ڈاکٹر فواد قیصر، سائیکاٹرسٹ
السلام علیکم!میں کراچی کی رہائشی ہوں اور نفسیاتی گرہیں بہت دلچسپی سے پڑھتی ہوں۔ آپ سے اپنا ایک نجی مسئلہ بیان کرنا تھا۔ میری شادی کو تین سال ہوگئے ہیں۔ میں اور دانیال شادی سے پہلے ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور ہمارے دفاتر بھی ایک دوسرے سے تھوڑے فاصلے پر تھے جس کی وجہ سے ہماری روز ملاقاتیں ہوتیں۔ میں ان کی شخصیت اور تعلیم سے بہت متاثر تھی‘اس لئے ان کے بہت قریب آگئی۔اس رشتے کیلئے میں نے اپنے گھر والوں کوبڑی مشکل سے راضی کیا۔ شادی کے بعد مجھے سسرال والوں نے ملازمت چھڑا دی ۔ہماری زندگی بہت خوشگوار انداز سے گزر رہی تھی کہ ایک دن اچانک میرے شوہر نے گھر آ کر کہا کہ انہوں نے ملازمت چھوڑ دی ہے ۔ میں نے اور میر ی ساس نے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ آفس والے ان کا تبادلہ کسی اور شہر کر رہے تھے جو انہیں منظو ر نہ تھا‘ اس لئے انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔ بہرحال ہم سب نے انہیں تسلی دی۔ ملازمت ختم ہو نے کے بعد انہوں نے زیادہ تر وقت گھر سے باہر گزارنا شروع کر دیا۔
ایک دن ان کے ادارے سے ان کے افسر کا فون آیا۔انہوں نے کہا کہ وہ دانیال کے دفتر سے بول رہے ہیںاور ان کے بارے میں بات کرنی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آپ کے شوہر نے اپنی دفتر کی رفیق ِ کار کو پریشان کیا جس کی بناء پر انہیں ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑے۔ میں نے جب کھل کر بات کرنے کو کہا توانہوں نے بتا یا کہ انہوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والی لڑکی کو پریشان کر رکھا تھا۔ اسے روز رات کے کھانے کے لئے بیہودہ طریقے سے مدعو کر تے۔ وہ بیچاری انہیں بار بار انکا ر کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن تو آپ کے شوہر نے حد کردی۔ جب وہ چھٹی کے بعد گھر جا رہی تھی تو دانیال نے اس کا راستہ روک لیا اوراس سے بدتمیزی کی۔ لڑکی نے اگلے دن انتظامیہ سے ان کے خلاف شکایت کی کہ دانیال نے اسے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لیا گیا اور آپ کے شوہر کو ملازمت سے بر طرف کر دیاگیا۔ میں نے یہ ساری بات اپنی ساس کو بتائی تو میری ساس نے کہا کہ وہ اپنی نوعمری کے زمانے سے ہی ایسا ہے۔ سکول کالج میں بھی لڑتا جھگڑتا اور برے دوستوں کی صحبت میںوقت گزارتاتھا۔میری ساس نے ایک اور انکشاف کیا کہ اس کی پہلی ملازمت بھی اسی وجہ سے ختم ہوئی تھی اور اس نے وہاں بھی کسی لڑکی کو پریشان کیا تھا۔
اب یہ باتیں جان لینے کے بعد میں نے ان پر نظر رکھنا شروع کی تو معلوم ہوا کہ انہیں بہت سی بدکردار لڑکیوں کے فون کالز اور ایس ایم ایس بھی آتے ہیں۔ ایک دن میں نے ہمت کر کے ان سے کہا کہ میں آپ کی ملازمت جانے کی اصل وجہ جانتی ہوں تو وہ فوراً ہی سخت غصے میں آگئے ۔ اس کے بعد اب وہ کھلم کھلا سب لڑکیوں سے بات کرتے ہیں اور بہت سی لڑکیوں سے ناجائز تعلقات کا بھی بتاتے ہیں۔اس کے علاوہ شراب نوشی شروع کردی ہے اور غصے میں بھی رہتے ہیں۔اب انہوں نے بہت بڑے بڑے جھوٹ بولنا بھی شروع کر دیے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب ! میں اپنے ماضی کے فیصلے پر بہت پچھتا رہی ہوں ۔ میں نے تو ان کی اچھی تعلیم اور ظاہر ی شخصیت دیکھی تھی۔مجھے کیا پتا تھا کہ وہ اس طرح کی زندگی بسر کر رہے۔ان کی حرکات دیکھ کر معلوم ہوا ہے کہ وہ پرلے درجے کے کھوکھلے انسان ہیں۔
مجھے اب ان کی نظروں میں پہلے جیسی الفت نظر نہیں آتی ۔ وہ انتہائی سنگدل انسان ہیں جسے اپنی ایک سال کی بیٹی کی بھی پرواہ نہیں ہے ۔ وہ مجھے اکثر کہتے ہیں کہ تم اپنے ماں باپ کے گھر چلی جائو، تم مجھ سے آزاد ہو۔ کئی مرتبہ طلاق دینے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔میرے سسر فالج کے مریض ہیں اوروہ میری کوئی مدد نہیں کر سکتے ۔ ساس سے بات کرتی ہوں تو وہ کہتی ہیں کہ یہ ان کے نا جائز لاڈ پیار کی وجہ سے بگڑ گیا ہے۔ اس کے علاوہ ساس یہ بھی بتاتی ہیں کہ وہ جب بیس بر س کا تھا تو اسے ایک دماغی چوٹ لگی تھی جس کے بعد اس میں بہت سی تبدیلیاں محسوس کی گئیں۔آپ مجھے بتائیں کہ میں اس سلسلے میں کیا کروں ؟ کیا میرا شوہر کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے یا ان کا کردار ہی ایسا ہے؟
وعلیکم السلام !محترمہ، مجھے آپ سے دلی ہمدردی ہے ۔آپ کا شوہر”Personality Disorder” میں مبتلاہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے بچے جوانی میں قدم رکھتے ہی کچھ ایسی ناپسندید ہ سرگرمیوں میں پڑ جاتے ہیں جن کو ہمارے معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ منفی سرگرمیاں ان کی شخصیت کا جز و بن جاتی ہیں اور ان کا ضمیر مردہ ہو جاتا ہے۔یہ شخصیت کی وہ دراڑیں ہیں جو بڑی مشکل سے پُر ہوتی ہیں ۔آپ نے ایک بات ان کی دماغی چوٹ کی بھی بتائی ۔ اس بات سے بھی انکار نہیںکیا جاسکتا کہ سر کی چوٹ کے بعد بہت سے مریض ہمارے پاس ایسے بھی آتے ہیں جن کی شخصیت میں تبدیلیا ں آجاتی ہیں ۔ جب کسی کو سر کی چوٹ لگتی ہے تو بعض دفعہ نہ تو خون نکلتا ہے اور نہ ہی کوئی فریکچر ہوتا ہے لیکن بھیجے کو شدید جھٹکا لگتا ہے جس کے باعث مریض کی شخصیت میں تبدیلی آسکتی ہے۔اس کے علاوہ بہت سے مریض ایسے بھی دیکھنے میں آ تے ہیںجو سرکی چوٹ کے بعد ڈپریشن اور اضطراب میںمبتلا ہو جاتے ہیں۔آپ کے شوہر کے معاملے میں بھی یہ ہو سکتا ہے۔ایک تو وہ پہلے سے لاڈ پیار کی وجہ سے بگڑ چکے تھے اور سر کی چوٹ نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ۔
آپ کو ان کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیںہے ۔ اس ذہنی بیماری کا علاج طویل ہے لیکن مریض بالکل ٹھیک ہو جاتا ہے۔ا س مرض کے لئے ایک تھیراپی کی جاتی ہے جسے ڈی بی ٹی (Dialectical behavioral therapy) کہا جاتا ہے۔یہ تھیوری مارشل لینن نے دی تھی۔ یہ تھیراپی ایک ماہ سے تین سال تک کی جا سکتی ہے۔اس میں مریض کی شخصیت کے تاریک پہلوئوں کو اجاگر کیا جاتا ہے‘ اس کے ضمیر کو جھنجھوڑا جا تا ہے اور اسے دوبارہ اچھائی اور برائی کی تفریق کرائی جاتی ہے۔
