پھولی ہوئی رگیں
ٹانگ میں موجود خون کی نالیوں کی ایک عام بیماری رگوں کا پھولنا ہے۔ پاکستان میں ہر 100 میں سے 30 یا 35 افراد کو یہ مسئلہ ہوتا ہے جن کی بڑی تعداد خواتین پرمشتمل ہوتی ہے۔
بیماری ہے کیا
خون کی نالیاں دو طرح کی ہوتی ہیں جن میں سے ایک شریانیں اوردوسری وریدیں ہیں۔ شریانیں دل سے خون جسم کے دیگرحصوں میں لے کرجاتی ہیں جبکہ رگوں کے ذریعے خون جسم سے واپس دل میں آتا ہے۔ ٹانگوں میں دوقسم کی وریدیں ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک سطحی یعنی جلد کے بالکل قریب اوردوسری گہری یعنی خون کی بڑی نالیوں کے ساتھ ہڈی اورپٹھوں کی جانب جا نے والی رگیں ہیں۔ ٹانگ میں 80 فی صد کام گہری رگیں انجام دیتی ہیں جبکہ سطحی رگیں معاون کا کردارادا کرتی ہیں۔
رگوں میں کچھ والوزبھی ہوتے ہیں جوخون کی صحیح سمت میں حرکت کو یقینی بناتے ہیں۔ جب یہ اپنا کام درست طریقے سے نہیں کرپائیں تو رگوں کے پھولنے کی بیماری ہوجاتی ہے۔ ان کے خراب ہو نے سے خون کی ترسیل متاثر ہوتی ہے اورجو خون دل میں جانا چاہئے وہ وریدوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔ اس سے وہ بڑی ہوکرپھولنے لگتی ہیں۔ یہ بیماری زیادہ ترٹانگوں کومتاثرکرتی ہے کیونکہ ان کی وریدیں دل سے کافی دورہوتی ہیں۔ کششِ ثقل بھی خون کی ترسیل میں رکاوٹ بننے لگتی ہے۔
وجوہات کیا ہیں
٭حمل یا زچگی
٭سن یاس
٭ 50 سال یا اس سے زیادہ عمر
٭زیادہ دیر تک کھڑے رہنے کا معمول
٭موٹاپا
٭موروثیت
علامات
٭رگیں جامنی ‘ نیلی یا سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔
٭رگیں ابھری اورپھولی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔
٭پھولی ہوئی رگوں کی جگہ یا ان کے آس پاس درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔
٭مریض تھکاوٹ اوربے چینی کا شکاربھی ہوسکتا ہے۔
یہ علامات زیادہ تر دن کے دوسرے حصے میں محسوس ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کہ مریض جب آرام کرکے اٹھتا ہے تواسے درد وغیرہ کی شکایت نہیں ہوتی۔ تاہم دن بھرکام کاج کرنے سے جب خون کا دباﺅ بڑھتا ہے تومذکورہ علامات نمایاں ہونے لگتی ہیں۔ مرض شدت اختیار کر لے تو یہ علامات سامنے آتی ہیں
٭متاثرہ رگوں سے خون بہنے لگتا ہے۔
٭ٹانگوں میں خون جمع ہوسکتا ہے یا لوتھڑے بننا شروع ہوجاتے ہیں۔
٭متاثرہ حصے کی جلد پردھپڑ اورپھرالسربن سکتا ہے۔
٭رگیں پھٹ سکتی ہیں۔
علاج
اس مرض کے شکارہرفرد کا علاج ضروری نہیں ہوتا لیکن اس کا فیصلہ ویسکولرسرجن کرتا ہے۔ علامات ظاہر ہونے پرسرجن سے ضرور رابطہ کریں۔ اس کا علاج دوا یا ٹیوب لگانے سے ممکن نہیں ہوتا بلکہ متاثرہ رگوں کو نکال دیا جاتا ہے۔ اس کے لئے اوپن سرجری یا لیزر کا آپشن استعمال ہوتا ہے۔
لیزر سے علاج زیادہ مؤثر کیوں
اوپن سرجری روایتی طریقہ علاج ہے جبکہ لیزرعلاج جدید اورزیادہ مؤثرطریقہ ہے۔ اس میں ایک آلہ رگ کے اندرمنتقل کیا جاتا ہےجو متاثرہ رگ کو اندرہی ختم کر دیتا ہے۔ اس میں پیٹ چاک کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی اوراوپن سرجری کے برعکس مریض کوانفیکشن یا پیچیدگیوں کاخطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ اس میں مریض سرجری کے ایک یا دوگھنٹوں بعد گھرجا سکتا ہے اورپہلے ہی دن اسے چلنے پھرنے میں دشواری نہیں ہوتی۔ یوں مریض کی صحت یابی زیادہ جلدی ممکن ہوجاتی ہے۔ اس کا فالو اَپ بھی عام آپریشن کی نسبت کم ہوتا ہے اورمریض کوایک یا دو مرتبہ سے زیادہ ڈاکٹرکے پاس نہیں جانا پڑتا۔ لیزرکا یہ فائدہ بھی ہے کہ اس سے مریض کے متاثرہ حصے پرکوئی نشان نہیں بنتا۔
اس بیماری سے متعلق ایک خیال یہ بھی ہے کہ اس کا علاج نہیں کروانا چاہئے کیونکہ آپریشن کے بعد یہ واپس آجاتی ہے۔ ٹانگ میں بہت سی رگیں ہوتی ہیں اوریہ بالکل ممکن ہے کہ اس کی کوئی دوسری رگ متاثر ہوجائے جس کے علاج کی ضرورت ہو‘ تاہم اکثرمریضوں میں یہ بیماری واپس نہیں آتی۔
varicose veins, ragein kyun phool jati hai, phooli hui veins ka ilaj, kya phooli hui veins khatarnak hain
