ہمارا دیس اس حوالے سے خوش قسمت ہے کہ اس میں تمام موسم بدل بدل کر آتے ہیں۔ہر موسم کا اپنا رنگ اور اپنے اثرات ہیں۔ گرمی کی سلگتی دوپہریں جہاں زندگی میں حدت و شدت کا پتہ دیتی ہیں‘ وہیں انسانی جذبوں میں چھپی حرارت و تمازت کو بھی آشکارا کرتی ہیں۔سردیوں کی شاموں میں موجود خنکی اور نمی انسانی مزاج میں شامل تندی و تیزی کو معتدل رکھنے کے لیے لازمی سمجھی جاتی ہے۔خزاں رت کی زردی ہمیں خوب سے خوب تر کی جستجو اور تلاش کی راہ دکھلاتی ہے جبکہ بہار کا گل رنگ سماں ہمارے جذبوںکے دھارے میں رنگینی اور چاشنی پیدا کرتا ہے۔
موسم جب بدلتا ہے تو اپنے ساتھ نئے تقاضے بھی لاتاہے اورپھر انسانوں سے انہیں پورا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔دسمبر ، جنوری اور فروری‘ پاکستان میں سردی کے عروج کے مہینے شمار ہوتے ہیں۔اس دوران گرم اور مقوی غذاﺅں کا استعمال معمول سے زیادہ ہو نے لگتا ہے۔ سردی کے توڑ کے لئے لوگ گیس ہیٹرز کا استعمال بڑھا دیتے ہیں حالانکہ اس کا سب سے بہتر ذریعہ گرم لباس اور کھانے پینے کی مخصوص چیزیں ہیں۔اس موسم کے مقبول کھانوں کی تفصیل درج ذیل ہے:
مزیدار سوپ
سردی کا نام لیتے ہی کھانے پینے کی جن چیزوں کا خیال سب سے پہلے آتا ہے‘ ان میں سے ایک سوپ بھی ہے۔ یہ نہ صرف جسم کوگرم رکھتا ہے بلکہ جلد ہضم ہو کرہماری بھوک بھی بڑھاتا ہے۔سوپ کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے کارن سوپ اور تھائی سوپ زیادہ مقبول ہیں۔
سوپ کی غذائیت کا انحصاراس میں استعمال کیے جانے والے اجزاءپر ہوتا ہے۔یہ سبزی سے تیار کیا جائے یا چکن سے، ہمیشہ کوشش کرنی چاہئے کہ اسے زیادہ نہ پکایا جائے کیونکہ اس طرح اس کی غذائیت کم ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔نیز سوپ سردیوں میں ہونے والی پانی کی کمی کو بھی کسی حد تک پورا کرتا ہے۔
سرد راتیں اورڈرائی فروٹس
سردیوں کی راتیں ،لحاف اور ڈرائی فروٹ کا آپس میں بڑا گہرا جوڑ ہے ۔بڑا ہو یا چھوٹا‘ مرد ہو ی عورت ‘شاید ہی کوئی فرد ایسا ہو گا جو سردیوں میںڈرائی فروٹس کھاناپسند نہ کرتا ہو۔مو نگ پھلی، میوہ، پستہ، بادام، کاجو، اخروٹ اور چلغوزے وغیرہ سردیوں کی خاص سوغات مانے جاتے ہیں۔ بادام اور اخروٹ کو خاص طور پر پسند کیا جاتا ہے ‘ اس لئے کہ وہ کولیسٹرول گھٹانے میں مدد دیتے ہیں ۔یہ ان مریضوں کے لیے خاص طور پر مفید ہیں جن کا کولیسٹرول بڑھاہوا ہو‘البتہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو چاہئے کہ ان کا استعمال محتاط انداز میں کریں۔
ڈرائی فروٹس میں کیلوریز ،فیٹس اور نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لہٰذا یہ دن میں ایک مٹھی سے زیادہ نہیں کھانے چاہئیں۔
گرم گرم انڈے
سردیاں شروع ہوتے ہی دیسی اورابلے ہوئے انڈے بیچنے والوں کی آوازیں گلی گلی سے آنے لگتی ہیں‘ اس لیے کہ سردی سے بچنے کے لیے ان کا استعمال بہت مفید ہے۔ اس میں پروٹین،پوٹاشیم، منرلز،وٹامن اے،بی،سی ،ڈی اور میگنیشم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے لہٰذا یہ ایک مکمل غذا ہے۔انڈوں کو ابال کر کھایا جائے تو زیادہ اچھا ہے کیونکہ فرائی کرنے سے ان میں چکنائی اور کیلوریز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
مقوی اور لذیذ پائے
یوں توپائے ہر موسم میں ہی کھائے جاتے ہیں تاہم ان کا استعمال سردی کے موسم میں کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جسم کو گرمی پہنچاتے ہیں۔انہیں بکری اور گائے‘ دونوں کی ہڈیوں سے تیار کیا جا تا ہے۔ ان کی تیاری کے کئی طریقے ہیں۔
پائے میں بھی وافر مقدار میں کیلوریز،فیٹس ، پوٹاشیم، کیلشیم اور پروٹین پائی جاتی ہے۔چونکہ ان میں کیلوریز اور چکنائی زیادہ ہوتی ہے‘ اس لئے انہیں کھانے کے بعد واک یا دیگر جسمانی سرگرمیاں ضرور کرنی چاہئیں۔بڑھتی عمر کے بچوں ، ہڈیوں اور جوڑوں کے مریضوں کے لیے ان کا استعمال خاص طور پرمفید ہے‘ تاہم اس میں اعتدال بہت ضروری ہے ۔
مچھلی‘ تلیں نہیں بیک کریں
اومیگا3فیٹی ایسڈ،زنک،وٹامنز،پروٹین،میگنیشم اور آئرن سے بھرپور مچھلی کا استعمال بھی اس موسم میں بڑھ جاتا ہے۔ اومیگا3 فیٹی ایسڈ برے کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔مچھلی میں موجود آئرن خون کی کمی والے افراد کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
مچھلی کی کئی اقسام ہیں جن میںسے سائمن،کالا رہو، ماشیر اورمشکازیادہ مقبول ہیں۔کانٹے والی مچھلی کی نسبت بغیر کانٹے والی مچھلی کھانا آسان ہوتا ہے،تاہم کانٹے والی مچھلی زیادہ لذیز ہوتی ہے۔
سردیوں میں مچھلی زیادہ کھانی چاہئے اس لئے کہ یہ سردی کے اثرات کو کم کر کے جسم کو گرم رکھتی اور انفیکشن سے بچاتی ہے۔کوشش کرنی چاہیے کہ اسے تلنے کی بجائے بیک کرکے یا بھاپ میں کم نمک اور کم مصالحہ لگا کر تیار کر کے کھایا جائے تاکہ اس کی افادیت سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے اور نقصانات سے بچا جا سکے۔
موسمی سبزیاں اور پھل
سردیوں کے موسم میں پائے جانے والی سبزیوں اور پھلوں میںمٹر،گاجر،گوبھی،مولی،شکر قندی،پالک، اروی، ساگ،انار اور مالٹے قابلِ ذکر ہیں۔قدرت نے سردیوں میںجو پھل اور غذائیں پیدا کی ہیں‘ان کا استعمال ہمیں سرد موسم کے اثرات سے بچانے میں مدد دیتا اور پانی کی کمی کو کافی حد تک پورا کرتاہے۔یہ اس موسم میں بیماریوں کی کچھ علامات مثلاً کھانسی‘ زکام ،نزلے ،موسمی ڈپریشن اور موڈ کے اتار چڑھاﺅ کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتی ہیں۔
پھل مثلاً مالٹے اور کینو ہماری قوتِ مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان میں وٹامن سی کی وافر مقدار ہونے کی وجہ سے یہ جسم میں آئرن کو جذب کرنے میںبھی مدد دیتے اور سردی میں کھائے جانے والے دیگرمرغن کھانوںکے درمیان توازن برقراررکھنے میں بھی مفید ثابت ہوتے ہیں۔
ان میںوٹامنز، پوٹاشیم اور زنک ،فاسفورس اور فائبرکی وافر مقدار کے ساتھ ساتھ غذائیت کا بہترین توازن پایا جاتا ہے۔اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ تمام موسمی سبزیوں اور پھلوں سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوا جائے۔
بہت سے لوگ گرمیوں میں معدے کے مسائل کا سبب سردیوں میںکھائی جانے والی غذا کوسمجھتے ہیں۔یہ درست نہیں‘ اس لئے کہ سردیوں میں کھائی جانے والی غذاﺅں کا اثر اتنی دیر سے ظاہر نہیں ہوسکتا۔
غذاﺅں میں احتیاطیں
٭ سردیوں میں کھایا پیا زیادہ جاتا ہے جو موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے کوشش کرنی چاہئے کہ جو بھی کھائیں ‘اعتدال میں کھائیں۔ ٭مرغن کھانوں اور فیٹس کا زیادہ استعمال دیگر موسموں کی طرح اس موسم میں بھی صحت کے لیے مفید نہیں۔
٭اگر کھانوں کو تلناضروری ہو تو کوشش کرنی چاہئے کہ تیل کی مقدار کم سے کم ہو۔ اس کے لئے سویابین اورکینولا آئل کو ترجیح دینی چاہئے۔
٭اس موسم میں دودھ، دہی اور دیگر ڈیری مصنوعات کا استعمال ضرور کرنا چاہئے ۔
٭سردیوں میں کچھ دیر کے لئے دھوپ میں ضرور بیٹھنا چاہئے۔اس سے حاصل شدہ وٹامن ڈی جسم کی ہڈیوں کے لیے بہت اہم ہے۔
