بین الاقوامی طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق جگر کا کینسر بڑی حد تک قابلِ پرہیز ہے۔ اگر بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو ہر پانچ میں سے تین مریضوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں ہیپاٹائٹس بی اور سی، شراب نوشی، موٹاپے اور ذیابیطس کو جگر کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ ان امراض کے باعث جگر میں چکنائی اور سوزش پیدا ہوتی ہے۔ بعد ازاں یہ جگر کا کینسر پیدا کر سکتی ہے۔
تحقیق میں جگر میں چربی جمع ہونے کی بیماری "MASLD” کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ ابتدا میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جب اس سے جگر میں مستقل سوزش پیدا ہو جاتی ہے تو اسے ”MASH” کہا جاتا ہے۔ یہ حالت وقت کے ساتھ جگر کا کینسر پیدا کر سکتی ہے۔ اکثر مریضوں کو اس کا علم دیر سے ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق "Fib-4” جیسے سادہ ٹیسٹ سے خطرے کی بروقت نشاندہی ممکن ہے۔ سکریننگ اور ابتدائی جانچ سے مریضوں کو وقت پر علاج فراہم کیا جا سکتا ہے۔
تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ مرض میں بڑھوتری کا موجودہ رجحان خطرناک ہے۔ اگر یہ اسی طرح جاری رہا تو 2050 تک سالانہ کیسز کی تعداد 15 لاکھ سے بڑھ سکتی ہے۔ ماہرین نےحکومتوں پر زور دیا ہے کہ اس حوالے سے بروقت تشخیص، آگاہی مہمات اور پرہیز پر خصوصی توجہ دی جائے۔