ذےابےطس کے مرےضوں کےلئے کھاناہی نہیں، اس کے اوقات بھی بہت اہمیت رکھتے ہےں۔ دوسری طرف روزے کی حالت میں جو چےز سب سے زےادہ متاثر ہوتی ہے‘ وہ کھانے کے اوقات ہی ہےں۔اس لئے شوگر کے مریضوں کو چاہئے کہ اس سلسلے میں اپنے معالج سے مشورہ کر یں تاکہ روزے کی وجہ سے ان کی صحت متاثر نہ ہو۔ اس سلسلے میں درج ذیل امور کو ذہن میں رکھنا چاہئے:
کون لوگ روزے نہ رکھیں!
٭جن لوگوں کے گردے خراب ہوں۔
٭ جومرےض نہ تو اپنی شوگر کنٹرول کرپاتے ہوںاورنہ ہی وہ دےگر پرہےزےں کرتے ہوں۔
٭ایسے مریض جن کے خون میں شوگر کی سطح اور ان کا وزن زیادہ ہو اوروہ انسولین کے علاوہ اعصابی ادویات بھی استعمال کرتے ہوں۔
٭اےسی حاملہ خواتین جنہیں ذیابیطس ہو۔
٭ ایسے مریض جن کے مرض کے بگاڑ کی وجہ سے کافی پیچیدگیا ں شروع ہو گئی ہوں۔
٭ ذیابیطس میں مبتلا بچوں کو بھی روزہ نہ رکھنے دیا جائے۔
٭ ہائپوگلیسیما(شوگرلیول گر جانا)کے مرےض۔
اس کے علاوہ ذےابےطس کے وہ تمام مرےض روزہ رکھ سکتے ہیں جن کی عمر 20سال سے زیادہ اور وزن مناسب حد کے اندر ہو ،کسی شدید قسم کی بیماری یا پیچیدگی میں مبتلا نہ ہوںاوراپنا شوگر لیول نارمل رکھتے ہوں۔
دوران روزہ ممکنہ پیچیدگیاں
ذیابیطس کے مریضوں کو روزے کے دوران مندرجہ ذیل پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:
٭خون میں شوگر کی مقدار کاانتہائی کم ےا بہت زےادہ ہو جانا۔
٭جسم میں پانی کی کمی۔
٭نامناسب کنٹرول کی وجہ سے خون میں تیزابےت کا بڑھ جانا۔
سحری اور افطاری
رمضان کے دوران سحری سے پہلے شوگر کی سطح80 سے120کے درمیان‘سحری کے دوگھنٹوں بعد200سے225 کے درمیان اور دوپہر کو150 سے 160کے درمیان ہونی چاہیے۔اگر اس میں زیادہ تغیرات ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے تاکہ پیچیدگیوں سے بچاجاسکے۔
ذیابیطس کے مریض اپنے معالج کی اجازت سے اپنی ادویات سحری اور افطاری میں استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اگر وہ دن میں دومرتبہ انسولین لے رہے ہوں تو اپنے معالج کے مشورہ سے طویل دورانیے تک اثر رکھنے والی اور کم دورانیے تک اثر رکھنے والی انسولین کو ملا کر ایک ہی وقت میںلے لیں۔
جہاں تک سحری اور افطاری میں کھانے پینے کا سوال ہے تو مریضوں کو چاہیے کہ آلو،نشاشتہ دارچیزیں چکنائیاں‘سفید روٹی‘فرنی‘ شربت‘تلے ہوئے پکوڑے اور سموسوں سے پرہیز کریں۔اگر دل زیادہ چاہے تو چند چمچ چاول یا ایک آدھ روٹی کھا لیں۔ شوگر کے مریضوں کو ایک وقت میں ایک ہی سیب کھانا چاہئے۔ اگر دو سیب کھانا ہوں توایک سحری میں اور دوسراافطاری میں کھانا بہتر ہے۔ پھلوں میں کوشش کریں کہ آم اور کیلا بالکل نہ کھائیں۔ اگر زیادہ خواہش ہو تو ایک وقت میں آدھا کیلا یاچھوٹے سائز کا آم کھالیں۔ درمیانے سائز کامالٹا کھا لینے میں بھی کوئی ہرج نہیں ورنہ بہتر یہی ہے کہ زیادہ تر چھولے،کھیرااور سلاد کا استعمال کریں۔
