وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پولیو ویکسین سے انکار کے 85 فیصد کیسز کراچی میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 44 ہزار خاندان ان سے انکار کر رہے ہیں۔ ان میں سے 34 ہزار کراچی کے ہیں۔ ان میں سے بھی 27 ہزار خاندان ضلع شرقی سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں نے اس سلسلے میں ضلع شرقی کے 5 ایم پی ایز اور 2 ایم این ایز سے ملاقات کی ہے۔ اس کا مقصد ویکسینیشن نظام کو بہتر بنانے کی حکمت عملی طے کرنا ہے۔
وزیر صحت نے کہا کہ پولیو وائرس کراچی میں موجود ہے۔ ویکسین کی بدولت لوگ اس سے کم متاثر ہو رہے ہیں۔ اگر بچوں کو ویکسین نہ دی گئی تو وہ اس سے متاثر ہو جائیں گے۔ کچھ لوگ قطرے نہ پلانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ میں واضح کرتا ہوں کہ بچوں کو پولیو ویکسین نہ دینا مجرمانہ فعل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھی پولیو مہم جاری ہے۔ وہاں کا پروگرام اسلام آباد سے بہتر ہے۔ ان کے اہلکار گھر گھر جا کر بچوں کو ویکسین دے رہے ہیں۔ افغانستان میں یہ وائرس چند سال میں ختم ہو جائے گا۔ ہمیں خدشہ ہے کہ ہم واحد ملک رہ جائیں جہاں پولیو باقی ہو گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور بچوں کو ہر صورت پولیو کے قطرے پلوائیں۔
انہوں نے بتایا کہ 21 اپریل سے ملک گیر پولیو مہم شروع ہو رہی ہے۔ اس میں 4 لاکھ 15 ہزار پولیو ورکرز حصہ لیں گے۔ ان ورکرز سے تعاون کیا جائے کیونکہ وہ بچوں کا مستقبل بچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسین سے انکار پرحکومت کے پاس قانونی راستے موجود ہیں۔ تاہم وہ زبردستی کی بجائے عوام کو قائل کرنا چاہتے ہیں۔