رسولی کیا ہے

ہال میں ڈاکٹر صاحب کے قدم رکھتے ہی ماحول پرخاموشی چھا گئی‘ اس لئے کہ موضوع بہت اہم تھا اور اس پر تقریر کرنے والے ڈاکٹر صاحب بھی بہت قابل تھے لہٰذالوگ گفتگو کوتوجہ سے سننا چاہتے تھے۔
’’آج کا ہمارا موضوع ہے رسولی‘‘ انہوں نے گلا صاف کرتے ہوئے بورڈ پر اس لفظ کو نمایاں کیا۔ اپنی گفتگو کو آگے بڑھانے سے پہلے میں بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں یہ مرض بہت عام ہوچکا ہے جس کا سبب اس کے بارے میں معلومات نہ ہونا ہے ۔اس وقت دنیا بھرمیں اموات کی ایک بڑی وجہ کینسروالی رسولی ہے۔

رسولی اور اس کی اقسام
رسولی کو عام زبان میںگلٹی،سوجن یا ابھار کہتے ہیں۔عام فہم زبان میں آپ یوں سمجھ لیں کہ یہ جھلی داردیواروں والی ایک تھیلی ہوتی ہے جس میںسیال یانیم ٹھوس مادہ بھراہوتا ہے۔
مرض کے تناظر میں اس کی دو قسمیں ہیںجن میں سے پہلی سرطان زدہ (malignant) جبکہ دوسری غیر سرطان زدہ (benign) رسولی ہے۔سب سے خطرناک رسولی کینسر کی رسولی ہی ہوتی ہے جس کے خلیے بہت تیزی کے ساتھ نشوونما پا کر نہ صرف خود مسائل پیدا کرتے ہیں بلکہ تندرست خلیوں کو بھی ختم کردیتے ہیں۔

سرطان زدہ رسولی زیادہ تیزی کے ساتھ نشونما پاتی ہے اور جسم کے دوسرے حصوںمیں جا کر نئی رسولیاں بھی پیدا کرسکتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ نہ صرف اس مقام کونقصان پہنچاتی ہے جہاں یہ پیدا ہوتی ہے بلکہ اس سے ملحق دوسرے حصوں میں منتقل ہو کر انہیں بھی تباہ کرنا شروع کردیتی ہے ۔مثلاً اگر کسی کو معدے میں کینسر ہے تواس کے جگر اوردیگر اعضاء میں پھیلنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ایسے میں اس پر قابو پانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

دوسری طرف غیر سرطان زدہ رسولیاں عموماًجسم کو نقصان نہیں پہنچاتیں۔یہ بالعموم بہت آہستہ آہستہ بڑھتی ہیںاور جسم کے ایک ہی حصے تک محدود رہتی ہیںمگر انہیں نظر انداز نہ کریں بلکہ ٹیسٹ کروا کر تسلی ضرورکرلیں کہ وہ کہیں کینسرزدہ تو نہیں۔

رسولی کی علامات
سرطان زدہ رسولی کی کچھ خصوصیات یہ ہیں:
٭ رسولی کے مقام کی جلد سرخ ہو سکتی ہے یااس پرنشان ہوسکتے ہیں۔
٭اگر چھاتی پر رسولی محسوس ہو تو اس کے درمیانی حصے(نپل)کی ساخت اور رنگت میں تبدیلی یااس میں سے کسی مائع کا نکلنااس کی اہم علامت ہے۔
٭ سرطان زدہ رسولی اکثر سخت ہوتی ہے۔
٭ یہ کسی بھی شکل کی ہوسکتی ہے۔
٭یہ لچکدار ہوتی ہے جسے چھوکر محسوس کیاجاسکتا ہے ۔
٭یہ جلد کے نیچے حرکت کرتی ہے اوریہ بھی ہو سکتاہے کہ وہ حرکت نہ کرے۔
٭ سرطان زدہ رسولیوں میں سے صرف 15 فی صدایسی ہوتی ہیں جنہیں چھونے سے تکلیف ہوتی ہو۔یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ بالعموم وہ تکلیف دہ نہیں ہوتیں۔ اس کے برعکس غیر سرطان زدہ رسولیوں کو چھونے سے اُن میں تکلیف ہوتی ہے۔
٭ کینسر کی رسولی وقت کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔
رسولی کی وجوہات
اس کی بنیادی ‘ حقیقی اور حتمی وجہ کا تعین ابھی تک نہیںہوسکا لیکن کچھ چیزیں ایسی ضرور ہیں جو کینسر پیدا کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔مثلاً سگریٹ پھیپھڑوں اور مثانے کے کینسر ،شراب معدے اور جگر کے کینسر ‘سورج کی شعائیں جلد کے کینسر اور ہیپاٹائٹس بی اورسی جگر کے کینسر میں معاون ہوتے ہیں ۔

تشخیص اور علاج
رسولیوں کی تشخیص کے لیے سب سے موثر طریقہ کار بائیوپسی(biopsy)ہے ۔اس میں نمونے کی مدد سے یہ جانچ کی جاتی ہے کہ رسولی کینسر زدہ ہے یا نہیں ہے ۔ اس کے رزلٹ کی روشنی میں علاج کیا جاتا ہے۔
اگر رسولی کینسر زدہ ہے توسب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ کینسر کی نوعیت کیا ہے اور کیا یہ اپنے پیدا ہونے کے مقام پر ہی ہے یا جسم کے اہم اعضاء(vital organs) مثلاً جگر‘ پھیپھڑوں‘دماغ اور ہڈیوں تک تو نہیں پھیل چکا۔اگر ایسا نہ ہو اور وہ اپنی جگہ پر ہی موجود ہو تو اسے سرجری کے ذریعے نکال دیا جاتا ہے۔ اس کے علاج میں شعائوں سے علاج (ریڈی ایشن) یا کیموتھیراپی کی بھی مدد لی جاتی ہے۔
اگر ایک بھی کینسرزدہ خلیہ جسم میں رہ گیا ہو تو اس کے دوبارہ پیداہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔اسی لئے بعض اوقات مریض پہلی دفعہ علاج کے بعد ٹھیک ہوجاتاہے لیکن کچھ سالوںکے بعد دوبارہ اسی بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔اس لئے کینسر کے مریض کو ٹھیک ہونے کے بعد بھی وقتاً فوقتاًچیک اَپ کراتے رہنا چاہیے۔
زیادہ تر غیر سرطان زدہ رسولیوںکو کسی خاص علاج کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن بہتر یہ ہے کہ ڈاکٹر ان کی نگرانی کرتا رہے تاکہ وہ مریض کے لئے مسائل پیدا نہ کرسکیں۔اگر وہ دوسرے اعضاء کو نقصان پہنچا رہی ہوں تو انہیں سرجری کی مددسے دور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔کچھ صورتوں میں ادویات یا کیموتھیراپی کی مدد سے بھی انہیں ختم کیا جاسکتا ہے تاہم علاج کے لئے مناسب آپشن کا انتخاب ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔
قارئین کے لئے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اگر ذاتی معائنے میںجسم کے کسی مقام پر گلٹی محسوس ہو یا اوپر بتائی جانے والی علامات میں سے کوئی ظاہر ہو تو فوراً ماہر امراض سرطان(oncologist) سے رجوع کریں تاکہ مستقبل میں کسی پیچیدگی سے بچاجاسکے۔بعض لوگ رسولی محسوس کرتے ہی خوفزدہ ہوجاتے ہیں تاہم اس مرحلے پر یہ ہرگز نہیں سمجھنا چاہیے کہ رسولی لازماًسرطان زدہ ہی ہے‘ اس لئے کہ ہر رسولی ایسی نہیں ہوتی۔اوراگر وہ خدانخواستہ کینسردہ بھی ہو تو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں‘ اس لئے کہ ابتدائی مرحلے پر تشخیص سے اس کا کامیاب علاج ممکن ہوتا ہے ۔

چھاتی کے سرطان کاخطرہ
بریسٹ کینسر کی بنیادی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکیں تاہم درج ذیل عوامل کو اس کے ساتھ وابستہ سمجھا جاتا ہے اور وہ اس کے امکانات کو بڑھادیتے ہیں:
٭اگر کسی خاتون کے اولین رشتہ داروں (ماں باپ‘ بہن بھائی اور اولاد)‘ خاص طور پر ماں اور بہن کو بریسٹ کینسر ہوا ہو تو اسے یہ مرض ہونے کے امکانات دیگر خواتین کی نسبت 5 سے 10فی صدزیادہ ہوتے ہیں۔
٭اگر کسی خاتون کو ایک دفعہ بریسٹ کینسر ہوجائے تو اُسے دوبارہ کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
٭جن خواتین کی اولاد نہ ہو یا پہلا بچہ 30سال کی عمر کے بعد پیداہو‘ جن کے ماہانہ ایام عمر کے حساب سے جلد شروع ہوں اور دیر سے ختم ہوں‘ وہ موٹاپے کی شکار ہوں یاایسی آرام دہ زندگی گزارتی ہوں جس میں ورزش یا جسمانی سرگرمی بہت ہی کم ہو‘ ان میں بھی اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
٭اگرکسی عورت کو کینسر کی وجہ سے شعاعیں لگی ہوں تو بھی چھاتی کے سرطان کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
٭ بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا بھی اس کا ایک سبب ہوسکتا ہے۔
٭مختلف سٹڈیز اور تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ایک ہارمون ایسٹروجن(Estrogen)بھی اس کا ایک سبب ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

پنجاب کاایک خوبصورت سیاحتی نگینہ ”وادی سون سکیسر”

Read Next

سردیوں کے مسائل علاج باورچی خانے میں ہی موجود

Leave a Reply

Most Popular