پانی سے زندگی ہے اور آلودہ پانی اس زندگی کے لیے ایک بڑا خطرہ۔ افسوس ناک خبر یہ ہے کہ پاکستان کے اکثر شہروں میں پینے کا پانی صحت کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق 29 شہروں میں 61 فیصد پینے کا پانی آلودہ ہے۔ کراچی اور ملتان جیسے بڑے شہروں کو اس وجہ سے صحت کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ یہ بات وزارت آبی وسائل کی جانب سے قومی اسمبلی میں بتائی گئی ہے۔
اسمبلی میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں اس کی تفصیل بھی بیان کی گئی ہے۔ اس کے مطابق گلگت، میرپور خاص اور شہید بینظیر آباد کی صورت حال شدید تشویش ناک ہے۔ ان شہروں میں پینے کے پانی کا ٹیسٹ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ 100 فیصد غیر محفوظ ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی کا 93 فیصد پینے کا پانی آلودہ ہے۔ ملتان کا 94 فیصد اور بدین کا 92 فیصد پانی غیر محفوظ ہے۔ پانی کی زیادہ آلودگی کے حوالے سے کچھ شہر زیادہ نمایاں ہیں۔ ان میں بہاولپور (76 فیصد)، سرگودھا (83 فیصد)، فیصل آباد (59 فیصد)، شیخو پورہ (60 فیصد)، کوئٹہ (59 فیصد) اور لورالائی (59 فیصد) شامل ہیں۔ حیدر آباد کا 80 فیصد، سکھر کا 67 فیصد اور مظفر آباد کا 70 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا۔
مذکورہ بالا سٹڈی پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) نے کی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد پینے کے صاف پانی کی فراہمی صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ ادارہ پانی کے معیار کا ڈیٹا باقاعدگی سے صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔