پیاس کیوں لگتی ہے؟
انسانی زندگی کی بقا کے لیے ہوااورپانی بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ جس طرح کھانے کی طلب میں بھوک لگتی ہے بالکل اسی طرح پانی کی طلب میں پیاس لگتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کی طلب کا نظام کیا ہے اورکیسے کام کرتا ہے؟
جس طرح باقی کاموں کوہمارا دماغ کنٹرول کرتا ہے بالکل اسی طرح پیاس لگنے کی نشاندہی بھی دماغ کے ذریعے ہوتی ہے۔ جب جسم میں موجود نمکیات اورضروری مائع جات ایک مناسب سطح سے کم ہونے لگتے ہیں تو دماغ میں موجود مرکزِپیاس اعصابی نظام کے ذریعے فوری طورپرایک پیغام گلے کے اعضاء میں بھیجتا ہے۔ اس کے تحت ہمارا حلق خشک ہونے لگتا ہے اورہم پیاس محسوس کرنے لگتے ہیں۔
پیاس معمول کا عمل ہے تا ہم کچھ وجوہات (مثلاً بہت زیادہ گرمی، بھاگ دوڑیا ورزش کے بعد) اس کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
پانی کی کمی
شدید پیاس لگی ہواورہم پانی نہ پئیں توجسم میں اس کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ اس سے جسم کے خلیوں کو درکارنمی نہیں ملتی اوررگوں میں خشکی کی وجہ سے خون کی روانی متاثرہوتی ہے۔ پانی کی کمی بہت سی جسمانی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے لہٰذا جہاں تک ہو سکے اس سے بچیں اورپیاس لگتے ہی فوراً پانی پئیں۔ گرمیوں کے موسم میں گھرسے باہرنکلنے سے پہلے پانی پی لیں۔ جب ورزش یا واک کے لئے نکلیں توپانی کی بوتل ساتھ رکھیں اوروقتاً فوقتاً پانی کا ایک گھونٹ پیتے رہیں۔
science of thirst, effects of dehydration