Vinkmag ad

تھیلیسیمیا کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ہوتا ہے

بارہ مئی کو دنیا بھر میں تھیلیسیمیا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر تھیلیسیمیا خون کی ایک خرابی ہے جس میں جسم ہیموگلوبن کی معمول سے ہٹ کر قسم بناتا ہے۔ یہ خون میں پایا جانے والا ایک پروٹین مالیکیول ہے جو سارے جسم میں آکسیجن لے کر جاتا ہے۔ یہ جن خلیوں میں رہتا ہے، انہیں خون کے سرخ خلیے یا آر بی سی کہا جاتا ہے۔

ہیمو گلوبن کے حصے

ہیمو گلوبن کے دو اہم حصے ایلفا اور بِیٹا  ہوتے ہیں۔ ایلفا ہیموگلوبن کے چار جینز میں سے بچہ دو جینز ماں اور دو باپ سے حاصل کرتا ہے۔ اگر ان میں سے ایک ایلفا جین متاثر ہو تو بچے میں بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن وہ اس کا حامل  ضرور رہتا ہے۔ اگر دو جینز نقص والی ہوں تو علامتیں معمولی نوعیت کی ہوں گی۔ اسے تھیلیسیمیا مائنر کہتے ہیں۔ اگر تین جینز متاثر ہوں تو یہ سنگین صورت  ہے۔ اگر چاروں جینز میں نقص ہو تو بچے کو تھیلیسیمیا میجر ہوتا ہے۔ اس میں خون کے ذرات کثیر تعداد میں تباہ ہوتے ہیں جو خون کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔ ایسی حالت کو اینیمیا  کہتے ہیں۔

تھیلیسمیا مائنر کے شکار لوگوں میں بظاہر کوئی علامت نمودار نہیں ہوتیں لیکن اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیوں کہ یہ مرض ان کی آئندہ نسلوں کو منتقل ہو سکتا ہے۔ اکثر لوگوں کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اس مرض کا شکار ہیں۔ انہیں اس کا پتہ کسی سرجری یا دوران حمل ہیموگلوبن کی مقدار کے کم ہوجانے سے چلتا ہے۔

تھیلیسیمیا کی علامات

نوازئیدہ بچوں میں تھیلیسیمیا کی علامات کا انحصار اس کی قسم اور شدت پر ہوتا ہے۔ عموماً ایسے بچے پیدا ہوتے وقت صحت مند محسوس ہوتے ہیں۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں اس مرض کی علامات مثلاً خون کی کمی(انیمیا)، چہرے کی زرد رنگت، کمزوری اور تھکن کا شکار ہونا وغیرہ نمودار ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ بروقت تشخیص بہت ضروری ہے۔ تاخیر کی صورت میں خون میں ہیموگلوبن کی کم مقدار بچے کی تلی، جگر کے افعال، بڑھوتری اور ہڈیوں کی نشوونما کو متاثر کرنا شروع کر دیتی ہے۔

تھیلیسیمیا کی مائنر یا میجر حالتیں کبھی تبدیل نہیں ہوتیں۔ یعنی تھیلیسیمیا مائنر کا مریض ہمیشہ مائنر اور میجر کا مریض ہمیشہ میجر رہتا ہے۔ اگر کسی بچے کے ماں اور باپ‘ دونوں تھیلیسیمیا مائنر ہوں تو 25 فی صد امکان ہے کہ بچے نارمل، 25 فی صد امکان ہے کہ میجر اور 50 فی صد امکان ہے کہ مائنر کے شکار ہوں۔

تھیلیسیمیا کی تشخیص اور علاج

دوران حمل پہلی سہ ماہی کے دوران خون کے ٹیسٹ سی وی ایس کی مدد سے اس کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔ اے پی اے کے مطابق اس کے علاوہ ایک اور تشخیصی طریقہ ہے جس میں پیٹ کے ذریعے ایک سوئی کو ناڑو تک لے جا کر نمونہ لیا جاتا ہے۔ اس کے نتائج کم و بیش سات دن تک مل جاتے ہیں۔ اسے الٹراساؤنڈ کی مدد سے بھی جانچا جاتا ہے۔

تھیلیسیمیا مائنز میں علاج کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ میجر کی صورت میں اس کا علاج باقاعدگی سے خون لگوانا ہے جو ہر تین سے آٹھ ہفتوں کے بعد لگتا ہے۔ اس کا مقصد خون میں ہیموگلوبن کی مطلوبہ مقدار کو برقرار رکھنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مریض کو فولک ایسڈ بھی دیا جاتا ہے۔

خون کب لگنا ہے، اس کا انحصار مرض کی شدت پر ہوتا ہے۔ زیادہ اور مستقل خون لگنے سے انفیکشن (مثلاً ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی، ملیریا) کا خطرہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات اس کی وجہ سے تلی کی جسامت بڑھ جاتی ہے جسے نکالنا بھی پڑسکتا ہے۔

تھیلیسیمیا میجر میں مریض کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے بون میرو ٹرانسپلانٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے عموماً بہن یا بھائی کا گودا ہی موزوں رہتا ہے تاہم یہ ایک خطرناک اور مہنگا عمل بھی ہے۔

Thalassemia, causes of thalassemia, thalassemia symptoms, thalassemia treatment, health, shifanews

Vinkmag ad

Read Previous

یوگا پوز

Read Next

اچھی نیند حاصل کرنے کے چند اصول

Leave a Reply

Most Popular