قدرت کا تحفہ ٹی ٹری آئل

انسان اس کائنات کی سب سے ذہین مخلوق ہے جسے دیگر تمام مخلوقات کے مقابلے میں سوچنے سمجھنے اور اپنے اردگرد کی چیزوں اور معاملات پر غوروفکر کرنے کی زیادہ صلاحیتوں سے نوازاہے۔اس نے اپنی اسی صلاحیت کو استعمال کر کے بہت سی دریافتیں اور ایجادات کی ہیں جن سے نسلوں نے فائدہ اٹھایا‘ اب بھی اٹھا رہی ہیں اور رہتی دنیا تک اٹھاتی رہیں گی ۔اس فہرست میں وہ دریافتیں اور مصنوعات بھی شامل ہیں جن کا تعلق خوبصورتی بڑھانے کے شعبے سے ہے۔
اگر ہم خواتین کی بات کریں تو غالباًنہیں بلکہ یقیناً ان کی سب سے بڑی خواہش خوبصورت نظر آنا ہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی جلد کو حسین بنانے کے لئے فکرمند رہتی ہیں اور اس پر خوب پیسہ اور توانائیاں خرچ کرتی ہیں۔ بہت سی خواتین تو ایسی ہیں جنہیں کوئی بھی شخص کوئی بھی کریم یامیک اَپ کا سامان تجویز کر دے‘ وہ اسے جھٹ سے آزمانے پر تیار ہوجاتی ہیں۔ان کے بعض اوقات بہت ہی برے اثرات بھی سامنے آتے ہیں۔اس لئے ہمیں چاہیے کہ چیزوں کے استعمال سے قبل ان کی اچھی طرح چھان بین کر لیں اور بہتر یہ ہے کہ اس پر کسی ماہر کی رائے بھی لے لیں۔

میں اس معاملے میں کافی محتاط ہوں اور چیزوں کو چھان پھٹک کے بغیر نہیںلیتی ۔ یہی وجہ ہے کہ کیوں،کیسے اورکس لئے جیسے الفاظ اکثر میری زبان پر رہتے ہیں ۔ ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میرے چہرے پر دانے نکل آئے۔ ایسے میں ایک سہیلی نے مجھے ’’ٹی ٹری‘‘ والی ایک کریم تجویز کی۔ اگرچہ ایسی کوئی کریم میری فوری ضرورت تھی اورایسے میں میری جگہ کوئی اور ہوتا تو اسے کسی اگرمگر کے بغیر ہی استعمال میں لے آتا لیکن میری سوئی تو ’’ٹی ٹری‘‘ کے نام پر اَڑگئی‘اورمیں لگ گئی اس کی جانچ پڑتال کرنے‘ کہ آخر اس میں ہے کیا اوراس کی افادیت کیاہے؟ وغیرہ وغیرہ۔کسی کا مشہور قول ہے کہ ’’اچھاسوال آدھا جواب ہوتا ہے لہٰذا سوال کو روکنا نہیں چاہئے۔ البرٹ آئن سٹائن کے الفاظ میں :
The important thing is to not stop questioning. Curiosity has its own reason for existence.
یعنی اہم بات یہ ہے کہ سوال کو نہ روکا جائے‘ اس لئے کہ وجود اور بقا کے لئے تجسس کا اپناایک جوازہے۔ تجسس‘کامیابیوں کے لئے مہمیز کاکردار ادا کرتا ہے جبکہ تحقیق اس کی رسمی جستجو کا نام ہے جو آپ پر علم کے نئے دروازے کھولتی ہے۔مجھے اکثر لگتا ہے کہ تجسس ہمیں صرف آگہی نہیں دیتا بلکہ ہماری ذہنی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

بات ہو رہی تھی ’’ٹی ٹری‘‘ کی۔ اگر ہم تاریخی اعتبار سے دیکھیں تو 1732ء کے لگ بھگ ایک برطانوی مہم جو کیپٹن جیمز کک (Captain James Cook)نے یہ پودا آسٹریلیا میں دریافت کیا۔ ٹی ٹری تیل کو میلالیو کا (Melaleuca)بھی کہاجاتا ہے جسے میلالیو کا الٹرنیفولیا (Melaleuca alternifolia)نامی پودے سے کشید کیاجاتا ہے۔آسٹریلیاء میں تو یہ کم از کم ایک صدی سے مختلف مقاصد کے لئے استعمال ہورہا ہے لیکن موجودہ عشرے میں بہت مقبول ہواہے۔ اس کا تیل شفاف اور ہلکے زرد رنگ کا محلول ہوتا ہے جس کی خوشبو تیز اور کسی حد تک چبھنے والی ہوتی ہے ۔
ٹی ٹری آئل‘ طبی فوائد
پشاور کی ماہر نباتیات (Botanist) ڈاکٹر یاسمین سعید ٹی ٹری آئل کو خزانہ قرار دیتی ہیں۔ ان کے مطابق:
’’یہ جراثیم کش خصوصیات کا حامل ہے‘جلد کی پھپھوندی (fungus)کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘جلد کو نقصان پہنچانے والے جراثیم سے حفاظت کرتاہے اورخراب جلد کو ٹھیک بھی کرتاہے۔مزید برآں یہ دافع سوزش (anti inflammatory) بھی ہے۔‘‘
امریکن ایسوسی ایشن آف ڈرماٹالوجی کے مطابق اپنی جراثیم کش خصوصیات کے باعث یہ تیل ان عوامل کو ختم کرتا ہے جو جلد کے دانوں (acne) کا باعث بنتے ہیں۔ اس تیل کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ جلد کے مساموں کو بند نہیںکرتا۔ چکنی جلد ،ایکنی اور زیادہ کھلے مساموں جیسے مسائل کی صورت میں آپ ایک کپ پانی میں تین سے چارقطرے ٹی ٹری آئل کے شامل کریں اور صاف اسپرے بوتل میں بھر لیں اور دن میںدو مرتبہ کھلے مساموں پر اسپرے کریں۔ اسے صاف روئی کی مدد سے بھی کھلے مساموں پر لگایا جاسکتا ہے۔چہرے پر استعمال سے پہلے اسے میک اَپ یا دوسری چیزوں سے اچھی طرح صاف کرلیں۔
یہ تیل ایگزیما(eczema)میں سودمند ہونے کے علاوہ پھپھوندی کی پیدا کردہ بیماری جس میں پائوں کی جلد پرسوزش اور کھردرا پن آجاتا ہے(athlete’s foot)‘ناخن کے انفیکشن اور پسینے کے باعث پائوں کی بدبو کو بھی روکتا ہے۔ آسٹریلین ٹی ٹری آئل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق یہ تیل سر سے خشکی کے خاتمے میں بھی معاون ہے اوراگر اسے ناریل کے تیل کے ساتھ ملاکر لگایا جائے تو زیادہ فائدہ دیتا ہے ۔ اسے مرہم کی خصوصیات کا حامل بھی پایا گیا ہے اور خوشبوئوںسے علاج (aromotherapy) میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ہاتھوں کو جراثیم سے پاک کرنے (hand sanitizing)‘ چہرے سے میک اپ صاف کرنے(face cleansing) اور آرام پہنچانے والے لوشنز(soothning lotions)میں بھی استعمال ہوتا ہے۔پیشاب کی نالی کے انفیکشن کی صورت میں چند دیگر اجزاء کے ساتھ اسے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔کلینیکل مائیکروبیالوجی ریویو کے مطابق سانس کی بیماریوں میں اگر اسے گلے پر(بیرونی) استعمال کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ مائوتھ واش میں بھی استعمال ہوتاہے اورمنہ کی ناگوارمہک کو روکتا ہے‘ تاہم اسے نگلنا نقصان دہ ہے لہٰذاکلی کرکے اسے پھینک دیاجانا چاہئے ۔
جوئوں کے مسئلے کی وجہ سے پریشان خواتین کے لئے بھی یہ بہت اثر انگیز ہے تاہم استعمال سے قبل اس کی حساسیت کو جلد پر ضرور چیک کرلینا چاہئے‘ اس لئے کہ ہر چیزہر شخص کے لئے موزوں نہیں ہوتی۔ مثل مشہور ہے کہ’’ ادھوراعلم بہت خطرناک چیز ہے۔‘‘اس لئے میں نے تو اسے استعمال کرنے سے قبل ڈرماٹالوجسٹ سے باقاعدہ طور پر مشورہ کر لیا تھا۔ گھریلو سطح پر جب ہم ٹوٹکے استعمال کرتے ہیں تو ان میں بھی یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ اس میں کون سی چیز کتنی مقدار میں استعمال کی گئی ہے۔اس لئے بہتر ہے کہ اسے استعمال کرنے سے قبل باقاعدہ طور پر کسی ماہرسے رجوع کرلیا جائے۔

ٹی ٹری آئل‘ دیگر فوائد
ٹی ٹری آئل باورچی خانوںکے تختوں(slabes) اوردیگرآلودہ حصوں کو صاف کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔اگر اس تیل کو پانی اورسرکے کے ساتھ ملا کر کچن کے مختلف آلات‘ شاور اورسنک وغیرہ کو دھویاجائے تو بہترین نتائج ملتے ہیں۔
ٹی ٹری آئل اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگس ہونے کی وجہ سے بہت مفید شے ہے ۔اسے زخموں،جلی ہوئی جلد اورکیڑوں کے کاٹے پر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔اس تیل کو گھرمیں رکھیں اوراگر بچے کو چھوٹی موٹی چوٹ لگے تو اس پر ٹی ٹری آئل لگائیے۔

Vinkmag ad

Read Previous

جب میں پہلی بار رویا

Read Next

افغانی پلاﺅ

Leave a Reply

Most Popular