شنگلز (Shingles) ایک وائرل انفیکشن ہے جو تکلیف دہ خارش اور چھالے پیدا کرتا ہے۔ یہ چھالے جسم کے کسی بھی حصے پر ہو سکتے ہیں، لیکن عموماً دھڑ کے بائیں یا دائیں طرف ایک پٹی یا سلسلے کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔
یہ مرض واریسیلا زوسٹر وائرس (varicella-zoster virus) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہی وائرس چکن پاکس کا بھی سبب بنتا ہے۔ چکن پاکس ہونے کے بعد یہ جسم میں غیر فعال حالت میں موجود رہتا ہے، اور کئی سال بعد دوبارہ فعال ہو کر شنگلز کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ اس لیے اگر کسی کو چکن پاکس ہوا ہو تو اسے شنگلز ہونے کے بھی امکانات ہوتے ہیں۔
اگرچہ شنگلز جان لیوا نہیں، لیکن شدید تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ ویکسین کی مدد سے اس کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ فوری علاج سے نہ صرف بیماری طول نہیں پکڑتی بلکہ پیچیدگیوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
شنگلز کی سب سے عام پیچیدگی پی ایچ این (Postherpetic Neuralgia) ہے۔ یہ کیفیت اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب شنگلز وائرس (ہرپس زوسٹر) اعصاب کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے باعث اعصابی راستے حساس ہو جاتے ہیں اور ہلکا سا چھو جانے یا کپڑا لگنے پر بھی شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ بعض لوگوں میں یہ لمبے عرصے تک برقرار رہتا ہے۔
علامات
شنگلز کی علامات عام طور پر جسم کے ایک طرف، خصوصاً سینے، پیٹھ یا چہرے کے کسی چھوٹے سے حصے تک محدود رہتی ہیں۔ عام علامات میں شامل ہیں:
٭ درد، جلن یا سنسناہٹ
٭ چھونے پر حساسیت
٭ جلد پر سرخ دانے یا دھبے، جن میں خارش ہو سکتی ہے
٭ پانی والے چھالے جو پھٹ کر خشک ہو جاتے ہیں
٭ خارش
کچھ افراد میں یہ علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں:
* بخار
* سر درد
* روشنی سے حساسیت
* تھکاوٹ
اکثر صورتوں میں شنگلز کی سب سے پہلی علامت درد ہوتی ہے، جو بعض افراد میں بہت شدید ہو سکتا ہے۔ درد کی جگہ کی وجہ سے بعض اوقات غلط فہمی ہو جاتی ہے، اور اسے دل، پھیپھڑوں یا گردوں کے مسائل سمجھ لیا جاتا ہے۔ کچھ افراد کو شنگلز کے دوران صرف درد محسوس ہوتا ہے، اور ان میں خارش یا دانے ظاہر نہیں ہوتے۔
زیادہ تر صورتوں میں شنگلز کی خارش اور چھالے جلد پر ایک پٹی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ علامات آنکھ کے اردگرد، گردن، یا چہرے کے ایک طرف بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اگر آپ کو شنگلز کا شبہ ہو تو جلد از جلد اپنے معالج سے رابطہ کریں، خاص طور پر ان صورتوں میں:
* اگر درد اور خارش آنکھ کے قریب ہو۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو آنکھوں کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے
* اگر آپ کی عمر 50 سال یا زیادہ ہو۔ عمر بڑھنے سے پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے
* اگر آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہو تو شنگلز ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مدافعتی نظام کمزور ہونے کی وجوہات میں کینسر، اس کا علاج (مثلاً کیموتھیراپی)، کچھ خاص ادویات، یا کوئی طویل مدتی بیماری (جیسے ذیابیطس یا ایچ آئی وی) شامل ہو سکتی ہیں۔
* اگر خارش بہت زیادہ پھیلی ہوئی اور اس میں درد بھی ہو
وجوہات
شنگلز واریسیلا زوسٹر وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ چکن پاکس سے صحت یاب ہونے کے بعد یہ وائرس اعصابی نظام میں داخل ہو کر کئی سال تک غیر فعال حالت میں رہتا ہے۔ بعض اوقات یہ دوبارہ فعال ہو کر اعصابی راستوں کے ذریعے جلد تک پہنچتا ہے اور شنگلز پیدا کرتا ہے۔ تاہم لازمی نہیں کہ ہر اس شخص کو شنگلز ہو جسے چکن پاکس ہو چکا ہو۔
شنگلز عموماً بڑی عمر کے افراد اور اُن لوگوں میں زیادہ ہوتا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔ واریسیلا زوسٹر وائرس کا تعلق ہرپس وائرس (herpes viruses) کی فیملی سے ہے۔ اس لیے شنگلز کو ہرپس زوسٹر (herpes zoster) بھی کہا جاتا ہے۔ کولڈ سورز (Cold Sores) اور جنسی ہرپس (Genital Herpes) دونوں ہرپس وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں، لیکن یہ مختلف نوعیت کے وائرس ہیں اور ان کا چکن پاکس یا شنگلز سے کوئی تعلق نہیں۔
بیماری کا پھیلاؤ
شنگلز کا مریض یہ بیماری اُن افراد تک بھی منتقل کر سکتا ہے جنہیں کبھی چکن پاکس نہیں ہوا۔ ایسا عموماً شنگلز کے دانوں کے کھلے زخموں سے براہ راست رابطے کے ذریعے ہوتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی شخص اس وائرس سے متاثر ہو جائے تو اُسے شنگلز نہیں بلکہ چکن پاکس ہو گا۔
جب تک شنگلز کے چھالوں پر پپڑیاں نہ پڑ جائیں، تب تک مرض دوسروں تک منتقل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس لیے اس دوران ایسے افراد سے جسمانی رابطے سے پرہیز کریں جنہیں چکن پاکس نہیں ہوا یا جنہیں اس کی ویکسین نہیں لگی۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو، مثلاً حاملہ خواتین، اور نوزائیدہ بچے وغیرہ۔
خطرے کے عوامل
جو بھی شخص چکن پاکس سے متاثر ہو چکا ہو، اُسے شنگلز ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ امریکہ میں زیادہ تر بالغ افراد کو بچپن میں چکن پاکس ہوا تھا۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب بچوں کو چکن پاکس سے بچانے والی ویکسین عام نہیں تھی۔
شنگلز کا خطرہ بڑھانے والے کچھ عوامل یہ ہیں:
عمر: شنگلز ہونے کا خطرہ عمر کے ساتھ بڑھتا ہے۔ یہ عموماً 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں ہوتا ہے۔ 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں میں اس کی پیچیدگیاں زیادہ شدید ہو سکتی ہیں
کچھ بیماریاں: وہ بیماریاں جو مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہیں (ایچ آئی وی/ایڈز یا کینسر وغیرہ) شنگلز کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں
کینسر کا علاج: ریڈی ایشن یا کیموتھیراپی سے مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ اس سے جسم میں چھپا ہوا شنگلز کا وائرس دوبارہ متحرک ہو سکتا ہے
چند ادویات: پیو ندکاری شدہ اعضاء کے خلاف مدافعتی نظام کا رد عمل روکنے کے لیے کچھ ادویات دی جاتی ہیں۔ یہ شنگلز کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔ سٹیرائڈز کے طویل استعمال سے بھی اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں
پیچیدگیاں
شنگلز سے ان پیچیدگیوں کا امکان ہوتا ہے:
پی ایچ این: کچھ لوگوں میں چھالے ختم ہونے کے بعد بھی شنگلز کا درد جاری رہتا ہے۔ اس حالت کو پی ایچ این (Postherpetic Neuralgia) کہتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب متاثرہ نرو فائبرز درد کے ضرورت سے زیادہ اور مبہم پیغامات بھیجتے ہیں
نظر کا نقصان: اگر شنگلز آنکھ یا اس کے آس پاس ہو تو یہ آنکھوں کے تکلیف دہ انفیکشنز کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان کا نتیجہ بینائی کے نقصان کی شکل میں نکل سکتا ہے
اعصابی مسائل: شنگلز دماغ کی سوجن، چہرے کے فالج یا سماعت اور توازن کے مسائل پیدا کر سکتا ہے
جلد کے انفیکشنز: اگر شنگلز کے چھالوں کا مناسب علاج نہ ہو تو بیکٹیریا کی وجہ سے جلد میں انفیکشن ہو سکتا ہے
شنگلز کی ویکیسن
شنگلز کی ویکسین شنگرِکس (Shingrix) اس بیماری سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو لگائی جا سکتی ہے، خواہ انہیں پہلے شنگلز ہوا ہو یا نہ ہوا ہو۔ جن لوگوں نے پہلے زوسٹا ویکسین لگوائی ہو، یا جنہیں یہ معلوم نہ ہو کہ انہیں چکن پاکس ہوا تھا یا نہیں، وہ بھی شنگرِکس لگوا سکتے ہیں۔ یہ ویکسین اُن افراد کے لیے بھی تجویز کی جاتی ہے جن کی عمر 19 سال یا اس سے زیادہ ہو اور جن کا مدافعتی نظام بیماری یا دوا کی وجہ سے کمزور ہو چکا ہو۔
شنگرِکس دو خوراکوں میں دی جاتی ہے جن کے درمیان دو سے چھ ماہ کا وقفہ ہوتا ہے۔ اس کے ضمنی اثرات میں ٹیکہ لگنے کی جگہ پر سرخی، درد اور سوجن شامل ہیں۔ کچھ افراد کو تھکن، سر درد یا دیگر علامات بھی محسوس ہو سکتی ہیں۔
شنگلز کی ویکسین یہ ضمانت نہیں دیتی کہ آپ کو شنگلز بالکل نہیں ہوگا، لیکن یہ بیماری کی شدت اور مدت کو کم کر سکتی ہے۔ یہ پی ایچ این جیسے پیچیدہ درد کے خطرے کو بھی گھٹا سکتی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شنگرِکس پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے تک شنگلز سے مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہے۔
اپنے معالج سے ویکسین کے آپشنز پر بات کریں، اگر:
* آپ کو شنگلز ویکسین کے کسی جزو سے الرجک ری ایکشن ہوا ہو
* کسی بیماری یا دوا کی وجہ سے آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہو
* آپ کا سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ ہو چکا ہو
* آپ حاملہ ہوں یا حمل پلان کر رہی ہوں
شنگلز کی ویکسین مرض کے علاج کے طور پر نہیں بلکہ صرف بچاؤ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
تشخیص
شنگلز کی تشخیص جسم کے ایک طرف درد کی شکایت، مخصوص خارش اور چھالوں کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ معالج خارش کے مقام سے ٹشو یا سیال کا نمونہ لے کر لیبارٹری میں بھی بھیج سکتا ہے۔
علاج
شنگلز کا کوئی ایسا علاج نہیں جو بیماری کو جڑ سے ختم کر دے یا وائرس کو مکمل طور پر جسم سے نکال دے۔ ایک بار شنگلز کا وائرس (ہرپس زوسٹر) جسم میں داخل ہو جائے، تو وہ زندگی بھر غیر فعال حالت میں رہتا ہے اور دوبارہ متحرک ہو سکتا ہے۔
اگر جلد علاج شروع کر دیا جائے تو نسخے کے تحت دی جانے والی اینٹی وائرل دوائیں زخم بھرنے میں تیزی لا سکتی ہیں اور پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کر سکتی ہیں۔ اپنے معالج یا فارماسسٹ سے ان دواؤں کے فوائد اور ممکنہ مضر اثرات پر بات کریں۔
شنگلز عام طور پر دو سے چھ ہفتے رہتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو شنگلز ایک ہی بار ہوتا ہے، لیکن دو یا اس سے زیادہ بار بھی ہو سکتا ہے۔
سیلف کیئر
ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا یا چھالوں پر ٹھنڈا گیلا کپڑا رکھنا خارش اور درد کو کم کر سکتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو اپنی زندگی سے ذہنی دباؤ کم کرنے کی کوشش کریں۔
اپوائنٹمنٹ کے لیے تیاری
آپ سب سے پہلے اپنے جنرل فزیشن سے رجوع کریں گے۔ آپ کو ماہر امراض جلد یعنی ڈرماٹالوجسٹ کے پاس بھی ریفر کیا جا سکتا ہے۔ یہ معلومات آپ کو اس کے لیے تیاری میں مدد دے سکتی ہے:
اپوائنٹمنٹ لیتے وقت پوچھیں کہ کیا آپ کو کوئی خاص تیاری درکار ہے، جیسے کسی ٹیسٹ سے پہلے خالی پیٹ رہنا وغیرہ۔ ان چیزوں کی ایک فہرست بنائیں:
* آپ کی علامات، چاہے وہ براہ راست اس بیماری سے متعلق نہ لگیں
* اہم ذاتی معلومات، جیسے ذہنی دباؤ، حالیہ زندگی کی تبدیلیاں اور فیملی میڈیکل ہسٹری
* آپ جو بھی دوائیں، وٹامنز یا سپلیمنٹس لے رہے ہیں، ان کی ڈوز سمیت تفصیل
* اپنے ڈاکٹر سے پوچھنے کے لیے سوالات
٭ اگر ممکن ہو تو کسی عزیز یا دوست کو ساتھ لے جائیں تاکہ دی گئی معلومات کو یاد رکھنے میں مدد ملے۔
ڈاکٹر سے سوالات
* میری علامات کی ممکنہ وجہ کیا ہے؟
* اگر یہ بنیادی وجہ نہ ہو تو اور وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟
* مجھے کون سے ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہے؟
* کیا میری حالت وقتی ہے یا دائمی؟
* اس کا بہتر علاج کیا ہے؟
* اس طریقہ علاج کے متبادل کیا ہیں؟
* مجھے کچھ اور مسائل بھی ہیں۔ ان کے ساتھ اسے کیسے مینج کیا جا سکتا ہے؟
* کیا مجھے کسی خاص پرہیز کی ضرورت ہے؟
* کیا مجھے کسی اور شعبے کے ماہر سے بھی ملنا چاہیے؟
* کیا آپ کے پاس اس مرض پر کوئی بروشر یا مطبوعہ مواد ہے؟
* آپ کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟
اگر کچھ اور سوالات ذہن میں ہوں تو معالج سے بلا جھجک پوچھیں۔
ڈاکٹر کے متوقع سوالات
آپ کا معالج آپ سے ممکنہ طور پر یہ سوالات کرے گا:
* آپ کی علامات کب شروع ہوئیں؟
* یہ علامات مسلسل ہیں یا وقفے وقفے سے آتی ہیں؟
* علامات کی شدت کتنی ہے؟
* کون سی چیز علامات کو بہتر کرتی ہے؟
* کون سی چیز علامات کو بڑھاتی ہے؟
* کیا آپ کو کبھی چکن پاکس ہوا؟
ڈاکٹر سے ملاقات سے قبل ان چیزوں سے پرہیز کریں جو علامات کو بڑھاتی ہوں۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
