پاکستان میں بچوں کے سرجنز کی شدید کمی ہے۔ اس کے باعث روزانہ 7,000 بچے فوت ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے 150 پیدائشی امراض کی وجہ سے جان گنوا دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن آف پیڈیاٹرک سرجنز آف پاکستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشد نے کیا۔ ان کے مطابق ایسی بہت سی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کے سرجنز کی تعداد بڑھائی جائے اور انہیں ضلعی ہسپتالوں میں تعینات کیا جائے۔
ڈاکٹر ارشد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے 1,250 سرجنز کی ضرورت ہے، تاہم دستیاب 160 سے 170 ہیں۔ پاکستان کی 33 فیصد آبادی 15 سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے۔ ہر 100,000 افراد پر بچوں کے صرف 0.2 سرجنز موجود ہیں۔ امریکہ میں یہ تناسب 2.6 سرجنز فی 100,000 افراد ہے۔ اس کمی کی وجہ سے بچوں کو سرجری کے لیے کئی کئی ماہ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ تاخیر سے ان کی حالت خراب ہو جاتی ہے اور ان میں سے کئی فوت ہو جاتے ہیں۔
پیدائشی امراض بچوں کی اموات کی پانچویں بڑی وجہ ہیں۔ دیگر وجوہات میں حادثات، کینسر، گردے کی پتھری، اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔