خوبصورت جلد کے لئے مہنگی مصنوعات ضروری نہیں

موسم سرما میں جلد کو نرم و ملائم اور ترو تازہ رکھنے کے حوالے سے ٹپس جانئے شفا نیشنل ہسپتال فیصل آباد کی ماہر امراض جلد ڈاکٹر مہوش خان کے انٹر ویو میں

مردوں کی جلد سخت اور خواتین کی نرم کیوں ہوتی ہے؟

بچیاں اور بچے جب پیدا ہوتے ہیں تو ان کی جلد ایک جیسی ہوتی ہے۔ بڑے ہونے پر مردوں اور عورتوں کی جلد دیکھنے میں ایک جیسی لیکن ساخت کے اعتبار سے قدرے مختلف ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ دونوں صنفوں کے جسم میں آنے والی ہارمونز کی تبدیلیاں ہیں۔ یہ مردوں کی جلد موٹی اور سخت جبکہ خواتین کی جلد کو نرم اور حساس بنا دیتی ہیں۔ اسی وجہ سے خواتین کے موئسچرائزرز اور فیس واش مردوں سے مختلف ہوتے ہیں۔

کیا مختلف طرح کی جلد کے مسائل بھی مختلف ہوتے ہیں؟

امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹالوجی کے مطابق انسانی جلد کی پانچ اقسام نارمل، کومبی نیشن یعنی ملی جلی،چکنی ،خشک اور حساس جلد شامل ہیں۔گوری رنگت کو بالعموم زیادہ پسند کیا جاتا ہے لیکن دوسری طرف یہ حساس بھی زیادہ ہوتی ہے اور سورج کی مضر صحت شعاعوں کو زیادہ جذب کرتی ہے۔ نتیجتاً تیز دھوپ میں اس کے جھلسنے (sun burns)کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس سانولی جلد کو سورج کی شعاعیں زیادہ متاثر نہیں کرتیں۔ جلد چاہے گوری ہو، کالی یا سانولی، اس کی صحت کو مناسب دیکھ بھال اور متوازن خوراک سے ہی برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

کیل مہاسوں یا بلیک ہیڈز  سے بچاؤ کے لیے چہرے کی صفائی کا خیال رکھیں، مناسب مقدار میں پانی پیئیں اور دانوں کو چھیڑنے اور دبانے سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ خودعلاجی کے بجائے ماہر امراض جلد سے رجوع کریں۔

ہم صحت مند جِلد کسے کہیں گے؟

صحت مند جلد اسے کہا جاتا ہے جو خشکی، دانوں ،چھائیوں اور اضافی چکنائی سے پاک ہو۔ اس کے علاوہ اس کی قدرتی چمک بھی برقرار ہو۔ صحت مند جلد کے حصول کے لئے ہمارا عمومی طور پر صحت مند ہونا بھی ضروری ہے۔

سردیوں میں جلد کی کون بیماریاں زیادہ عام ہیں؟

سردیوں میں جن مسائل کا زیادہ سامنا رہتا ہے، ان میں چہرے اورہاتھوں کی جلد کا خشک ہونا نمایاں ہے۔ اگریہ بہت زیادہ خشک رہے تو سوزش ہو جاتی ہے جسے چنبل (Eczema) کہتے ہیں۔ بچوں کی جلد زیادہ نرم ہوتی ہے لہٰذا ان کے گال سرخ ہو کرپھٹنے لگتے ہیں۔ بڑوں کے پاؤں کی ایڑیوں اور ہتھیلی کی جلدبھی پھٹنے لگتی ہے۔ اس موسم میں صرف جلد ہی نہیں بال بھی متاثر ہوتے ہیں اورخشک ہو کر ٹوٹنا شروع ہو جاتے ہیں۔

سردیوں میں جلد خشک کیوں ہو جاتی ہے؟

وہ گرمیوں میں پسینے اور چکنائی کی وجہ سے خشک نہیں ہوتی۔ اس موسم میں ہوا میں نمی بھی کافی حد تک موجود ہوتی ہے۔ سردیوں میں اس کا تناسب کم ہو جاتا ہے لہٰذا ہوا انسانی جسم سے نمی کھینچ لیتی ہے اور جلد کے خشک ہونے اور اس کے پھٹنے کی شکایات بڑھ جاتی ہیں۔

اکثر لوگ اس موسم میں زیادہ گرم پانی سے نہاتے ہیں جس کی وجہ سے جلد کی چکنائی کم ہوجاتی ہے۔ نہاتے وقت پانی نیم گرم ہونا چاہئےجس سے ٹھنڈ بھی محسوس نہ ہو اور وہ جلد کے لیے بھی مفید ہو۔ تولیے کی مدد سے جلد کو صاف کرنے اور رگڑنے سے وہ مزید خشک ہو جاتی ہے۔ اس لئے نہانے کے بعد تولیے کی مدد سے پانی ہلکا ساخشک کریں اور گیلے جسم پر موئسچرائزر استعمال کریں۔

خشک جسم کی نسبت گیلے جسم پر لگایا گیا موئسچرائزر زیادہ بہتر انداز میں جلد میں جذب ہو تا ہے اور اندر تک جلد کو تر کر کے اسے خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔بعض صابن بھی اسے خشک کرتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ صابن کا استعمال کم کیا جائے ۔بازار میں کچھ ایسے صابن بھی ملتے ہیں جن میںگلیسرین اورموئسچرائزر ز شامل ہوتے ہیں۔ان سے ہاتھ دھونے پر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہلکی سی چکنائی ہاتھوں پر رہ گئی ہو۔ ان صابنوں کا استعمال جلد کے لیے مفید ہے۔

موئسچرائزر کیا ہے اور یہ خشکی سے کیسے محفوظ رکھتا ہے؟

موئسچرائزر ایسی چیز کو کہتے ہیں جو جلد میں پانی کی مقدار کو قائم رکھے۔ پہلے زمانے میں لوگ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے آئل استعمال کیا کرتے تھے۔ آج کل اس کے لئے بازار میں مختلف مصنوعات دستیاب ہیں ۔پٹرولیم جیلی بھی جلد کو نرم کرنے کے لیے مفید ہے۔ آپ اپنی پسند کا لوشن یا کولڈ کریم لگائیں مگر دھیان رکھیں کہ اس میں مصنوعی خوشبو یا رنگ کا استعمال کم سے کم کیا گیا ہو کیونکہ ان کا زیادہ استعمال جلد کو نقصان پہنچاتا ہے۔ مارکیٹ میں کچھ ایسے لوشن اور کریمیں بھی دستیاب ہیں جو جلد کی نوعیت کے مطابق مختلف فارمولوں پر بنائی گئی ہوتی ہیں۔ ان پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ کس قسم کی جلد (مثلاًچکنی ،خشک یا حساس)کے لیے ہیں۔ نارمل جلد کے لیے کوئی بھی کولڈ کریم فائدہ مند ہوتی ہے۔

سردیوں میں جلد کا رنگ گہرا کیوں ہوجاتا ہے؟

گرمیوں میں لوگ دھوپ میں نہیں بیٹھتے اور سن بلاک بھی زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے برعکس سردیوں میں وہ نہ صرف دھوپ میں بیٹھتے ہیں بلکہ ان کا چہرہ بھی عموماً سورج کی طرف ہوتا ہے۔ اس سے چہرے کی رنگت خراب ہو جاتی ہے۔ سردیوں کی دھوپ بھی گرم موسم جتنی ہی سخت ہوتی ہے اور اتنا ہی نقصان پہنچاتی ہے۔ اس لئے اگر دھوپ میں بیٹھنے کو دل چاہ رہاہو تو سورج کی طرف منہ نہیں بلکہ پشت کر کے اور سن بلاک لگا کر بیٹھیں۔

کیا گیس ہیٹر جلد کے لیے نقصان دہ ہے؟

بعض علاقوں میں سخت سردی کی وجہ سے گیس ہیٹر کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔ عام مشاہدہ ہے کہ گیس ہیٹر کے سامنے اگر کھانے کی کوئی چیز رکھیں تو وہ خشک ہو جاتی ہے۔ اسی طرح زیادہ دیرتک ہیٹر کے سامنے رہنے سے جلد کی نمی بھی کم ہو جاتی ہے جس سے وہ خشک اور روکھی ہو جاتی ہے۔ اس لیے اس کا استعمال کم کریں یا اس کے سامنے ایک برتن میں پانی رکھ دیں تاکہ کمرے میں نمی کی مقدار برقرار رہے۔

کچھ لوگ چہرے پر دانوں کے ڈر سے خشک میوہ جات نہیں کھا پاتے۔ وہ کیا کریں؟

مچھلی اور میوہ جات کو سردی کی سوغات کہا جاتا ہے اور یہ غذائیں صحت کے لیے اچھی ہیں۔ اگر کسی کوڈرائی فروٹ کھانے سے کیل مہاسے بڑھنے کا مسئلہ ہو تو ان کا استعمال کم کردے۔ وٹامن سی کی حامل غذائیں مثلاً گاجر، چکوترا اور مالٹا بھی اس موسم کی خاص سوغات ہیں اور جلد کو موسم سرما کے مضرصحت اثرات سے بھی بچاتی ہیں۔ کوشش کریں کہ جوس پینے کے بجائے مکمل پھل کھائیں۔

رنگ گورا کرنے والی کریموں میں سٹیرائیڈز اور مرکری کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ ان کے استعمال سے کچھ عرصے کے لئے رنگ صاف اور جلد ملائم ہو جاتی ہے لیکن پھر منفی اثرات سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

چہرے پر دانے کیوں بنتے ہیں اور ان کا علاج کیا ہے؟

جلد کی صفائی کا خیال نہ رکھنے، صحت بخش اور متوازن غذا نہ کھانے اور جلد کے خشک رہنے سے جلد پر موجود مسام مٹی، اضافی تیل اور میک اَپ کی وجہ سے بلاک ہوجاتے ہیں۔ نتیجتاً وہاں کیل مہاسے یا بلیک ہیڈز بن جاتے ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے چہرے کی صفائی کا خیال رکھیں، مناسب مقدار میں پانی پیئیں اور دانوں کو چھیڑنے اور دبانے سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ خودعلاجی کے بجائے ماہر امراض جلد سے رجوع کریں۔

تِل اصل میں کیا ہیں اور ان کے بننے کی وجوہات کیا ہیں؟

تل دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو چھوٹے ،کالے رنگ کے ہوتے ہیں اور ابھرے ہوئے نہیں ہوتے۔ وہ پیدائشی کے علاوہ دھوپ اور غذائی اجزاء کی کمی کے سبب بھی ہو سکتے ہیں۔ دوسری قسم کے تل ابھرے ہوئے ہوتے ہیں جنہیں مسے(warts) کہا جاتا ہے۔ یہ پیدائشی بھی ہو سکتے ہیں اور بعد میں بھی بن سکتے ہیں۔ عام طور پر چھوٹے تلوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جبکہ مسوں کو سرجری یا لیزرز کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔

بعض لوگوں کے ناخنوں کے گرد جلد اترنا شروع ہو جاتی ہے اور وہاں زخم بن جاتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

خواتین جب بغیر دستانوں کے برتن یا کپڑے دھوتی ہیں تو ہاتھوں پر صابن اور واشگ پاؤڈر لگنے سے ان کے ناخن خشک ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً ان کے گرد جلد اترنے لگتی ہے۔ اس سے بچاؤ کے لئے دستانے استعمال کریں اور دھلائی وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد ہلکے گیلے ہاتھوں پر پیٹرولیم جیلی یا کولڈ کریم لگائیں تاکہ صابن اور واشنگ پائوڈر میں موجود کیمیکلز کے مضر اثرات سے جلد محفوظ اور نرم و ملائم رہے۔

حجاب کرنے والی خواتین کے سر میں خشکی اور بال گرنے کا مسئلہ زیادہ عام ہے۔ اس کے لئے انہیں کیا کرنا چاہئے؟

حجاب خواتین کے لئے بہتر ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بال فضا میں موجود آلودگی سے براہ راست رابطے میں نہیں آتے۔ ان خواتین کو چاہئے کہ شیمپو سے پہلے بالوں پر تیل لگائیں اور انہیں زیادہ گرم پانی سے دھونے سے گریز کریں۔ حجاب اتارنے کے بعد بالوں میں پسینے کو خشک کریں کیونکہ یہی پسینہ بعد میں خشکی کی تہہ بننے کاسبب بنتا ہے اور جب بال کمزور ہوتے ہیں توان کے ٹوٹنے کی شکایت بھی بڑھ جاتی ہے۔

کیا کاسمیٹکس کا استعمال محفوظ ہے۔ انہیں خریدتے وقت کن باتوں کا دھیان رکھنا چاہئے؟

کوئی بھی پراڈکٹ استعمال کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ وہ آپ کی جلد کی ساخت کے مطابق ہے یا نہیں۔ چکنی جلد والی خواتین جلد کے پوروں کو بند کرنے والی (comedogenic) مصنوعات سے پرہیز کریں۔ خشک جلد کی حامل خواتین الکوحل والے کاسمیٹکس کا استعمال نہ کریں۔

جلد کی تازگی کے لئے روزانہ کتنا پانی پیئیں؟

پانی جلد سمیت جسم کے تمام اعضاء کے لیے اہم ہے۔ اس کی کمی سے جہاں دیگر اعضاء متاثر ہوتے ہیں‘ وہاں جلد پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ دن میں کتنے گلاس پانی پینا چاہئے؟ اس کا انحصار موسم ،کام کی نوعیت اور جسم کی ضرورت پر ہے جو ہر فرد کی مختلف ہوتی ہے۔ اس لئے انفرادی سطح پر ہر کوئی اپنی ضرورت اور پیاس کے مطابق پانی پی سکتا ہے۔

کیا رنگ گورا کرنے والی کریموں کا استعمال محفوظ ہے؟

رنگ گورا کرنے والی کریموں میں سٹیرائیڈز اور مرکری کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ ان کے استعمال سے کچھ عرصے کے لئے رنگ صاف اور جلد ملائم ہو جاتی ہے لیکن پھر منفی اثرات سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان مسائل میں جلد کا پتلا ہو جانا، چہرے پر بال آ جانا اور رنگ کالا یا سرخ ہو جا نا شامل ہیں۔ ان سے جلد کی قدرتی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے لہٰذا ان کے استعمال سے گریز کریں۔

جلد کو صحت مند رکھنے کے قدرتی طریقے کون سے ہیں؟

جلد کو صحت مند رکھنے کے لیے بنیادی چیز صحت بخش اور متوازن غذا کا استعمال ہے۔ آپ جو کھاتے ہیں وہی آپ کی جلد پر نظر آتا ہے۔ دوسری اہم بات جسم اور جلد کو پانی کی کمی سے محفوظ رکھنا ہے۔ دیگر احتیاطوں میں نیند پوری کرنا، ذہنی دباؤ سے دور رہنا، جلد کوبہت زیادہ ٹھنڈ یا گرمی سے بچانا اور خودعلاجی سے پرہیز کرنا شامل ہیں۔

جلد کی اچھی نشوونما کے لیے موسم کے لحاظ سے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کریں۔ خوراک آپ کی جلد کو تروتازہ رکھتی ہے، اس لیے اس کا استعمال اچھا ہونا چاہئے۔ کاسمیٹکس کی ایکسپائری ڈیٹ ختم ہوجانے کے بعدان کے استعمال سے انفیکشن ہو جاتا ہے اس لئے انہیں تلف کر دیں۔ فیس واش اور صابن کااستعمال بھی اپنی جلد کو مدِنظر رکھتے ہوئے کریں۔ اگر آپ کی چکنی جلد ہے تو آئل فری
فیس واش استعمال کریں۔ جن لوگوں کی جلد حساس ہو ،وہ واشنگ پاؤڈر اور صابن کا استعمال کم کریں اور برتن دھوتے وقت دستانے پہنیں۔

Skin Conditions, How to Prevent and Treat summer skin problems, winter skin issues, skin care secrets for healthier-looking skin

Vinkmag ad

Read Previous

تھکاوٹ کی شدت ازخود جانچئے

Read Next

سروائیکل کینسرکیا ہے؟

Leave a Reply

Most Popular