اعضاء اور الرجی
ڈاکٹرشایان انصاری‘ ماہرِکان‘ ناک اور گلا‘شفا انٹرنیشنل ہسپتال ‘ اسلام آباد
سانس کی نالی کی الرجی
سانس کی نالی‘ناک اور گلے سے ہوتی ہوئی پھیپھڑوں تک جاتی ہے۔ اگر یہاں ہسٹامین بنے گی تو اس جگہ سوزش ہوگی۔ اگر ہسٹامین آپ کے نتھنوں یا ہوا کی باریک نالیوں میں بنے گی تو اس جگہ سوجن اور خارش کی وجہ سے چھینکیں آئیں گی اور ناک سے پانی بہے گا۔ الرجی کا اثر جب سانس کی نالیوں تک پہنچ جائے تو یہ تنگ ہوجاتی ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس وجہ سے بعض اوقات سانس لیتے ہوئے سیٹی کی آواز سنائی دیتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم اسے دمے کا دورہ بھی کہہ سکتے ہیں۔
آنکھوں کی الرجی
الرجی کاعمل اگر آنکھوں میں ہو تو پپوٹوں میں خارش ہوگی‘پانی نکلے گا اور آنکھیں سرخ ہوجائیں گی۔
جلد کی الرجی
ہسٹامین بننے سے جلد میں خارش ہونے کے ساتھ ساتھ سوجن بھی ہوتی ہے اورسرخ دانے نمودار ہوتے ہیں۔ اس سے جسم کا کوئی بھی حصہ متاثر ہوسکتا ہے۔خوراک کی
خوراک کی الرجی
بعض غذائیں بھی الرجی کا باعث بنتی ہیں جن کی وجہ ہونٹ اور زبان سوج سکتی ہے اور معدے کی خرابی کی وجہ سے قے اوردست بھی آسکتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لئے ان غذائوں سے پرہیز کرنا چاہئے جو الرجی کا باعث بنتی ہیں۔
Organs and allergy, diet, skin, eyes
