سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے کہا ہے کہ بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ تنظیم نے سگریٹ پیکٹس پر گرافک ہیلتھ وارننگ کا سائز بڑھانے کا مطالبہ ہے۔ اس وقت سگریٹ پیکٹس کے تقریباً 60 فیصد حصے پر وارننگ شائع ہوتی ہے۔ تنظیم کے مطابق اسے بڑھا کر 80-85 فیصد کیا جانا چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق تمباکو سے سالانہ 166,000 اموات ہوتی ہیں۔ ان میں 31,000 سیکنڈ ہینڈ سموک سے متاثر ہوتے ہیں۔ پاکستان میں روزانہ 6 سے 15 سال کے 1,200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ انہیں اس سے بچانے کے لیے فوری اقدامات وقت کا تقاضا ہیں۔ سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد کے مطابق بڑی وارننگز تمباکو نوشی روکنے میں مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔
پاکستان نے ڈبلیو ایچ او کے تمباکو کنٹرول معاہدے کے تحت 85 فیصد وارننگز لگانے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اس پر عمل سست روی کا شکار ہے۔ ڈاکٹر خلیل نے کہا کہ سگریٹ پیکٹس پر گرافک وارننگز بڑھانا ہماری قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ یہ سادہ سا اقدام تمباکو نوشی کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اس ضمن میں پالیسی سازوں، ماہرین صحت اور سول سوسائٹی سے تعاون کی اپیل کی۔