Vinkmag ad

ممی ‘ موسم اور جغرافیائی حالات

ممی ‘ موسم اور جغرافیائی حالات

 بعض اوقات ممی بننے کا عمل قدرتی طور پر انجام پاجاتا ہے۔

ریگستانی خشک علاقے

ریگستانی خشک علاقوں میں نعش میں نمی جلد ہی ختم ہو جاتی ہے لہٰذا وہاں قدرتی طور پر بعض نعشیں ممی میں بدل جاتی ہیں۔ اسے خود انجام دینے کاہنر مصر میں ایجاد ہوا اور لاکھوں نعشوں کو ممیوں میں تبدیل کیاگیا۔ مصر کی ممیوں کا ماضی میں بھی کافی گہرائی سے مطالعہ کیا گیا ہے۔ حال میں ایم آر آئی اور سی ٹی سکین سے یہ کام مزید آسان ہو گیا ہے۔ اب تو ڈی این اے کو بھی اس مطالعے میں شامل کیا جانے لگا ہے۔

فرعون مصر

فرعونِ مصر شاہ ریمزی دوم اورکنگ ٹٹ کی ممیوں نے بہت شہرت پائی۔ کنگ ٹٹ آج سے ساڑھے تینتیس صدیاں پہلے مصرکا حکمران تھا جو 18 سال کی عمر میں ہی انتقال کر گیا۔ اس کی طبی بیماریوں کے بارے میں خاصی تحقیق ہو چکی ہے۔ پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ اسے قتل کیا گیا لیکن یہ تصور اب بدل چکا ہے۔ آج کے ماہرین نے معلوم کیا کہ اسے بہت مہلک قسم کا ملیریا تھا‘ مرگی کے دورے پڑتے تھے اور اس کی رانوں کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔

سرد علاقے

زمین کے سرد ترین علاقوں میں کروڑوں سال پرانی برف گلیشیئراور زیر سطح مستقلاً منجمد زمین کی صورت میں پائی جاتی ہے۔ ان جگہوں پرصدیوں سے ایسے جانوروں کی نعشیں منجمد اور محفوظ پڑی ہیں جو دنیا سے ناپید ہو گئے ہیں۔ جب موسم بدلنے سے برفانی تودے پگھلتے ہیں تو یہ نعشیں بھی اتفاقاً نمودار ہو جاتی ہیں۔ سائنسدانوں نے جانوروں کی 50 ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی نعشیں دریافت کیں جن کا گوشت انہیں نکالے جانے کے وقت بھی کھانے کے قابل تھا۔ درختوں سے خارج شدہ چیڑ میں بھی کیڑے مکوڑے پھنس کرلاکھوں سال کے لئے زندہ درگور ہوجاتے ہیں۔

آٹزی کی کہانی

ستمبر 1991ء کی بات ہے۔ دو میاں بیوی کوہ پیماء اٹلی کی آسٹریا سے ملنے والی سرحد پر ایلپس نامی بلند پہاڑوں سے گزر رہے تھے۔  وہاں انہیں ایک انسانی نعش ملی جو برف میں دبی ہوئی تھی۔ نعش تازہ معلوم ہوتی تھی جیسے ابھی ہی کسی نے اسے قتل کر کے برف میں دبا دیا ہے۔ وہاں کے محل وقوع کی روشنی میں نعش کا نام آٹزی رکھا گیا ہے۔

سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ وہ ایک مقتول تھا جسے تیر کا نشانہ بنایا گیا۔ تیر اس کے بائیں کندھے میں پیوست تھا اور اس کی موت زیادہ خون بہہ جانے کے سبب ہوئی تھی۔ یہ قتل آج سے 5300 سال قبل کسی نامعلوم فرد کے ہاتھوں ہوا تھا۔ سردی میں یہ نعش قدرتی طور پر ممی بن گئی تھی۔ اس کا مزید طبی معائنہ ہوا تومعلوم ہوا کہ اس کے دانتوں اور مسوڑھوں میں انفیکشن تھا۔ وہ دل کے عارضے، آرتھرائٹس، پتے میں پتھری کا شکار تھا۔ اس کے جسم میں خطرناک حد تک سنکھیا اور انتڑیوں میں مختلف قسم کے کیڑے بھی تھے۔ مرنے سے پہلے اس نے دو کھانے کھائے تھے جن میں سے ایک مرنے سے آٹھ جبکہ دوسرا دو گھنٹے پہلے کھایا گیا تھا۔انتڑیوں میں مختلف پودوں کے زردانے بھی پائے گئے جن سے اس وقت کے موسم کا بھی پتہ چلا۔آٹزی کی موت کے وقت عمر اور وزن کے بارے میں بھی معلوم ہوا۔

mummy, weather, geographical conditions, story of otzi

Vinkmag ad

Read Previous

تاریخ کے انوکھے ذرائع

Read Next

وٹامن ڈی کی کمی 

Leave a Reply

Most Popular