قبض کیا ہے, کیا نہیں ہے

برصغیر پاک و ہند میں یہ بات مشہور ہے کہ قبض ”ام الامراض“ ہے حالانکہ حقیقت اس سے مختلف ہے ۔ عام حالات میں قبض کا مسئلہ نفسیاتی زیادہ اور عملی کم ہے ‘ تاہم اگریہ بزرگوں یا چھوٹے بچوں میں ہویا عام لوگوں میں اس کے ساتھ کچھ اور علامات بھی سامنے آنے لگیں تواسے سنجیدہ لینا چاہئے، اس لئے کہ یہ کسی بڑی بیماری کی طرف اشارہ بھی ہو سکتا ہے ۔شفا انٹرنیشنل فیصل آباد کے ماہرامراض معدہ و جگر ڈاکٹرالیاس شاکر سے گفتگو کی روشنی میں ایک معلومات افزاءتحریر

    قبض کے معاملے کو سمجھنے کیلئے نظامِ انہضام اور خوراک کے سفر کو سمجھنا ضروری ہے جو منہ سے شروع ہوتا ہے ۔ یہاں اچھی طرح سے چبائی ہوئی خوراک معدے میں پہنچتی ہے جہاں اسے ہضم ہونے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ جو غذا ہضم نہیں ہو پاتی‘ وہ بڑی آنت میں داخل ہو جاتی ہے۔
بڑی آنت کی دیواریں غیرہضم شدہ خوراک میں سے پانی کے بڑے حصے کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہیں جبکہ باقی ماندہ نیم ٹھوس مادہ فضلے کی شکل میں جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ اگرغیر ہضم شدہ خوراک سے پانی کی زیادہ مقداربڑی آنت کی دیواروں میں جذب ہو جائے تو فضلہ سخت ہو جاتا ہے لہٰذا اسے مقعد کے راستے باہر خارج ہونے میں دقت ہوتی ہے۔

غلط تصورات کی تصحیح
روزانہ‘ ایک وقت پر پاخانہ
قبض کے بارے میں دنیا بھر میں بہت سے غلط تصورات پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہر فرد کو 24گھنٹوں کے دوران کم از کم ایک بار ضرور پاخانہ آنا چاہئے۔کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ روزانہ ایک ہی وقت پر ایک ہی طرح کا پاخانہ آنا چاہئے اوراگر ایسا نہیں تو یہ قبض ہے یا پیٹ خراب ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر کسی فرد کو ہفتے بھر میں کسی بھی وقت تین دفعہ پاخانہ آئے تواسے قبض نہیں کہا جا سکتا۔ اگر وقفہ اس سے زیادبڑھ جائے توپھر اسے قبض کا نام دیا جائے گا۔
انسانوں اور دیگر جانوروں کے کھانوں میں بڑا فرق ہے۔ مثلاً کچھ جانور مستقلاً گوشت کھاتے ہیں جبکہ کچھ صرف چارے پر گزارہ کرتے ہیں۔ ان جانوروں کے پاخانے کا پیٹرن بھی ایک جیسا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس انسانوں کی خوراک میںبہت ورائٹی ہے۔ایک ہی فرد ناشتے میں ایک ‘ لنچ میں دوسری اور رات کے کھانے میں تیسری خوراک کھاتا ہے۔اس کے علاوہ وہ مختلف قسم کے پھل‘ جنک فوڈ اور نہ جانے کیا کچھ کھاتا رہتا ہے ۔ اس لئے اگر کبھی ایک دن بعد‘ کبھی دو دن بعد اور کبھی ایک دن میں تین بارپاخانہ آئے تو بھی یہ نارمل بات ہے۔
کیا یہ اُم الامراض ہے
برصغیر پاک و ہند میں یہ بات مشہور ہے کہ قبض ، ام الامراض ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ساری دنیا ذیابیطس کو ام الامراض مانتی ہے۔ قبض کی وجہ سے چونکہ دھیان زیادہ تر اسی کی طرف لگا رہتا ہے لہٰذالوگ نفسیاتی طور پر پریشان رہتے ہیں۔یہ بات درست ہے کہ قبض اگر لمبے عرصے تک برقرار رہے یا شدید ہو تو دماغ پر کافی بوجھ رہتا ہے۔

قبض کی وجوہات

قدرتی خوراک‘ پروسیسڈ فوڈ
جو لوگ اپنی خوراک میں ریشہکم اور پروسیسڈ خوراک زیادہ استعمال کرتے ہیں‘ انہیں قبض کی شکایت زیادہ رہتی ہے۔ پروسیسڈخوراک سے مراد وہ کھانے ہیں جو قدرتی شکل میں نہ ہوں۔ میدے کی بنی ہوئی چیزیں، کیک ‘ پیز ااور بیکری کی اشیاءوغیرہ اس کی کچھ مثالیں ہیں۔ اس کے برعکس قدرتی چیزوں میں پھل اور سبزیاں وغیرہ شامل ہیںجنہیں کھانے والوں کو قبض کم ہوتا ہے ۔ یہ ان لوگوں کوبھی زیادہ ہوتا ہے جو پانی کم پیتے ہیں۔
ورزش کیجئے، قبض سے بچئے
ورزش سے بہت سے پٹھے حرکت میں آتے ہیں اورپورے جسم میں خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے۔ اس کا بالواسطہ اثر ہمارے نظام انہضام پر بھی پڑتا ہے اور وہ تیزی سے کام کرنے لگتا ہے جس سے قبض سے نجات میں بھی مدد ملتی ہے۔

کموڈ اور انڈین سیٹ
بڑی آنت کی ساخت کچھ ایسی ہے کہ وہ آگے سے ذرامڑی ہوتی ہے۔ جب ہم انڈین سیٹ پر بیٹھتے ہیں تو ہماری پوزیشن قدرتی طور پر ایسی ہوجاتی ہے جو آنت میں پاخانے کی حرکت کو آسان بنا دیتی ہے۔
اس کے برعکس جب ہم کموڈ پر بیٹھتے ہیں تو ہماری پوزیشن ایسی ہوتی ہے جس میںپاخانہ آنت میں ذرا مشکل سے سفر کرتا ہے۔اب امریکہ اوردیگرترقی یافتہ ممالک میں جو کموڈ بنائے جا رہے ہیں‘ ان میں آگے کی طرف تقریباً آٹھ انچ کی تختی بنی ہوتی ہے جس پر لوگ پاﺅں رکھ لیتے ہیں۔یوں اس پر بیٹھنے کی پوزیشن تقریباًانڈین سیٹ جیسی ہی ہو جاتی ہے اور پاخانہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

مرغن غذائیں‘سادہ کھانے
جو لوگ تلی ہوئی چیزیں زیادہ کھاتے ہیں‘ ان میں بھی قبض کی شرح زیادہ پائی جاتی ہے‘ اس لئے کہ ایسی چیزوں کو ہضم کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے اور وہ زیادہ دیر تک بڑی آنت میں پڑی رہتی ہیں۔

ایک خاندانی مرض بھی
قبض ایک خاندانی یعنی موروثی مرض بھی ہو سکتا ہے۔ جس طرح کچھ لوگوں کو قدرتی طورپر پسینہ زیادہ آتا ہے‘ اسی طرح کچھ لوگوں کی انتڑیوںمیں خوراک کی حرکت بھی قدرتی طور پر آہستہ ہوتی ہے جس سے انہیں قبض ہو جاتا ہے۔

قبض کے نقصانات
نفسیاتی اثرات کے علاوہ قبض کے عملی نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ہمارا نظام انہضام کچھ ایسا تشکیل دیا گیاہے کہ ہمارے معدے اور بڑی آنت میں داخل ہونے والی کچھ چیزیں جسم میں جذب جبکہ کچھ خارج ہوجاتی ہیں۔یہ سب کچھ ایک خاص توازن میںہوتا ہے۔قبض کی وجہ سے یہ توازن خراب ہو جاتا ہے جس کے کچھ نقصانات بھی ہوسکتے ہیں‘ تاہم عام لوگوںمیں یہ مسئلہ نفسیاتی زیادہ اور جسمانی کم ہے۔

ننھے بچے اور بزرگ
عمر کی دو انتہائیں ہیں جن میں اےک طرف بہت چھوٹے خصوصاً نوزائیدہبچے تو دوسری طرف عمر رسیدہ افراد ہیں۔ اگر ان عمروں کے حامل افراد کو قبض ہو تو اسے ہلکا نہیں لینا چاہئے‘ اس لئے کہ یہ کسی بڑی بیماری کی علامت ہو سکتا ہے ۔مثال کے طور پربعض اوقات بچوں کی انتڑیوں میں بل پڑجاتا ہے یا ان (کی انتڑیوں) میں پیدائشی طور پر کوئی نقص ہوتا ہے۔ اسی طرح بزرگ افراد کو قبض ہونا ان کی بڑی آنت میںرسولی یا کینسر کی علامت ہو سکتا ہے۔ اس لئے انہیں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے ۔

قبض‘کب خطرناک
دیگر افراد کو اگر کبھی قبض ہوجاتا ہو اور پھرخود ہی ٹھیک بھی ہوجاتا ہے تو پھرکوئی بڑا مسئلہ نہیں لیکن اس کے ساتھ کچھ اور علامات بھی نمودار ہونا شروع ہو جائیں تو اسے سنجیدہ لینا چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر قبض کے ساتھ پاخانے میں خون آئے‘ وزن کم ہونا شروع ہو جائے‘ بخار رہنے لگے یا الٹیاں آنے لگیں تو یہ سادہ قبض نہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر‘ اس میں بل پڑجانے یا انفیکشن کی علامات بھی ہو سکتی ہیں ۔
بچاﺅ بھی ‘ علاج بھی

غذائی عادات
اگر قبض سادہ ہو تو قدرتی طریقوں سے اس کا علاج کرنا چاہئے۔ مثلاً ایسی غذائیں کھانی چاہئیں جن میں فائبرزیادہ ہوتا ہے۔ اَن چھنا آٹا‘ سبزیاں اور پھل اس کی مثالیں ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ پیٹ بھر کر کھانے کی بجائے چند لقموں کی بھوک چھوڑ کر کھانا کھائیں اور کھانے کے فوراً بعد لیٹنے سے پرہیز کریں۔ایسے افراد کو پانی یا دیگر مائع جات کا استعمال بڑھا دینا چاہئے۔

اسپغول کا چھلکا
اسپغول کا چھلکا بھی اس میں بہت مفید ہے‘ اس لئے کہ اس میں فائبر ہوتاہے۔ اس کا روزانہ اور مستقل استعمال کولیسٹرول کو کم اور نظام انہضام کو بہتر کرتا ہے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر اسپغول کو گرم دودھ یا پانی میں ڈال کر استعمال کیا جائے تو اس کا اثر اسے دہی یا ٹھنڈے دودھ میں ڈال کر کھانے سے مختلف ہوتاہے۔ جدید میڈیکل سائنس میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے۔آپ اپنی طبیعت ‘ پسند اور موقع کے مطابق اسے جیسے چاہیں‘ استعمال کرسکتے ہیں۔ اسے صبح یا شام کے وقت استعمال کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

دوائیں‘ کم سے کم
قبض کی صورت میں دواﺅں کا استعمال کم سے کم کرنا چاہئے‘ اس لئے کہ ان کے ضمنی برے اثرات بھی ہوتے ہیں۔ اگران کی زیادہ ضرورت ہو توکبھی کبھار لے لیں ورنہ خربوزہ، پپیتا ‘ انجیر اور اسپغول کا چھلکا استعمال کرناچاہئے ۔ ان چیزوں کے سائیڈ افیکٹس نہیں ہوتے لہٰذا انہیں روزانہ بھی لیا جاسکتا ہے۔ (م زا)

Vinkmag ad

Read Previous

بچوں کے ساتھ زیادتی۔۔۔ شعور دیجئے, ساتھ دیجئے

Read Next

نگلنے کا عمل۔۔۔حیرت انگیز اور دلچسپ

Most Popular