خواتین کے چہروں پر بال

سرکے بال تو مرد وزن کے لیے یکساں اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور خوبصورتی کا باعث بنتے ہیں لیکن ان کے جسموں کے دیگر حصوں پر بالوں میں فرق ہوتا ہے ۔ خواتین کے جسموں پر وہ کم اور پتلے جبکہ مردوں کے جسم پر زیادہ اورموٹے ہوتے ہیں۔ بعض وجوہات کی بنا پر خواتین کے ان حصوں پر مردوں کی طرح موٹے اور زیادہ بال نکل آتے ہیں۔ اس کا باعث بننے والے کچھ عوامل ہمارے بس میں نہیں‘ تاہم کچھ ضرور ہمارے اختیار میں ہیں۔سروسزہسپتال لاہور کی ماہر امراض جلد ڈاکٹر جویریہ مریم سے گفتگو کی روشنی میں ناجدہ حمید کی معلومات افزاء تحریر


آج مجھے ایک یونیورسٹی فیلو اچانک یاد آئیں۔ ہم ایک ہی وین میں یونیورسٹی جاتے تھے۔ ان کے چہرے پر بہت زیادہ اور موٹے موٹے بال ہوا کرتے تھے۔ دیکھنے میں وہ کافی قد کاٹھ والی تھیں اور ان کا وزن بھی زیادہ تھا۔ مجھے انہیں دیکھ کر حیرت بھی ہوتی اور افسوس بھی۔ حیرت اس بات پر کہ عورت ہوتے ہوئے بھی ان کے چہرے پر مردوں کی طرح مونچھوں اور داڑھی کی جگہ پر موٹے موٹے بال کیونکر تھے اور افسوس اس پر کہ انہیں اس کی وجہ سے کتنی مشکل ہوتی ہوگی۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ انہیں ہر ماہ ان بالوں کو صاف کرانے کے لیے ویکس کرانا پڑتا ہے۔
سرکے بال تو مرد وزن کے لیے یکساں اہمیت کے حامل اور خوبصورتی کا باعث بنتے ہیں لیکن ان کے جسم کے دیگر حصوں پر بالوں میں فرق ہوتا ہے۔ خواتین کے جسموں پر وہ کم اور پتلے جبکہ مردوں کے جسم پر نہ صرف زیادہ بلکہ موٹے بھی ہوتے ہیں۔تاہم بعض اوقات کچھ وجوہات کی بنا پر خواتین کے چہروں وغیرہ پر بھی مردوں کی طرح موٹے اور زیادہ بال نکل آتے ہیں۔ ایسی خواتین لوگوں کی طرف سے منفی تبصروں کی وجہ سے بہت فکر مند رہتی ہیں۔ میری ایک ممانی کی ٹھوڑی اور ہونٹ سے اوپر والی جگہ پر بھی موٹے موٹے بال ہیں۔ میرے کزن وغیرہ انہیں ہنستے ہوئے کہتے ہیں کہ امی آپ کی داڑھی مونچھیں نکل آئی ہیں‘ انہیں صاف کرا لیں۔
وجوہات کیا ہیں؟
خواتین کے جسم کے ان حصوں(مثلاًچہرے،ٹھوڑی سینے، پیٹ اور کمر وغیرہ) پر زیادہ بال نکل آنا جہاں یہ عموماً مردوں کے ہوتے ہیں‘ ہرسوٹیزم(hirsutism)کہلاتا ہے۔ یہ علامت اگر سن بلوغت کے بعدظاہر ہو تویہ کسی بیماری یا طبی پیچیدگی کا اظہار ہے۔
اس کی بنیادی وجہ ہارمونز میں عدم توازن ہے۔سن بلوغت کے بعد خواتین کی بیضہ دانیاں ہارمونز پیدا کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ اینڈروجن(androgen)ہارمونز خواتین کی نسبت مردوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں جن کے زیر اثر ان کے جسم کے مخصوص حصوں پر بال زیادہ ہوتے ہیں۔ جب یہ ہارمونز کسی خاتون کے اندر زیادہ پیدا ہونے لگیں تو مردوں کی طرح ان کے جسموں پر بالوں کی افزائش زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس کی درج ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں:
*پی سی او ایس (polycystic ovarian syndrome) کے باعث بیضہ دانی میں پانی کی چھوٹی چھوٹی تھیلیاں بن جانا
*زیادہ عرصے کے لیے جسم میں کارٹیسول(cortisol) نامی ہارمون کی موجودگی
*ایڈرینل گلینڈ(adrenal gland) میں رسولی ہونا
*کچھ ادویات کا استعمال
*بعض اوقات کسی معلوم وجہ کے بغیر بھی یہ مسئلہ ہوسکتا ہے۔
سروسزہسپتال لاہور کی ماہر امراض جلد ڈاکٹر جویریہ مریم کا کہنا ہے کہ بچیوں میں آج کل یہ مسئلہ بہت عام ہوتا جا رہاہے جس کی ایک اہم وجہ پی سی او ایس ہے۔ اس سینڈروم میں روز افزوں اضافے کا ایک سبب کھانے پینے کی عادات کا ٹھیک نہ ہونا ہے:
’’چکن کو جلد بڑااور وزنی کرنے کے لیے سٹیرائیڈز والی خوراک دی جاتی ہے۔ سٹیرائیڈز پر پلنے والاچکن کھانے سے جسم میں ہارمونز غیر متوازن ہو جاتے ہیں۔ اس کے سبب پی سی اوایس اور ’ہرسوٹیزم‘ جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
سبب بننے والے عوامل
موروثیت : بعض اوقات یہ صورت حال ایک ہی خاندان کے کئی افراد میں نظر آتی ہے۔ اگر آپ کی بہن، والدہ وغیرہ کو یہ مسئلہ درپیش ہے تو ممکن ہے کہ آپ بھی اس کی شکار ہوجائیں۔
خطے سے تعلق: یہ مسئلہ مشرقِ وسطی ،جنوبی ایشیاء اوربحیرہ روم کے ساتھ ممالک (Mediterranean)میں زیادہ عام ہے۔
خوراک: چکن کا زیادہ استعمال کرنے والی خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔
علامات اور احتیاط
ہارمونز کے عدم توازن کے وجہ سے جب جسم پر بال زیادہ ہونے لگیں تو وقت کے ساتھ ساتھ آواز بھاری ہونے‘ گنجے پن‘ منہ پر دانے یاکیل مہاسے نکل آنے اورچھاتیوں کاسائز کم ہوجانے جیسی علامت بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔
یہ صورت حال کوئی جسمانی پیچیدگی پیدا نہیں کرتی تاہم اس کی وجہ کوئی پیچیدگی یا بیماری ہوسکتی ہے۔ اگر جسم پر بالوں کی افزائش زیادہ ہونے لگے اور ماہانہ ایام بھی معمول کے مطابق نہ ہوں تو یہ پی سی او ایس کی علامت ہوسکتا ہے جس میں حمل ٹھہرنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ جو خواتین ہرسوٹیزم کے لیے دوائیں استعمال کر رہی ہوں انہیں حمل سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان سے بچے میں پیدائشی نقائص پیدا ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔
تشخیص اور علاج
کچھ ایسے ٹیسٹ موجودہیں جن سے خون میں ہارمونز کی سطح دیکھی جاسکتی ہے۔ اگر اینڈروجن ہارمون کی سطح زیادہ ہو تو ڈاکٹر بیضہ دانیوں اورایڈرینل گلینڈ کا سٹی سکین تجویز کر سکتے ہیں تاکہ ان میں اگر کوئی رسولی وغیرہ ہو تو اس کی تشخیص کی جا سکے۔
ہر سوٹیزم کے علاج کے لیے ایسی دوائیں تجویز کی جاتی ہیں جن سے ہامون کی سطح متوازن ہو جاتی ہے۔کچھ کریمیں بالوں کی بڑھوتری کو کم کرتی ہیں تاہم وہ بال ختم نہیں کرتیں۔ بالوں کے کسی حد تک خاتمے کے لیے الیکٹروسس(electrolysis) اور لیزر کروایا جاتا ہے۔ الیکٹروسس تکلیف دہ ہو سکتا ہے جبکہ لیزر کے بعد جلد لال ہو سکتی ہے اوراس میں کچھ سوجن کے بھی امکانات ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ لیزر میں جلد کچھ جل بھی سکتی ہے اور اس کی رنگت میں بھی فرق پڑ سکتا ہے۔ یہ طریقہ کار مہنگا ہے۔
ڈاکٹر جویریہ کے مطابق بال صاف کرا دینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اگر وجہ موجود رہے تو بال دوبارہ نکل آئیں گے۔ اس لیے بال صاف کرانے سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کر کے اس کی وجوہات جانیں اوران کا علاج کرائیں۔لیزر سے بال کافی حد تک کم ہوسکتے ہیں لیکن وہ مکمل طور پرختم نہیں ہوتے۔
اس مسئلے کی بعض وجوہات ایسی ہیں جن پر ہمارا اختیار نہیں‘ تاہم ان میں سے کچھ ہمارے بس میں ہیں۔ خواتین کو چاہئے کہ اپنی خوراک پر کنٹرول رکھیں‘خصوصاًچکن کم کھائیں اور اپنے معمول میں ورزش شامل کریں۔ ان تمام باتوں پر عمل کر کے ہم کافی حد تک ’ہرسوٹیزم‘ جیسے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

Frequent shaving and hard skin

Read Next

تھیلیسیمیا سے متعلق اہم سوالات

Leave a Reply

Most Popular