جیسے جسم کا کوئی عضو بیمار ہو جائے تو بلاجھجک اس کا علاج کروایا جاتا ہے۔ اسی طرح تولیدی اعضاء یا نظام میں کوئی خرابی ہوجائے تو اسے چھپانے کے بجائے اس شعبے کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ مردوں کے جنسی و تولیدی مسائل پر ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات جانئے شفاانٹرنیشنل اسلام آباد کے اینڈرولوجسٹ (Andrologist)ڈاکٹر عاصم خان کے انٹرویو میں
یورولوجسٹ کے ہوتے ہوئے اینڈرولوجسٹ کی کیا ضرورت ہے؟
یورولوجسٹ پیشاب کی نالی کے نظام اورگردے و مثانے کی بیماریوں اور مسائل کا علاج کرتا ہے۔ اس کے برعکس اینڈرولو جی، یورولوجی کا ذیلی شعبہ ہے۔ اس کا تعلق مردوں میں پیشاب اورجنسی مسائل کے علاوہ بانجھ پن سے ہے۔
بانجھ پن اور جنسی کمزوری میں کیا فرق ہے؟
بانجھ پن حمل نہ ٹھہرنے یا اولاد کی نعمت سے محروم رہنے کا نام ہے۔ جنسی کمزوری جنسی ملاپ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہونے یا اس میں دشواری ہونے کو کہتے ہیں۔
جنسی کمزوری کے شکار افراد کس ڈاکٹر کے پاس جائیں؟
جنسی کمزوری کی وجوہات کو دوحصوں یعنی عضویاتی اور سماجی و نفسیاتی میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اگر اس کمزوری کا شبہ ہو تو سب سے پہلے مرض کی عضویاتی وجوہات کا پتا لگانا ضروری ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں پہلا انتخاب اینڈرولوجسٹ ہی ہونا چاہئے۔ چونکہ پاکستان میں ان کی تعداد بہت ہی کم ‘ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے مسئلے کی بروقت تشخیص اورعلاج کے لئے یورولوجسٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
بانجھ پن سے کیا مراد ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
اگر مسلسل کوشش کے باوجود ایک سال بعد بھی حمل نہ ٹھہرے تو اسے بانجھ پن کہا جاتا ہے۔ اس کی عام وجوہات میں ہارمونل، جینیاتی، ماحولیاتی اور اعضاء کی ساخت کے مسائل شامل ہیں۔
اولاد کے جنس کا تعین کرنے میں ماں کا نہیں بلکہ باپ کا کردار ہے۔ درست معلومات اور آگہی نہ ہونے کے باعث اکثر جگہوں پرعورت کو قصوروار سمجھا جاتا ہے جو بالکل غلط ہے۔ ہمیں اس بارے میں آگاہی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے
بانجھ پن کی شرح کس جنس میں زیادہ عام ہے؟
پاکستان میں پیشہ ورانہ تحقیق کا رواج ذرا کم ہے لہٰذا اس سلسلے میں کوئی مستند اور مصدقہ معلومات موجود نہیں۔ اگر اس سے متعلق باقاعدہ سروے یا تحقیقات کی جائیں تو عین ممکن ہے کہ دونوں جنسوں میں یہ شرح برابرسامنے آئے۔ تاہم اس وقت میری پریکٹس اورمشاہدے کے مطابق بانجھ پن کے 40 فی صد کیسز میں بنیادی ذمہ دارمرد ہوتے ہیں۔ چونکہ اکثر مرد اس سلسلے میں علاج کروانے سے کتراتے ہیں لہٰذا ان میں اس کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔
کیا مردوں میں پیدائشی طورپربانجھ پن کے مسائل ہوتے ہیں؟
وہ بچے جن کے خصئے(testicles) پیدائشی طور پر اپنی جگہ پرنہیں ہوتے یا ان میں پیدائشی طور پر ہارمونز کا عدم توازن پایا جاتا ہے‘ ان میں بانچھ پن کے مسائل ہوسکتے ہیں۔ اگر بروقت علاج کرایا جائے تو مسئلہ حل بھی ہوسکتا ہے۔
ہمارے ہاں بچے کی جنس کے تعین کا ذمہ دار ماں کو ٹھہرایا جاتا ہے؟ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
قدرت کے بنائے گئے نظام کے مطابق مردوں میں ’’Y X‘‘جبکہ خواتین میں ’’X X‘‘ کروموسوم پائے جاتے ہیں۔ جنسی ملاپ کے نتیجے میں ٹھہرنے والے حمل میں ماں اور باپ دونوں سے کروموسومز کی ایک کاپی منتقل ہوتی ہے۔ باپ سے’’ Y‘‘ کروموسوم آئے گا تو بیٹا ہوگا اور اگر ’’X‘‘ آئے گا تو بیٹی پیدا ہوگی۔
دوسرے لفظوں میں بیٹے میں ’’XY‘‘جبکہ بیٹی میں ’’XX‘‘کروموسوم ہوتے ہیں۔ اس لئے اولاد کے جنس کا تعین کرنے میں ماں کا نہیں بلکہ باپ کا کردار ہے۔ درست معلومات اور آگہی نہ ہونے کے باعث اکثر جگہوں پرعورت کو قصوروار سمجھا جاتا ہے جو بالکل غلط ہے۔ ہمیں اس بارے میں آگاہی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
مردانہ کمزوری سے کیا مراد ہے؟ْ
اگرکسی شخص کوعورت کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے میں رکاوٹ یا دشواری محسوس ہو تو اسے عام فہم زبان میں مردانہ کمزوری کہا جاتا ہے۔ اگر یہ مسئلہ کبھی کبھار پیش آئے تو اس کی وجہ ذہنی تناؤ، تھکاوٹ یا نیند کی کمی ہوسکتا ہے اور یہ خود ہی ٹھیک ہوجاتا ہے۔
یہ کیفیت زیادہ عرصے تک برقرار رہے تو متعلقہ شخص کی خود اعتمادی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی مسائل پیدا کرسکتی ہے۔ ایسی صورت میں بلاتاخیر ڈاکٹرسے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ہوسکے۔ مجھے مردانہ کمزوری کی اصطلاح سے اتفاق نہیں، اس لئے کہ یہ اس کے شکار افراد میں غیر ضروری طور پر نفسیاتی مسائل کا سبب بنتی ہے ۔انہیں سماجی سطح پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جیسے بیماریاں اور ادویات عمومی صحت پراثر انداز ہوتی ہیں ویسے ہی یہ جنسی صحت کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ اس لئے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ادویات کا بے جا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
جنسی کمزوری کی عام علامات اوروجوہات کیا ہیں؟
اس کی عام علامات میں جنسی ملاپ کی خواہش کم ہونے، عضو تناسل میں تنائو پیدا ہونے اور اسے برقرار رکھنے میں دشواری ہونا شامل ہیں۔ اس کی وجوہات میں تمباکو نوشی اورمردانہ ہارمون کا ضرورت سے کم مقدارمیں بننا شامل ہیں۔
کیا اس کمزوری کا تعلق کسی بیماری سے بھی ہوسکتا ہے؟
بعض بیماریوں مثلاً ذیابیطس، ہائپرٹینشن اور فالج کے علاوہ کچھ ادویات کے ضمنی اثرات یا کسی سرجری کے سبب بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ بعض نوجوانوں کے جنسی اعضاء‘ کچھ نسوں یا خون کی نالیوں میں نقص ہوتا ہے۔جب نالیوں میں خرابی ہو تو عضو تناسل تک خون کی فراہمی متاثرہوتی ہے اور فردکمزوری کا شکار ہوجاتا ہے۔ کچھ صورتوں میں کسی فرد میں مردانہ اور زنانہ اعضاء دونوں اکٹھے موجود ہوتے ہیں یا خصئے اپنی جگہ پرنہیں ہوتے۔ ایسے میں اسے سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
عمومی بیماریوں کا جنسی کمزوری سے کیا تعلق ہے؟
جیسے بیماریاں اور ادویات عمومی صحت پراثر انداز ہوتی ہیں ویسے ہی یہ جنسی صحت کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ اس لئے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ادویات کا بے جا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ اعصابی امراض مثلاً مرگی، ذہنی تناؤ اور بے خوابی وغیرہ کے علاج کے لئے دی جانے والی ادویات بھی مردوں کی جنسی صحت کو متاثر کرسکتی ہیں۔
مردوں کے جنسی مسائل کا اندازہ کیسے لگایا جاتا ہے؟
اس صلاحیت کا پتا لگانے کے لئے مریض کی ہسٹری اور معائنے کے ساتھ کچھ اہم ٹیسٹ بھی کروائے جاتے ہیں۔ ان میں مادہ منویہ کا نمونہ لے کرجائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے سپرمز کی تعداد،حرکت اورہیئت کے علاوہ انفیکشن کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ اگر پہلے اولاد ہوچکی ہو تو بھی ایسا کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ خصیوں کی تھیلی کے الٹرساؤنڈ سے اس کے اندر موجود وریدوں اور خصیوں میں مسائل کی جانچ کی جاتی ہے۔
پروسٹیٹ غدود کا الٹراساؤنڈ بھی کیا جاتا ہے۔ مختلف ہارمونز جنسی نشوونما اورمادہ تولید بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ ان ہارمونزکی مقدار معلوم کرنے اور جینیاتی مسائل یا کچھ پیدائشی بیماریوں کی جانچ کے لئے خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جن کی بنیاد پر مرض کی تشخیص اور علاج کیا جاتا ہے۔
لوگوں میں یہ تاثر بھی عام ہے کہ زیادہ میٹھا اور کھٹا کھانے سے جنسی صحت متاثر ہوتی ہے۔ حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ باقی ذائقوں کی طرح انہیں بھی متوازن مقدار میں کھایا جاسکتا ہے
خصئے کا اپنی جگہ پرنہ ہونے سے کیا مراد ہے؟
عام طور پر پیدائش سے پہلے بچے کے پیٹ میں خصٔیے تشکیل پاتے ہیں۔ پھر پیدائش سے پہلے وہ خصیوں کی تھیلی میں آجاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا نہیں ہو پاتا اور ایک یا دونوں خصئے اس تھیلی میں آنے میں نا کام ہوجاتے ہیں۔ اس کیفیت کو خصیوں کا اپنی جگہ پرنہ ہونا کہتے ہیں۔
پیرونائز (Peyronie’s) بیماری سے کیا مراد ہے؟
جب اعضاء تناسل کے ٹشوز کسی وجہ سے تباہ ہوجائیں یا انہیں چوٹ لگ جائے تو وہاں جلد کے نیچے نئے ٹشوز بنتے ہیں۔ اس کیفیت کو پیرونائز کہتے ہیں۔ یہ مرض جنسی ملاپ کی خواہش میں کمی‘ عضو کے تناؤ میں مسائل اور ملاپ کے دوران درد کا سبب بن سکتا ہے۔ مریض کی حالت اورمرض کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹرعلاج کے لئے ادویات، انجیکشن اورامپلانٹ تجویز کرتے ہیں۔
کیا خود لذتی مرد کی جنسی صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟
تحقیق سے ابھی تک خود لذتی کے منفی اثرات ثابت نہیں ہوئے تاہم یہ بہت زیادہ کرنے سے مسائل ہوسکتے ہیں۔ اگر کسی شخص کو اس کی زیادہ عادت ہو تو اسے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے۔
جنسی صحت کو برقرار رکھنے میں غذا کا کردارکیا ہے؟
اچھی جنسی صحت کو برقرار رکھنے میں خوراک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے لئے اپنی غذا میں گوشت اور مچھلی کی زیادہ مقدار شامل کریں۔ اس کے علاوہ چکنائی اور مسالوں کی کم مقدار کھائیں۔ لوگوں میں یہ تاثر بھی عام ہے کہ زیادہ میٹھا اور کھٹا کھانے سے جنسی صحت متاثر ہوتی ہے۔ حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ باقی ذائقوں کی طرح انہیں بھی متوازن مقدار میں کھایا جاسکتا ہے۔
reproductive and sexual issues of men, peyronie’s disease, infertility in men, male sexual health, male reproductive health
