بڑھاپے میں مضبوط ہڈیاں

ہماری ہڈیاں 35 سال کی عمر تک مضبوطی کی اےک خاص سطح پر رہتی ہےں جس کے بعد وہ کمزور ہونے لگتی ہےں۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم بڑھاپے میں ہڈیوں کی معمول سے زیادہ کمزوری کا شکار نہ ہوں تو ہمیں چاہئے کہ آج انہیں مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دیں۔اس کے لئے خوراک میں کیلشیم کا استعمال اور ورزش انتہائی ضروری ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض ہڈی و جوڑ ڈاکٹر مظہر اقبال چوہدری سے گفتگو کی روشنی میں ایک معلومات افزاءتحریر

ہڈیاں ہمارے جسم کا اہم حصہ ہیں جو اعضاءکو مخصوص ساخت دینے کے علاوہ بہت سے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ کسی بیماری یاچوٹ کی بنا پر اگران میں مسائل پیدا ہوجائیں تو فرد کو نہ صرف تکلیف ہوتی ہے بلکہ بعض اوقات اس کے معمولات زندگی بھی متاثر ہونے لگتے ہیں۔
پاکستان میں ہڈےوں کے عمومی مسائل میں سے کچھ کا تعلق موروثی بیمارےوں سے ہے۔ پیدائش کے وقت اگر بچے کو کسی وجہ سے مناسب مقدار میں آکسیجن نہ ملے تو اس کے بازو اور ٹانگیں سخت ہو جاتی ہیں۔ اےسے میں اسے بعد میں بیٹھنے، چلنے اور کھیلنے میں دقت ہوتی ہے۔ پولیوبھی جسمانی معذوری کا اےک بڑاسبب ہے۔
ہمارے ہاں حادثات کی شرح بھی اچھی خاصی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی ہڈےاں ٹوٹ جاتی ہیں اورکچھ لوگ تو اس وجہ سے مفلوج بھی ہو جاتے ہیں۔بچے بھی ان کا شکار ہوکر اپنی ہڈےاں تڑوا بےٹھتے ہےں۔ بعض لوگوں کے پےشوںکی نوعےت اےسی ہوتی ہے جن میں حاثات کے امکانات زےادہ ہوتے ہےں۔ مثلاً چارہ کاٹنے والی یا گنے کا رس نکالنے والی مشین میں اگرہاتھ آجائے تو نقصان ہو جاتا ہے۔ بزرگ افراد کے گھٹنے آرتھرائٹس کی وجہ سے خراب ہوجاتے ہیں۔

بچوں میں پیدائشی نقائص
عام طور پر بچہ پانچ ےاچھے ماہ کی عمر میں بیٹھنا اور گردن سنبھالنا شروع کر دیتا ہے۔جن بچوں کو دوران پیدائش آکسیجن کم ملی ہو‘ وہ نہ تو گردن سنبھال سکتے ہیں اور نہ ہی ٹھےک طرح سے بیٹھتے ہیں۔اگر ان کے پاﺅں ٹیڑھے ہوں تو اس کا علم اس کی پیدائش کے فوراً بعد ہو جاتا ہے جبکہ کولہے کے جوڑ نکلے ہوئے ہونے کی تشخیص دیر سے ہوتی ہے۔ اےسے میں بچہ جب تین یا چار سال کا ہوجاتا ہے تو لنگڑا کر چلتا ہے اور اس کی اےک ٹانگ چھوٹی لگتی ہے۔دنےابھر میں پیدائشی طور پر ٹیڑھے پاو¿ں کے ساتھ پےدا ہونے والے بچوں کی شرح ہر 1000 میں تےن ےا چار ہے۔
پیدائشی نقائص کی کئی وجوہات ہےں جن میں سے ایک بڑی وجہ خاندان میں شادےوں کا تسلسل ہے۔ ہمیں اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ مڑے ہوئے پاو¿ں کے علاج کے لئے بچے کی ٹانگوں پرمخصوص عرصے کےلئے پلستر چڑھا دیا جاتا ہے۔ دنےا بھر میں یہی طریقہ استعمال ہوتا ہے جس سے تقریباً 90فیصد بچے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
کیلشیم ‘ کتنی ضروری
خوراک کا ہڈیوں کی صحت کے ساتھ بڑا گہرا تعلق ہے۔ےاد رہے کہ 25سال کی عمر تک ہماری ہڈیاں مضبوط ہو تی ہیں‘اس لئے اس عمر میں ہمیں خاص طور پر کیلشم اور وٹامن ڈی سے بھر پور خوراک ضرور کھانی چاہیے۔ اس خوراک میں دودھ، دہی، پنیر، انڈے اور مچھلی وغےرہ شامل ہیں۔ اگراس عرصے میں کیلشیم یا وٹامن ڈی کی کمی ہو توپھر ہڈےوں کی کمزوری کا مسئلہ عمر بھر چلے گا۔ بالعموم 35سال کی عمر تک ہڈیاں مضبوطی کی اےک خاص سطح پر رہتی ہےں جس کے بعد وہ کمزور ہونے لگتی ہےں۔ خواتین میں جب ایام کا سلسلہ رک جاتا ہے تو ہارمون میں تبدیلی اور کیلشیم کی کمی کے باعث ان کی ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
بچوں کے لےے وٹامن ڈی کے روزانہ200آئی ےو لےنا ضروری ہےں۔(آئی ےو اےک پےمانہ ہے جس کے ذرےعے حےاتےاتی سرگرمی کی پےمائش کی جاتی ہے۔ اگر آدھا گھنٹہ ہلکی دھوپ میں رہا جائے تو یہ مقدار پوری ہو جاتی ہے۔اسی طرح اگر ایک گلاس دودھ، ایک ٹکرا پنیرےا ایک کپ دہی روزانہ کھا لیا جائے تو کیلشیم کی مقدار پوری ہو جاتی ہے۔ بالغ افراد میں 1000 ملی گرام کیلشےم اور400آئی ےو وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بزرگوں کی ضرورےات بھی ےہی ہےں جبکہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو روزانہ 1500 ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔

عورتوں کو کیلشیم کی زےادہ ضرورت ہوتی ہے‘ اس لئے کہ انہوں نے بچوں کو جنم دےنا اور پھر انہےں دودھ پلانا ہوتا ہے۔ان دونوں کاموں میں ان کی کیلشےم استعمال ہوتی ہے۔ زیادہ کیلشیم گردوں میں پتھری کے مرےضوں کے لےے نقصان دہ ہے لہٰذا روزانہ کی ضرورت کے مطابق ہی کیلشےم لینی چاہےے۔

کمر درد اورگھٹنے میں درد
کمر درد کی شکاےت بھی ہمارے ہاں بہت عام ہے۔ موٹاپا اس کی بنےادی وجہ ہے جس کا بڑا سبب ورزش کی کمی ہے‘اس کے علاوہ کچھ بےمارےاں بھی اس کا باعث بن سکتی ہےں۔
آرتھرائٹس ‘ موٹاپا اور موروثےت گھٹنوں میں درد کے بڑے اسباب ہیں۔اس کے مریض کو مخصوص ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں اور وزن کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔گھٹنوں میں درد سے نجات کے لئے انہیںدوائیں دی جاتی ہیں۔ اگر اس سے افاقہ نہ ہوتو اس کا اےک علاج ےہ ہے کہ گھٹنوں میں جےل بھر دی جائے ۔ اگر پھر بھی افاقہ نہ ہو تو سرجری سے مدد لی جاتی ہے۔ اگر پورا جوڑ ہی خراب ہو جائے توپھر پورا گھٹنا تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میںحادثات ہڈےوں کے مسائل کا بڑا سبب ہےں۔ ان سے بچاو¿ کے لےے بچوں کو مکمل تربےت کے بغےر موٹر سائےکل یا گاڑی بالکل نہیں دینی چاہئے۔ اپنی اور بچوں کی ہڈےوں کی مضبوطی اور صحت کے لےے ہمیں روزانہ ضرورت کے مطابق کیلشیم ضرور لینی چاہئی۔اس کے لئے اپنی خوراک میں دودھ، دہی، پنیر، انڈے اور مچھلی ضرور شامل کریں۔ اس کے علاوہ روزانہ ورزش کریں اور اپنے آپ کوچاق چوبند رکھےں۔ اس طرح ہم ہڈےوں کی بہت سی تکالیف سے بچ سکےں گے۔

ہڈیوں کی بیماریاں
پولیو ‘باعث تشویش:    ہمارے ہاں لوگوں میں ایسے مفروضے عام ہیں کہ ٹےکہ ٹھیک نہ لگنے ےا بخار میں ہوا لگ جانے سے ٹانگ چھوٹی ہوجاتی ہے ۔ حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اصل میں اس کا سبب پولیو کا حملہ ہوتا ہے جس میں پہلے بخار ہوتا ہے اورپھر ٹانگ یا بازو کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ پولیو ایک وائرس ہے ۔پولیو وائرس کے حملے کے بعد بچے کو بخار ہوتا ہے اورتقرےباً چھے ےا سات دنوں کے بعد اس کا اےک بازو یا ٹانگ کام نہیں کرتی۔اگر ایسے بچے کی ٹھیک طرح سے دیکھ بھال نہ کی جائے تو ےہ وائرس دیگر بچوں تک بھی منتقل ہوجاتا ہے۔

ہڈیوں کی ٹی بی

      ٹی بی ہمارے ملک میں اب بھی اےک بڑی بےماری کے طور پر جانی جاتی ہے۔ اس کے جراثیم جسم کے اندرداخل ہو کر ہڈےوں کو متاثر کرنا شروع کردےتے ہیں۔ اس سے ان میں پیپ پیدا ہوتی ہے اور انفیکشن ہو جاتا ہے۔ٹی بی سے بچاو¿ کے لےے ضروری ہے کہ صفائی کاخاص خےال رکھا جائے‘ دودھ ہمیشہ ابال کرپیا جائے اور ٹی بی کے مریضوں کے پاس ماسک پہنے بغےر نہ جاےا جائے۔ اس کی ویکسین بھی موجود ہے جو بچپن میں بھی لگائی جاتی ہے۔
ہڈیوں کا کینسر :    ہمارے ہاں یہ بیماری بھی بڑھ رہی ہے۔ شروع میں اس کی جو علامات سامنے آتی ہیں‘ ان میں سوزش، ہڈی کاموٹا ہونا اوران میں درد شامل ہے۔سوزش اور ہڈی بڑھتی جارہی ہو اور دواو¿ں سے بھی آرام نہ آئے توپھرایکسرے کیا جاتا ہے جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ مرےض کو کینسر ہے یا نہیں۔
جوڑو ں سے آواز:    بالعموم 40 سال کی عمر کے بعد ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ جوڑوں میں موجود نرم ہڈی جب کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہے توہمیں اٹھتے بیٹھتے جوڑوں میں سے آواز آتی ہے اور شدید درد ہوتا ہے۔ جوڑ میں سوزش ہو،اس میں سے آواز آئے اوراس میں درد بھی ہو تو یہ آرتھرائٹس  کی علامات ہیں۔ خواتےن اور بزرگوں میں اس کی شرح زےادہ ہے۔نوجوانی میں ہڈیوں سے آواز آنااسی طرح نارمل بات ہے جیسے مٹھی بند کی جائے یااسے کھولا جائے تواس میں سے آواز آتی ہے لیکن درد اورسوزش کی شکاےت نہیں ہوتی۔

Vinkmag ad

Read Previous

سرسبز اورصحت مند ۔۔۔لتھوانیا

Read Next

پودوں سے الرجی

Most Popular