خارش عموماً کسی پیچیدہ مسئلے کی وجہ سے نہیں ہوتی۔ تاہم اگر یہ شدید ہو تو اس کا سبب الرجی، انفیکشن یا دانے ہو سکتے ہیں۔ اس کا ایک سبب ایگزیما بھی ہے۔ ایگزیما ایک سوزشی مرض ہے جس میں جلد پر خارش کے ساتھ ابھار سا بنتا ہے اور اس میں دائرے کی شکل میں دانے نکلتے ہیں۔ بعض اوقات یہ دانے آبلے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جن سے مواد خارج ہوتا ہے۔
یہ مرض متاثرہ فرد کو براہ راست چھونے سے منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کے پس پردہ وجہ خون میں ایک اینٹی باڈی آئی جی ای کی بڑھی ہوئی مقدار ہے۔ مرض کی خاص علامات میں خارش، چھوٹے چھوٹے پیپ والے دانے اور سخت، خشک اور کھردری جلد شامل ہیں۔ شدید خارش کی وجہ سے جلد پک جاتی ہے اور اس پر کھرنڈ بنتے رہتے ہیں۔
بچوں میں ایگزیما
بچوں میں ایگزیما پیدائشی ہوتا ہے۔ یہ پہلے چھے ماہ میں نمودار ہو سکتا ہے۔ اگر والدین میں سے دونوں یا کوئی ایک اس مرض میں مبتلا ہو یا رہ چکا ہو تو بچوں میں اس کی منتقلی کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ شیر خوار بچوں میں ایگزیما گالوں پر نمودار ہوتا ہے۔ اس کے بعد جب وہ گھٹنوں کے بل چلنا شروع کرتے ہیں تو گھٹنے بھی متاثر ہوتے ہیں۔
تقریباً 50 فیصد بچے ڈیڑھ سال کی عمر تک اس مرض سے چھٹکارا پا لیتے ہیں اور 30 فیصد اس میں مبتلا رہتے ہیں۔ باقی بچوں میں یہ وقتاً فوقتاً نمودار ہوتا رہتا ہے۔ دانت نکلنے کے دوران اور کچھ خاص موسموں میں اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔
علامات
٭ متاثرہ بچوں کی کہنیاں، کلائیاں، گھٹنے، ٹخنے اور گردن کے اردگرد والا حصہ متاثر ہوتا رہتا ہے۔ یہ حصے اکثر سیاہ رہتے ہیں۔
٭ کبھی کبھار بچوں کی جلد پر جگہ جگہ ایگزیما کے چھوٹے چھوٹے دھبے ظاہر ہوتے ہیں۔
٭ ناخن کھردرے ہو جاتے ہیں۔
٭ ناخنوں پر باریک گڑھے یا دھاریاں سی بن جاتی ہیں۔
٭ گالوں اور ہونٹوں کے اوپری حصے پر زبان پھیرنے کی وجہ سے ایگزیما ہوتا ہے۔
٭ اچانک باریک خارش والے چھالے بن جاتے ہیں۔
٭ جسم کے مختلف حصوں خصوصاً پیشاب یا پاخانے کی جگہ پر خارش رہنا بھی دیکھنے میں آتا ہے۔
مرض کا علاج
ایگزیما کے شدید حملےکی صورت میں جلد پر لگانے کے لیے مخصوص لوشن تجویز کیے جاتے ہیں۔ بعض اوقات انجیکشن کے ذریعے سٹیرائیڈز بھی دیے جاتے ہیں۔ بچوں کے لیے یہ مضر ثابت ہوتے ہیں۔ ان سے ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور قد بڑھنے میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کھانے کے لیے اینٹی الرجک ادویات بھی تجویز کی جاتی ہیں۔
گھریلو خواتین کیا کریں
اکثر گھریلو خواتین ہاتھوں کے ایگزیما میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ یہ ان کے گھریلو کاموں میں رکاوٹ اور پریشانی کا سبب بنتا ہے۔ انہیں چاہیے کہ ان باتوں کا خیال رکھیں:
٭ پانی کا کام کرنے کے فوراً بعد ہاتھوں پر پٹرولیم جیلی لگائیں۔ رات کو سوتے وقت بھی لگائیں۔
٭ بار بار ہاتھ اور چہرہ دھونے سے گریز کریں۔
٭ خشک میوہ جات اور انڈوں کے زیادہ استعمال سے پرہیز کریں۔
٭ کھانوں میں مصنوعی رنگ شامل کرنے سے گریز کریں۔
٭ بچے کی پیدائش کے چند گھنٹوں بعد ماں کی چھاتی سے نکلنے والا دودھ مفید ہے۔ اسے متاثرہ حصے پر لگائیں۔
کپڑوں سے متعلق احتیاطیں
٭ بچوں کو ایسا سوتی لباس پہنائیں جس میں ان کی گردن، بازو اور ٹانگیں ڈھکی رہیں۔
٭ گرمیوں میں خالص لان یا کاٹن اور سردیوں میں خالص موٹی کاٹن یا کھدر پہنیں۔
٭ پولیسٹر اور نائلون کی چیزیں پہننے سے اجتناب کریں۔
٭ اونی کپڑوں کے نیچے کوئی سوتی لباس پہنیں۔
دیگر احتیاطیں
٭ گھروں سے تمام قالین ہٹا دیں۔ ان پر موجود نظر نہ آنے والے پسو الرجی، خارش، ایگزیما اور سانس کی تکالیف کا سبب بنتے ہیں۔
٭ پردے، صوفے اور گدے کے علاوہ کمروں کے کونوں کھدروں کو بھی باقاعدگی سے صاف کریں۔ یہ پسوؤں سے نجات کا مؤثر طریقہ ہے۔
٭ بچھانے اور اوڑھنے والی چادروں کو روزانہ نہیں تو کم از کم ہفتے میں ایک مرتبہ ضرور دھوپ لگوائیں۔
٭ بستر پر سوتی چادر بچھائیں۔
٭ لان اور پارک میں گھاس پر ننگے پاؤں چلنے سے گریز کریں۔
٭ کیڑے مار دواؤں یا کلورین سے صاف کردہ سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد خارش ہو تو پٹرولیم جیلی لگائیں۔ اسے جلد پر رگڑنے سے اجتناب کریں۔
٭ جراثیم کش صابن سے نہ نہائیں۔ یہ ایگزیما کے مریضوں کے لیے مضر ثابت ہو سکتے ہیں۔
٭پالتو جانوروں اور پرندوں سے دور رہیں۔