حمل کے 24 ویں ہفتے کے بعد بچہ ماں سے الگ ہونے کے بعد زندہ رہنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ اس عرصے کے بعد اگروہ کسی بھی مرحلے میں پیدائش سے قبل مرجائے تواسے مردہ پیدائش شمارکیا جاتا ہے۔ اس معاملے کے دو پہلو ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے پہلا زچگی سے قبل ہی جبکہ دوسرا زچگی کے دوران اس کا فوت ہوجانا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق 2019 میں ہر1000 میں سے 13.9 بچے مردہ پیدا ہوئے۔ ایسے کیسز کی شرح انڈیا، پاکستان، نائجیریا، کانگو، چین اورایتھوپیا میں زیادہ ہے۔
وجوہات کیا ہیں
ماں، بچے یا پھردونوں میں صحت کے مسائل اس کا سبب بن سکتے ہیں۔ مثلاً اگربچہ معذورہو، اس کی نشوونما ٹھیک طرح سے نہ ہو، ماں سے بچے کو خوراک نہ مل رہی ہو، ماں غذائی کمی کا شکارہو، اسے کوئی انفیکشن یا ایسی بیماری ہوجس کے اثرات بچے میں منتقل ہوجائیں تووہ مرسکتا ہے۔ دیگر وجوہات یہ ہوسکتی ہیں
٭ماں کی عمرکا زیادہ ہونا۔
٭غیرتربیت یافتہ فرد کے ہاتھوں بچے کی پیدائش ہونا۔
٭بچے کا دردِ زہ کے دوران پاخانہ کرنا۔
٭ناڑو کا گردن کو جکڑ لینا۔
٭بچے کا تاخیر سے پیدا ہونا۔
حمل کا دورانیہ 280 دن یا 40 ہفتے ہے۔ اس سے تین ہفتے پہلے اوردو ہفتے بعد تک بچہ پیدا ہونا نارمل بات ہے۔ اگر 42 ہفتے یا294 دن گزرنے کے بعد بھی اس کی پیدائش نہ ہو تو اسے حمل کا دورانیہ بڑھ جانا کہیں گے جو خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
قابل توجہ امور
٭صحت مند ماں ہی صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے لہٰذا کھانے پینے کی صحت بخش عادات اپنا کر اپنی غذائی ضروریات پوری کریں۔
٭حمل سے قبل اوراس دوران باقاعدگی سے معائنہ کرواتی رہیں۔ اس سے ممکنہ پیچیدگیوں کی تشخیص اورخاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔
٭وزن ، ذیابیطس اورہائی بلڈ پریشرکو کنٹرول کرنے کے لئے ڈاکٹرکی ہدایات پرعمل کریں۔
٭ممکن ہو تو35 برس کی عمرتک اپنی فیملی مکمل کر لیں۔ اس کے بعد بچے اورماں دونوں کے لئے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
٭ باربار ڈاکٹر نہ بدلیں۔ ایسا کرنا ضروری ہو تونئی ڈاکٹر کوپرانی تفصیلات اوررپورٹوں سے آگاہ کریں۔
٭زچگی کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں ایمرجنسی صورت حال سے نپٹنے کی سہولیات میسرہوں۔
٭ گھرمیں ڈلیوری ہو رہی ہو تو پہلے سے ایسے انتظامات کریں کہ ہنگامی صورت حال میں بروقت ہسپتال پہنچا جا سکے۔
still birth, causes of still birth, precautionary measures to prevent still birth
