
صحت کے بعض مسائل ایسے ہیں جنہیں بیان کرنے میں مریض شرم محسوس کرتے ہیں اورعموماً اس وقت ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں جب معاملہ خاصا بگڑچکا ہوتا ہے۔ ایسا ہی ایک مسئلہ مثانے پرقابو نہ رہنا بھی ہے۔ یہ جان لیوا تو نہیں تاہم مریض کے معمول کے کاموں اورسماجی میل جول کومتاثر کرنے کے علاوہ اس کے لئے باعث شرمندگی بن سکتا ہے۔ جی ایف آئی کے مطابق دنیا بھرمیں چارسے آٹھ فی صد افراد اس مسئلے کے شکار ہیں۔
بعض افراد میں یہ عارضی جبکہ کچھ میں مستقل طورپر ہوتا ہے۔ یہ عارضی ہوتو اس کا سبب کچھ ایسی اشیائے خورونوش یا ادویات ہوسکتی ہیں جو پیشاب آور خصوصیات رکھتی ہیں۔ ان میں چاکلیٹ، مرچیں، ترش پھل، زیادہ مسالہ دار یا میٹھی اشیاء، الکوحل ، کیفین اور کولا مشروبات، دل اوربلڈ پریشر کی ادویات اور پٹھوں کو ریلیکس کرنے والی دوائیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قبض یا انفیکشن بھی اس کا سبب بن جاتا ہے۔ اگریہ مستقبل ہوتو اس کا تعلق فرد کو درپیش جسمانی مسائل یا تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔ مثلاً
٭دوران حمل ہونے والی ہارمونز کی تبدیلیوں اوربچے کا سائز بڑھنے کے باعث ماں کے مثانے پردباؤ پڑنا۔
٭ نارمل زچگی کی وجہ سے مثانے کو قابو کرنے والے پٹھوں کا کمزورہونا۔
٭بڑھتی عمر کے ساتھ مثانے کے پٹھوں کا کمزورہونا۔ اس سے ان کی پیشاب محفوظ کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔
٭سن یاس کے بعد ایسٹروجن ہارمون کی کمی ہونا۔ یہ مثانے اور پیشاب کی نالی کی لائننگ کو صحت مند رکھتا ہے۔
٭پروسٹیٹ غدود کا سائز بڑھنے کی وجہ سے مثانے پردباؤ پڑنا۔
٭پیشاب کی نالی میں رسولی یا پتھری ہونا۔
٭اعصابی یا جسمانی بیماریوں کا شکارہونا۔
٭موٹاپے کا شکار ہونا۔
٭خاندان میں یہ بیماری ہونا۔
٭ اس قسم(stress incontinence) کے شکار افراد میں پیشاب رسنے کی وجہ مثانے پر دباؤ پڑنا ہے۔ یہ عموماً ہنسنے، چھینکنے، ورزش کرنے یا کوئی بھاری چیز اٹھانے سے ہوتا ہے۔
٭اس (urge incontinence)میں مریض کواچانک پیشاب کی شدید حاجت ہوتی ہے اورغیر ارادی طور پر پیشاب خارج ہوجاتا ہے۔ یہ انفیکشن، اعصابی مسئلے یا ذیابیطس کی وجہ سے ہوتا ہے۔
٭اس قسم (overflow incontinence)کے شکار افراد میں مثانہ مکمل طو رپر خالی نہ ہونے کے باعث پیشاب رک رک کر یا قطروں میں آتا ہے۔
٭اس(functional incontinence)سے متاثرہ ا فراد جسمانی یا ذہنی معذوری کے باعث وقت پر واش روم نہیں پہنچ پاتے۔ لہٰذا پیشاب خارج ہوجاتا ہے ۔
ان کے علاوہ بعض افراد میں بیک وقت ایک سے زائد قسموں کی علامات بھی پائی جاتی ہیں۔
اس کے امکانات کو کم کرنے میں یہ اقدامات معاون ثابت ہوسکتے ہیں
٭مشروبات کی مقدار اورانہیں پینے کے اوقات مقررکریں۔ دن میں ضرورت کے مطابق پانی پئیں اورشام کے بعد اس کی مقدارکم کرتے جائیں۔
٭بعض چیزیں مثلاً کافی، الکوحل، ترش پھل اورتمباکو وغیرہ مثانے کو متحرک کرتے ہیں لہٰذا ان سے پرہیز کریں۔
٭ہردو سے تین گھنٹے بعد باتھ روم جائیں تاکہ مثانے خالی ہوسکے۔
٭قبض سے بچاؤ کے لئے فائبرکی حامل اشیاء کھائیں اورمناسب مقدار میں پانی پئیں۔
٭اپنی خوراک میں مرچ مسالوں، کھٹی اور چٹخارے داراشیاء کی مقدارکم سے کم رکھیں۔
٭بعض افراد کھانے کے بعد یا اس دوران لسی اوردودھ سوڈا وغیرہ پیتے ہیں ۔ان سے مکمل پرہیز کریں۔
٭ایک ڈائری بنائیں ۔اس میںپئے گئے مشروبات کی مقدار، دن میں کتنی مرتبہ اور کس وقت واش روم گئے،کتنی مرتبہ پیشاب لِیک ہوا، لیک ہونے سے پہلے حاجت ہوئی یا نہیں اوراس وقت کیا کام کر رہے تھے ، یہ تمام معلومات درج کریں۔ پھر جب ڈاکٹر کے پاس جائیں تو ڈائری ساتھ لے کر جائیں۔
صحت سے متعلق کسی بھی مسئلے کو بیان کرنے میں شرم محسوس کرنا درست نہیں۔ ایسا کر کے ہم اپنے لئے مزید مسائل پیدا کرتے ہیں۔ مزیدبرآں علاج میں جتنی تاخیر ہوگی وہ اتنا ہی مشکل ہوتا چلا جائے گا۔جہاں تک اس بیماری کا تعلق ہے تو یہ بعض اوقات کسی دائمی مرض مثلاً پارکنسن ڈیزیزیاسٹروک وغیرہ کی طرف اشارہ بھی ہوتی ہے لہٰذا بہتر ہے کہ اس کی علامات ظاہر ہوں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔اس کے امکانات کو کم کرنے کے لئے کھانے پینے کی عادات پر نظرثانی کریں۔
urinary incontinence cause, prevention, type of incontinence, urine par control khatam hojaye tou kya karein