مقدار کو جسم سے نکالنے میں گردے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب وہ اپنا کام مکمل طور پر انجام نہیں دے پاتے تو اضافی فاسفورس جسم سے خارج نہیں ہو پاتا۔

ڈائلیسز سے کیا مراد ہے؟

جب گردے فیل ہو جائیں تو ڈائلیسز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ علاج میں جسم سے فالتو پانی کے اخراج، خون سے فاسد مادوں کو باہر نکالنے اور اس میں موجود الیکٹرولائٹس کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پیٹ میں ایک نالی لگائی جاتی ہے۔ دوسری صورت میں مشین کے ذریعے یہ عمل سر انجام دیا جاتا ہے۔

فاسفورس جسم کے لیے ضروری ہے۔ تاہم اس کا عدم توازن ہڈیوں کے بھربھرے پن، جسم میں درد اور بار بار فریکچر ہونے کا باعث بن سکتا ہے

کیا گردے کا مرض موروثی ہو سکتا ہے؟

جی بالکل! گردے کی کئی بیماریاں ایسی ہیں جو خاندانوں میں پائی جاتی ہے۔ ان میں سب سے عام پولی سسٹک کڈنی ڈیزیز ہے۔ یہ ایسی بیماری ہے جس میں گردے میں تھیلیاں بننے لگتی ہیں۔ مزید برآں ان کے مکمل ناکارہ ہونے تک تھیلیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ مرض کی علامات میں بلڈ پریشر کی زیادتی، پیشاپ میں خون آنا اور گردے میں پتھری ہونا شامل ہیں۔ ایسے مریضوں میں اس کا عارضی علاج ڈائلیسز جبکہ مستقل حل گردے کی پیوندکاری ہے۔

گردے اور اپینڈکس کے درد میں فرق کیسے کریں؟

گردے کمر کے پچھلے حصے میں موجود ہوتے ہیں۔ ان کا درد کمر سے شروع ہو کر پیٹ کی طرف آتا ہے اور آخر میں پیشاب کی نالی یا مثانے کی طرف آ کر ختم ہوجاتا ہے۔ دوسری جانب اپینڈی سائٹس کا درد ناف کے گرد سے شروع ہو کر پیٹ کے دائیں اور نچلے حصے میں داخل ہو جاتا ہے۔ دونوں صورتوں میں مریض کو ہسپتال لے کر آئیں تاکہ الٹرا ساؤنڈ اور دیگر ٹیسٹوں کی مدد سے مسئلے کی بر وقت تشخیص اور علاج ہو سکے۔

گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے اچھی عادت کون سی ہے؟

پاکستان میں گرمی کی شدت زیادہ ہونے کے باعث پسینہ بہت آتا ہے۔ بہت سے لوگ دھوپ میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔ ایسے میں جسمانی ضرورت کے مطابق پانی نہ پینے کی وجہ سے وہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہی پانی کی کمی ہمارے ہاں گردے کے زیادہ تر امراض کی بنیادی وجہ بھی ہے۔ اس لیے اگر آپ اپنے گردوں کو صحت مند اور فعال رکھنا چاہتے ہیں تو جسم کی ضرورت اور پیاس کے مطابق صاف پانی پینے کی عادت اپنائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

تخلیقی سرگرمیاں ذہنی صحت بہتر کرتی ہیں، تحقیق

Read Next

وزارت قومی صحت تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ

Leave a Reply

Most Popular