گردے جسم کے لئے مفید چیزیں جسم میں رہنے دیتے ہیں لیکن فالتو چیزیں اور زہریلے مادوں کو باہرنکال دیتے ہیں۔ اگریہ کسی وجہ سے خراب ہو جائیں تو جسم مختلف مسائل کا شکار ہوجاتا ہے۔ گردوں کو صحت مند رکھنے کے لئے ان امور کا خیال رکھیں۔
وزن قابو میں رکھیں
موٹاپے کے باعث ذیابیطس اوربلڈ پریشرکا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو گردوں کی خرابی کی دوبڑی وجوہات ہیں۔ کچھ لوگ موروثی طور پرموٹے ہوتے ہیں لیکن زیادہ ترصورتوں میں اس کا تعلق طرززندگی کے ساتھ ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے رہن سہن میں کافی تبدیلیاں آگئی ہیں۔
لوگ پہلے گھرکے کھانوں کو زیادہ پسند کرتے تھے مگراب فاسٹ فوڈ ریستورانوں کا رخ بڑے شوق سے کیاجاتا ہے۔اسی طرح جسمانی سرگرمیاں بہت کم ہو چکی ہیں۔ یہ دونوں عوامل موٹاپے اورنتیجتاً گردوں کی بیماریوں کے بڑے اسباب ہیں۔ اس لئے زیادہ کھانے سے بچیں‘ وقت پرکھانا کھائیں اوررات کا کھا نا کھانے کے فوراًبعد سونے سے گریز کریں۔ جو لوگ پہلے سے موٹاپے کا شکار ہیں‘ وہ غذائی ماہرین سے مل کر ایسا ڈائٹ پلان حاصل کریں جو قابل عمل بھی ہو۔
نمک کا استعمال اعتدال میں
نمک کا تعلق بلڈ پریشر کے ساتھ ہے جو گردوں کو متاثر کرتا ہے۔ مزیدبرآں زیادہ نمک جسم میں پانی کو ذخیرہ کرنے کا سبب بنتا ہے۔گردے کے مریضوں میں ویسے ہی پانی کا اخراج کم ہوتا ہے اس لئے انہیں نمک والی اشیاء کم کھانی چاہئیں۔
پوٹاشیم کلورائیڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ گردے کے مریضوں کے لئے اچھا ہے۔ اسے وہی لوگ استعما ل کر سکتے ہیں جوہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں مگر ان کے گردے فعال ہیں اورانہیں ان کا مرض بالکل نہیں ہے۔ ایسے مریض جن کو بلڈ پریشرکے ساتھ گردوں کی بیماری بھی ہو وہ اس کا استعمال معالج کے مشورے کے بغیرنہ کریں۔
پانی بھی پیئیں
جسم میں پانی کی کمی ہو جائے توبلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے جس سے گردوں تک خون نہیں پہنچ پاتا۔ اس سے گردے کمزورہو جاتے ہیں۔ اس لیے جسم کی ضرورت کے مطابق پانی ضرور پینا چاہئے۔
ادویات کا غیر ضروری استعمال
اینٹی بائیوٹکس اورپین کلرزکا زیادہ استعمال گردوں کے لئے نقصان دہ ہے لہٰذا ان کے بے جا استعمال سے عام لوگوں کو بالعموم اور گردے کے مریضوں کو بالخصوص پرہیزکرنا چاہیے۔
شوگر اور ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کو اس معاملے میں خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ایسی ادویات جوپیشاب کے ذریعے خارج ہو سکتی ہیں‘ گردوں کی بیماری کے باعث نہیں نکل پاتیں اوراندر جمع ہوتی رہتی ہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ کسی بھی طبی مسئلے کی صورت میں اپنے معالج کے مشورے سے ہی دوا استعما ل کی جائے۔
پرہیز ضروری ہے
گردوں کے مسائل چونکہ مختلف طرح کے ہوتے ہیں اس لیے مریض کے لئے احتیاطیں بھی مختلف ہوتی ہیں۔ مثلاً پتھری کے مریضوں کو مختلف طرح کا پرہیز بتایا جاتا ہے۔ گردے خرابی کے باعث کچھ کھانوں یا غذاؤں کو جسم سے صاف نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے ان سے پرہیزبتایا جاتا ہے۔ جن مریضوں میں پوٹاشیم کی مقدارزیادہ ہوتی ہے انہیں کچھ غذاوں سے منع کیا جاتا ہے۔ جن میں یہ مقدارنارمل ہو‘ ان کی اس کے مطابق رہنمائی کی جاتی ہے۔
اتائیوں سے بچیں
آج کل بہت سے لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایک گولی سے گردوں کی بیماری کا علاج ممکن ہے۔ ایسی بہت سی اچھی ادویات دستیاب ہیں جن کے ٹھیک استعمال سے بہتری آتی ہے لیکن اس کے لئے ہمیشہ کسی قابل ڈاکٹرکا ہی انتخاب کر نا چاہیے۔ جعلی معالجین بیماری کومزید خراب کرتے ہیں اس لیے صحت پر کوئی سمجھوتہ مت کریں۔
tips for healthy kidneys
