نیند کی سائنس

نیند ہمارے معمول کا ایک اہم حصہ ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سوتے ہوئے یا اس کی کوشش میں گزارتے ہیں۔ یہ وقت کا ضیاع نہیں بلکہ جسم کی بنیادی ضرورت ہے اورجینے کے لئے یہ خوراک اورپانی کی طرح ہی اہم ہے۔

کیا آپ نے کبھی غورکیا کہ بیداری سے نیند کی طرف جانے کے مرحلے میں کیا کچھ ہوتا ہے یا اس کے پس پردہ سائنس کیا ہے؟ آئیے اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دماغ کے کچھ حصوں کا اس عمل کے ساتھ خاص تعلق ہے۔ مثلاً ہائپوتھیلمس کے مرکزی حصے میں ہزاروں کی تعداد میں عصبی خلیے ہوتے ہیں۔ جونہی ہم آنکھیں بند کرتے ہیں یا ماحول میں روشنی کم ہوتی ہے تویہ خلیے دماغ کی گہرائی میں موجود ایک غدے کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ میلاٹونن نامی ہارمون خارج کرے۔ اس سے نیند کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ فرد پہلے کچی نیند میں جاتا ہے۔ پھرجوں جوں اس ہارمون کی مقداربڑھتی ہے، وہ نیند کے دیگرمراحل عبورکرتا جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہائپوتھیلمس اوربرین سٹیم میں موجود خلئے ایک کیمیائی مادہ بھی بنانے لگتے ہیں۔ یہ مادہ دماغ کے ان حصوں کی سرگرمی کوکم کرتا ہے جو فرد کو جگا ئے رکھتے ہیں۔ اس سے ہم سونے کی طرف مزید مائل ہوتے ہیں۔

درجہ حرارت پر قابو

جسم میں قدرتی طورپراپنے درجہ حرارت کو قابو کرنے کا نظام موجود ہے۔ تاہم جب ہم اوپر ذکر کردہ ہارمون اور کیمیائی مادے کی سرگرمی کے باعث نیند کے لئے تیار ہو جاتے ہیں تو برین سٹیم پٹھوں کو ڈھیلا ہونے کا پیغام دیتا ہے۔ ان کا حرکت نہ کرنا جسم کو پرسکون حالت میں لے آتا ہے۔ نتیجتاً ہماری آنکھیں حرکت کرنا بند کر دیتی ہیں، جسم کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے اوردل کی دھڑکن اور سانسیں بھی سست ہوجاتی ہیں۔

آپ نے سنا ہو گا کہ نیند سے متعلق ماہرین سونے کے اوقات کے قریب ورزش وغیرہ سے اجتناب کرنے کو کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے جو نیند نہ آنے کا باعث بن سکتا ہے۔

دماغی سرگرمیاں تیز

نیند کا ایک مرحلہ ایسا بھی ہے جس میں دماغی سرگرمیاں تیز ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دوران دماغ سیکھنے، نئی یادیں بنانے، توجہ مرکوز کرنے اور ردعمل ظاہرکرنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے پرکام کر رہا ہوتا ہے۔ اس عمل کے لئے اے سی ایچ نامی کیمیائی مادہ خارج ہوتا ہے۔ اس کے باعث ہماری آنکھیں بند پپوٹوں کے پیچھے مسلسل دائیں بائیں حرکت کرنے لگتی ہیں،سانسیں بے قاعدہ اور تیز ہوجاتی ہیں، دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھنے لگتا ہے۔ اس کو آرای ایم کہتے ہیں اور زیادہ ترخواب اسی مرحلے میں آتے ہیں۔

روشنی اورسخت جسمانی سرگرمیوں کے علاوہ نیند کو متاثر کرنے والے عوامل میں ذہنی تناؤ، ماحول تبدیل ہونا اور کیفین یا مخصوص ادویات کا استعمال وغیرہ بھی قابل ذکر ہیں۔ نیند کے تمام مراحل سے گزرنے کے بعد ہی جسم کی ضروری مرمت ہوتی ہے اور فرد جاگنے پر تروتازہ محسوس کرتا ہے۔ اس لئے ہرشخص کو چاہئے کہ اپنی ضرورت کے مطابق نیند پوری کرے۔

Science of sleep, sleep wake cycle, sleep hormones, rapid eye movement sleep

Vinkmag ad

Read Previous

گلے کی خرابی کے لئے قہوہ

Read Next

آنکھ کی پتلی کا زخم

Leave a Reply

Most Popular