Vinkmag ad

ہرنیا

ہرنیا-شفانیوز

پٹھہ وہ عضو ہے جو نہ صرف حرکت کو یقینی بناتا ہے بلکہ اندرونی اعضاء کو بھی اپنی جگہ پر پکڑے رکھتا ہے۔ یہ کمزور پڑ جائے یا اس پر چربی کی تہہ جم جائے تو اس کی لچک کم ہو جاتی ہے یعنی یہ کمزور ہو جاتا ہے۔ اس کمزوری کے باعث پیدا ہونے والے مسائل میں سے ایک ہرنیا ہے۔ اسے آنت اترنا بھی کہا جاتا ہے۔ پٹھوں کی کمزوری ٹشوز کی ٹوٹ پھوٹ کے قدرتی عمل میں مداخلت کا باعث بن سکتی ہے۔

ہرنیا کیا ہے

ہرنیا میں پیٹ کے کمزور حصے سے آنتیں یا دیگر اعضا پیٹ سے باہر نکل کر جلد کے نیچے ایک تھیلی کی شکل میں نظر آنے لگتے ہیں۔زیادہ تر صورتوں میں ہرنیا پیٹ میں ہی بنتا ہے لیکن یہ ناف، ران کے اوپری اور جانگھ کے حصوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ یہ مسئلہ پیدائشی بھی ہو سکتا ہے لیکن زیادہ تر صورتوں میں 30 یا 40 سال کی عمر میں سامنے آتا ہے۔ ہرنیا کی دو بنیادی قسمیں ہیں جن میں بیرونی ہرنیا (External hernia) اور اندرونی ہرنیا (Internal hernia) شامل ہیں۔

موٹاپے، ذیابیطس اور دائمی قبض کے شکار لوگوں کے علاوہ تمباکو نوشی کرنے والوں میں اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ہرنیا کے تین بنیادی عوامل میں غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا اور ایسے پیشے شامل ہیں جن میں وزن اٹھانے کا کام زیادہ ہو۔

علامات

ہرنیا کی علامات یہ ہیں:

٭ متاثرہ جگہ پر گلٹی بننا اور درد ہونا

٭ کمزوری کا احساس ہونا

٭ معدے میں بھاری پن

٭ متاثرہ حصے میں جلن یا خارش ہونا

٭ سینے میں درد اور جلن

٭ نگلنے میں مشکل ہونا

وجوہات

اس کی وجوہات یہ ہیں:

٭ عمر میں اضافہ

٭ طویل المعیاد کھانسی

٭ سانس کی تکلیف

٭ سرجری سے ہونے والا نقصان یا زخم

٭ انفیکشن

٭ بھاری بوجھ اٹھانا

٭ مستقلاً قبض رہنا

٭ پیشاب میں رکاوٹ کے مسئلے کا شکار ہونا

تشخیص اور علاج 

بیرونی ہرنیا کی تشخیص جسم کے متاثرہ حصے میں ابھار سے با آسانی کی جا سکتی ہے۔ اس کی بڑی نشانی یہ ہے کہ مریض بتاتا ہے کہ جب وہ لیٹتا ہے تو ابھار میں کمی آ جاتی ہے۔ دوسری طرف اندرونی ہرنیا کی تشخیص سی ٹی سکین اور الٹراساؤنڈ سے ہوتی ہے۔

عموماً اس مرض کا علاج صرف سرجری ہے۔ جن مریضوں کی صحت اس کی اجازت نہیں دیتی، مثلاً وہ دل کے مریض ہوں یا ان کی عمر زیادہ ہو، انہیں یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ بیلٹ استعمال کریں، وزن کم کریں اور وزن نہ اٹھائیں۔ مزیدبرآں اس وقت تک کوئی بھاری یا زور آور کام نہ کریں جب تک جسم اس کے لیے تیار نہ ہو جائے۔

سرجری

ہرنیا کی سرجری کے لیے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں جن کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں:

٭ اوپن سرجری میں چیرا لگایا جاتا ہے اور دو طریقوں سے ہرنیا کو مندمل کیا جاتا ہے۔ پہلے میں دھاگے سے ایک جال بنا کر ہرنیا پر لپیٹ دیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس دوسرے طریقے میں تیار جالی (mesh) زخم پر لپیٹی جاتی ہے۔ اس طرح زخم مندمل ہو جاتا ہے۔

٭ لیپرو سکوپک سرجری میں کیمرے کی مدد سے ہرنیا کے درست مقام کا اندازہ لگا کر متاثرہ حصے پر چھوٹے چھوٹے دو، تین یا چار سوراخ کیے جاتے ہیں۔ ایسا کرنے سے زخم جلدی بھر جاتا ہے۔ سرجری کے طریقہ کار کا انتخاب مریض کی حالت، مرض کی نوعیت اور ہرنیا کے مقام کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔

آپریشن کے بعد کی احتیاطیں 

٭ ہرنیا کے آپریشن کے بعد صرف ایک دن مریض کو مشروبات اور نیم ٹھوس غذا پر رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد اسے ٹھوس غذا شروع کروا دی جاتی ہے۔

٭ آپریشن کے بعد مریض کے کام پر جانے یا زخم کے مکمل مندمل ہونے کا انحصار ہرنیا کی قسم پر ہوتا ہے۔ مثلاً انگوائینل ہرنیا میں کم و بیش سات دن کے بعد مریض کام پر جا سکتا ہے لیکن بھاری کام نہیں کر سکتا۔ باقی اقسام میں مکمل صحت یاب ہونے میں اندازاً دو ہفتے لگتے ہیں۔

٭ آپریشن کے تین سے چار دن بعد ایک سے دو گھنٹے تک بیٹھ کر کام کر سکتے ہیں۔ اس سے زیادہ ہرگز نہیں۔

ہرنیا کوئی جان لیوا مرض نہیں لیکن بر وقت علاج نہ کروانے کے باعث یہ جان لیوا بن بھی سکتا ہے۔ مثلاً بر وقت علاج نہ کروایا جائے تو یہ  بڑھ جاتا ہے اور جسم کے کسی حصے میں پھنس کر خون کے بہاؤ کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں گینگرین بھی ہو سکتا ہے۔ ایسے میں جان بچانے کے لیے جلد از جلد متاثرہ عضو نکالنا پڑ جاتا ہے۔ اس لیے بر وقت تشخیص اور علاج کو ترجیح دیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

قد بڑھانے کے لیے ٹانگوں کی سرجری وبال جان بن گئی

Read Next

منکی پاکس، پاکستان میں بھی الرٹ جاری

Leave a Reply

Most Popular