غذائی اجزاء انسانی جسم کے لئے ایندھن کی طرح کام کرتے ہیں۔ یہ ہمیں توانائی فراہم کرتے، خلیوں کی نشوونما اور مرمت میں مدد دیتے اور جسم میں ہونے والے کیمیائی عمل کو کنٹرول کرتے ہیں۔ وٹامن بی 12بھی ایسا ہی ایک جزو ہے جو عصبی خلیوں اور خون کے سرخ خلیوں کو صحت مند رکھتا ہے۔
یہ مچھلی، مرغی ،بڑے یا چھوٹے گوشت، انڈے، دودھ، دہی، پنیر اور دیگر ڈیری مصنوعات سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ سیریل، ڈبل روٹی، خمیریا ایسی دیگر اشیاء جن میں مصنوعی طور پر یہ وٹامن شامل کیا گیا ہو وہ بھی اس کے ذرائع ہیں۔
کمی کی وجہ کیا
اگر جسم میں اس وٹامن کی مناسب مقدار ہی داخل نہ ہو یا وہ استعمال نہ ہورہی ہو تو اس کی کمی ہوجاتی ہے۔ اس کا سبب بننے والے عوامل یہ ہیں:
٭وٹامن بی 12کی حامل خوراک نہ کھانا۔
٭ایسی کیفیت کا شکار ہونا جس میں جسم کا مدافعتی نظام معدے کے خلیوں پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔ نتیجتاًوٹامن بی 12 جذب ہونے کے لئے ضروری پروٹین نہیں بن پاتا۔
٭معدے کی سرجری کے عمل سے گزرنا جس میں آنتوں یا معدے کا کچھ حصہ نکال دیا گیا ہو۔
٭ایسی بیماریوں کا شکار ہونا(مثلاً کروہن یا سیلئک ڈیزیز)یا ایسی عادات(الکوحل استعمال کرنا) اپنانا جو نظام انہضام کو متاثر کریں۔
٭بدہضمی یا تیزابیت وغیرہ کو دور کرنے والی ادویات استعمال کرنا۔
کمی کی علامات
اس کی علامات آہستہ آہستہ سامنے آتی ہیں اور شروع میں ہلکی پھلکی ہوتی ہیں‘تاہم علاج نہ ہو تو بگڑ سکتی ہیں۔
عمومی علامات
ان میں تھکاوٹ،کمزوری، متلی‘قے، ڈائریا، بھوک نہ لگنا، وزن گرنا،منہ یا زبان پرچھالے بننا اورجلد کی رنگت زرد ہونا شامل ہیں۔
اعصابی خرابی کی علامات
ہاتھ‘ پاؤں سن ہونا یا ان میں سوئیاں چبھتی محسوس ہونا،یادداشت کمزور ہونا اور الجھاؤ کا شکار ہونا، بصارت کے مسائل، معمول کی طرح چلنے اور بولنے میں دقت ہونا اس کی علامات ہیں۔ ان کے ٹھیک ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ فرد ڈپریشن اورچڑ چڑے پن کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس کے رویے میں بھی تبدیلی آسکتی ہے۔
پیچیدگیاں
بروقت تشخیص اور علاج سے اس کمی کے اثرات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔دوسری صورت میں فالج، پیشاب اور پاخانے پر قابو نہ رہنے، یادداشت چلی جانے، ڈپریشن کا شکار ہونے، دماغ اور حرام مغز کے گرد اعصاب کو نقصان پہنچننے اور حرام مغز کی ساخت اور کارکردگی متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
بچیں کیسے
یہ ہدایات اس سے بچنے اور اگر یہ کمی ہوجائے تو اسے پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں:
٭اس وٹامن کے حامل اشیائے خورونوش استعمال کریں۔
٭سبزی خور اگر گوشت کے ساتھ ساتھ انڈوں اور دودھ وغیرہ سے بھی پرہیز کرتے ہیں تو کھانے کے ان آپشنز کا انتخاب کریں جن میں یہ وٹامن مصنوعی طور پرشامل کیا گیا ہو۔
٭ ڈاکٹر کے مشورے سے وٹامن بی 12کے سپلی منٹس کھائیں۔
٭الکوحل استعمال کرنے سے گریز کریں۔
٭نظام انہضام کو متاثر کرنے والی بیماریوں کا شکار ہوں تو ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ اس مسئلے سے بھی محفوظ رہ سکیں۔
زیادہ تر صورتوں میں یہ کمی اور اس کے اثرات کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی اور سپلی منٹس سے دور ہوجاتے ہیں تاہم کبھی کبھار ایسا نہیں ہوپاتا۔ ایسے میں فرد طویل المعیاد مسائل کا شکار ہوجاتا ہے اور اسے زندگی بھر ادویات استعمال کرنا ہوتی ہیں۔ اس سے بچاؤ کا طریقہ نہایت ہی آسان ہے،اس لئے کوشش کریں کہ معمولی احتیاطوں سے خود کو پہلے ہی محفوظ رکھیں۔
what are the sources of vitamin B12, vitamin B 12 ki kami kaisay door karein, vitamin B12 kyun zaruri hai, why is vitamin b 12 important
