ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 30 منٹ کی ورزش سے یادداشت اور ذہنی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ سٹڈی یونیورسٹی کالج لندن کی طرف سے کی گئی۔ اسے انٹرنیشنل جرنل آف بیہیویورل نیوٹریشن اینڈ فزیکل ایکٹیویٹی میں شائع کیا گیا۔
تحقیق 76 افراد پر کی گئی جن کی عمریں 50 سے 83 سال تھیں۔ یہ لوگ ذہنی خرابی یا ڈیمنشیا کے شکار نہیں تھے۔ انہیں آٹھ دن تک ایکسیلرومیٹر پہنایا گیا۔ اس کا مقصد ان کی جسمانی سرگرمی اور نیند کی ٹریکنگ تھا۔ شرکاء سے روزانہ سادہ آن لائن ذہنی آزمائشیں کروائی گئیں۔ اس کا مقصد ان کی یادداشت، توجہ اور پروسیسنگ کی رفتار کو جانچنا تھا۔ جسمانی سرگرمی کے بعد ذہنی صحت کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق ہر 30 منٹ کی ورزش ایپی سوڈک یادداشت کے اسکور میں 2 سے 5 فیصد اضافے کا باعث بنی۔
یہ بات پہلے سے ثابت شدہ ہے کہ جسمانی سرگرمی ڈیمنشیا کا خطرہ کم کرتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہے کہ نیند اور ذہنی کارکردگی کا آپس میں تعلق ہے۔ تاہم، بلومبرگ کا کہنا ہے کہ ماضی کی زیادہ تر تحقیقات لیبارٹری کے اعداد و شمار پر مبنی تھیں۔ ان کے مطابق جسمانی سرگرمی دماغ میں خون کا بہاؤ بڑھانے اور نیوروٹرانسمیٹرز کو متحرک کرنے کا سبب بنتی ہے۔ نئی تحقیق میں اس کے قلیل مدتی اثرات کا مشاہدہ کیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ دماغ پر اس کا اثر توقع سے زیادہ دیرپا ہوتا ہے۔ تحقیق کی مصنفہ ڈاکٹر میکیلا بلومبرگ کے مطابق خلاصہ یہ ہے کہ جسمانی سرگرمی دماغ کے لیے فائدہ مند ہے اور اچھی نیند اس کے اثر کو بڑھاتی ہے۔