Vinkmag ad

ایگزیما اِک پل چین نہ آئے

خارش ایک ایسی تکلیف ہے جو اکثر افراد کو کبھی نہ کبھی پریشان ضرور کرتی ہے۔ تاہم بعض اوقات یہ اتنی شدید ہوتی ہے کہ کسی پل چین نہیں لینے دیتی۔ بعض اوقات اس کے سبب بننے والے دانوں میں آبلے بن جاتے ہیں اور ان سے مواد بھی خارش ہونے لگتا ہے ۔کچھ احتیاطوں کی مدد سے بچوں اور بڑوںکو اس تکلیف سے بچایا جا سکتا ہے ۔ صبا شفیق کی معلوماتی تحریر


ایگزیما(Eczema) جلد کا ایک سوزشی مرض ہے جس میں خارش ہوتی ہے اورجلد پر ابھارسا بنتا ہے جس میں دائرے کی شکل میں دانے نکلتے ہیں۔ اس میں سے سفید پانی جیسا لعاب یا سیرم نکلنے لگتا ہے۔ اسے ایگزیما کا رونے والا مرحلہ بھی کہتے ہیں۔ یہ چھوت کا مرض ہے اور ایک فردسے دوسرے کو لگتا ہے ۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال فیصل آباد کی ماہر امراض جلد ڈاکٹر کلثوم رضوان کے مطابق اس کے مریضوں کے خون میں ایک خاص اینٹی باڈی ”آئی جی ای“ بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔اس عارضے کی خاص علامات میںخارش‘چھوٹے چھوٹے چھالے نما پیپ والے دانے ‘جلد کی سختی‘ کھردراپن اور خشکی ہیں۔شدید خارش کی وجہ سے جلد پک جاتی ہے اور اس پر کھرنڈ بنتے رہتے ہیں۔

بچوں میں ایگزیما

بچوں میں ایگزیما کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ’پیدائشی ایگزیما عمر کے پہلے چھے ماہ کے اندر نمودار ہوسکتا ہے۔ اگر والدین میں سے دونوں یا کوئی ایک اس عارضے میں مبتلا ہو‘ یا رہ چکا ہو تو بچوں میں اس کی منتقلی کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔‘
ان کے بقول شیر خوار بچوں میں ایگزیما ان کے گالوں پر نمودار ہوتا ہے‘ اس لئے چہرہ زیادہ متاثر ہوتا ہے۔اس کے بعد جب وہ گھٹنوں کے بل چلنا شروع کرتے ہےں تو ان کے گھٹنے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ تقریباً50فی صد بچے ڈیڑھ سال کی عمر تک اس مرض سے چھٹکارا پالیتے ہیں‘ 30فی صد اس مرض میں مبتلا رہتے ہیں جبکہ باقی بچوں میں یہ وقتاً فوقتاً نمودار ہوتا رہا ہے ۔دانت نکلنے کے دوران بھی یہ مرض شدت اختیارکرتاہے اور کچھ خاص موسموں میں بھی اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے ۔

ایسے بچوں کی کہنیاں‘کلائیاں‘ گھٹنے‘ٹخنے اور گردن کے اردگرد والاحصہ کسی نہ کسی طرح متاثر ہوتا رہتا ہے ۔ ان کی جلد کے یہ حصے اکثر سیاہ رہتے ہیں۔اس کے علاوہ کبھی کبھاربچوں کی جلد پر جگہ جگہ ایگزیما کے چھوٹے چھوٹے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ اسے ’سکہ نما‘ ایگزیماکہتے ہیں۔اکثر صورتوں میںایگزیما صرف ہاتھوں یا پیروں تک محدود رہتا ہے اور اس کا حملہ بار بار ہوتا ہے۔

بچپن میںہاتھ کے ایگزیما میں مبتلا رہنے والوںکے ناخنوں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے اور وہ کھردرے ہوجاتے ہیں۔ان پر باریک گڑھے یا دھاریاں سی بن جاتی ہیں اور بڑے ہونے پر بھی ہاتھ کا ایگزیما انہیں پریشانی میںمبتلا رکھتاہے۔اس کے علاوہ پیروں کے تلووں‘ گردن اور چہرے پر چھلکے نما ایگزیما اور گالوں اور ہونٹوں کے اوپری حصے پر زبان سے چاٹنے کی وجہ سے ایگزیما نمودارہونا‘اچانک باریک خارش والے چھالے نما دانوں کانمودار ہونا اور جسم کے مختلف حصوں خصوصاً پیشاب یا پاخانے کی جگہ پر خارش رہنا بھی دیکھنے میں آتا ہے ۔
ایگزیما کے مریضوں کی آنکھوں میں اکثر خارش اور خشکی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے موتئے کی پیچیدگی بھی جنم لے سکتی ہے ۔اس کے علاوہ جن افراد کو پلکوں کا ایگزیما یا خارش لاحق رہتی ہو ‘ ان میں آنکھ کے پردے کے مجروح ہو جانے کا خطرہ بڑھ جانا ہے ۔

گھریلو خواتین کیا کریں
ڈاکٹر کلثوم کے مطابق گھریلو خواتین کی بڑی تعدادہاتھوں کے ایگزیما میں مبتلا ہو جاتی ہے جو ان کے روز مرہ کے گھریلو کاموں میں رکاوٹ اور پریشانی کا سبب بنتی ہے ۔ایسی خواتین چند باتوں کو ذہن میں رکھیں تو ان کی پریشانی کم ہو سکتی ہے ۔ مثلاً پانی کا کام کرنے کے فوراً بعد وہ ہاتھوں پر پٹرولیم جیلی یا لیکوئڈ پیرافین (liquid paraffin) ملیںاور رات کو سوتے وقت بھی پٹرولیم جیلی لگائیں۔بار بار ہاتھ اور چہرہ دھونے سے گریز کریں۔
ایگزیما میں غذا بھی اہمیت کی حامل ہے ۔خصوصاً پیدائش کے چند گھنٹوں بعد والا دودھ قدرتی ویکسین کاکام کرتا ہے ۔اس کے علاوہ خشک میوہ جات‘ انڈے اور مصنوعی رنگوں سے پرہیز بچوں اور بڑوں‘ دونوں کے لئے اشد ضرور ی ہے۔

لباس اور ایگزیما
لباس کے معاملے میں بھی ایگزیما کے مریضوں اور مریض بچوں کے والدین کو محتاط رہناچاہئے ۔بچوں کو ایسا سوتی لباس استعمال کروائیں جس میں ان کی گردن‘ بازو اورٹانگیں ڈھکی رہیں۔ گرمی میں خالص لان یا کاٹن اور سردیوںمیں خالص موٹی کاٹن یا کھدر کا استعمال کریں۔پولیسٹر اور نائلون سے پرہیز کریں۔اونی کپڑوں کے نیچے بھی جسم کے ساتھ سوتی لباس ہونا چاہیے۔

گھر کی صفائی ستھرائی
ڈاکٹر کلثوم رضوان کہتی ہیں کہ اس کے علاوہ چند مزید احتیاطیں بھی اہم ہیں۔مثلاً گھر میں قالین استعمال نہ کیا جائے‘ اس لئے کہ اس پر موجود مگر نظر نہ آنے والے پسو الرجی‘خارش ‘ایگزیما اور سانس کی تکالیف کا سبب بنتے ہیں۔
کمرے کے پردوں‘صوفوں اور گدوں کی صفائی کے علاوہ کونوں‘کھدروں کی ویکیوم کلینر کی مدد سے باقاعدگی سے صفائی کی جائے۔پسوﺅںسے انہیں پاک کرنا ویکیوم کلینر سے ہی ممکن ہے۔ بچھانے اور اوڑھنے کی چادروں کو روزانہ دھوپ لگوائیں‘ بستر پر سوتی چادر بچھائیں اورلان اور پارک میں گھاس پر چلنے سے پرہیز کریں۔
کیڑے ماردوائیں‘بلیچ اور سوئمنگ پول میں موجود کلورین بھی ایگزیما کے مریض کےلئے مضر ہیں۔ نہانے کے فوراً بعد اگر خارش کی شکایت ہو تو پٹرولیم جیلی چھوٹے چھوٹے نقطوں کی صورت میں لگا کر ساری جلد پر پھیلالیں اورجلد کو رگڑیں نہیں۔اس کے علاوہ کوئی بھی جراثیم کش صابن استعمال نہ کریں۔
پالتوجانور‘کتے‘ بلیاں‘مرغیاں‘ پرندے بھی اس کا سبب بن سکتے ہیں لہٰذامریض کو ان سے دور رہنا چاہیے۔

ایگزیما کا علاج
ایگزیما کا علاج لازمی طور پر کھانے یا انجیکشن کے ذریعے سٹرائیڈز اور کارٹی زون کا استعمال نہیں۔ یہ صرف شدید حملے کی صورت میں خارش کم کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔کھانے کی اینٹی الرجک ادویات بھی بطور علاج استعمال کی جاتی ہیں۔ بچوں کے لئے اسٹرائیڈ بہت مضر ثابت ہوتے ہیں اور ان کی نشوونما اور قد بڑھنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
لگانے والی دواﺅں کے استعمال میں جلد کی قسم کاخاص خیال رکھیں اور ماہر جلد کی تجویز کردہ ادویات مرہم اور کریم ہی استعمال کریں۔ اگر بچہ یا بالغ مریض ایگزیما کی وجہ سے ذہنی الجھنوںیا احساس کمتری کا شکار ہوتواسے ماہر نفسیات کے پاس لے جائیں۔ وہ اسے اس سے نجات دلانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے ۔یہ مرض کافی حد تک قابل علاج ہے جس کی مدد سے بچہ یا بالغ فردنارمل زندگی گزارسکتا ہے ۔بس تھوڑی سی توجہ اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

لذت بھی ‘صحت بھی مچھلی پر دل مچلے

Read Next

میڈیسن میں پہاڑ جیسی غلطیاں

Leave a Reply

Most Popular