گرمیوں کی آمد آمد ہے اور اس موسم میں فوڈپوائزننگ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا غذا میں خصوصی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر اس موسم میں کھانوں کے ساتھ پودینے کی چٹنی کو بھی شامل کر لیا جائے تو نہ صرف کھانے کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے بلکہ وہ ہضم بھی اچھی طرح سے ہوتا ہے۔
پودینے کو فارسی اور ہندی زبان میں پودینہ‘ انگریزی میں مِنٹ (mint) جبکہ لاطےنی میں ”مینتھا“کہا جاتا ہے۔یونانی دےومالائی داستانوں میں اس سے متعلق ایک دلچسپ قصہ بھی موجود ہے۔ اس کے مطابق ”مےنتھا“ ایک خوبرودوشیزہ کا نام تھا جس پر دولت کا دیوتا ”پلوٹو“عاشق ہو گےا۔ پلوٹو کی بیوی اپنے شوہر کی اس دیوانگی پر بہت پریشا ن تھی اوررقابت کی آگ میں جل کر اس نے مےنتھا کو ایک بُوٹی کی شکل میں تبدیل کردیا۔
پودینے میں میگنیشیم اوروٹامن Kوافر مقدار میں پایا جاتاہے ۔ یہ مانع تکسید (anti oxidant) خصوصایات کی حامل ہونے کے علاوہ خوردبینی جراثیم کے خلاف بھی موثر ہے جس کی وجہ سے اسے مختلف قسم کے شربتوں، ٹوتھ پیسٹوں اور ماوتھ فریشنرز میں بھی استعمال کیا جاتاہے۔یہ بظاہرایک معمولی سی سبزی ہے لیکن حقیقت میں بہت سی خوبیوں سے مالامال ہے ۔ اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں:
کیل مہاسوں سے نجات
نوجوان لڑکوں اور لڑکےوں کے چہروں پر کیل مہاسے نکل آتے ہیں جن سے نجات کےلئے وہ بہت سی چیزیں آزماتی ہیں۔اس کے لئے ایک محفوظ ٹوٹکا یہ ہے کہ رات کو پودینے کے پتوںکا تازہ جوس نکال کر کیل مہاسوں پرلگاکر سوجائیں ۔ےہ جلد کی سوزش مےں بھی سکون دے گا اور کیل مہاسے بھی ٹھیک ہوجائےں گے۔ اس کے علاوہ تازہ پودینہ پھلوں کے خالص سرکے میںپیس کر چہرے پر لگانے سے داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں۔ اسے پورے چہرے کی بجائے صرف داغوں پر لگائیں۔
پرکشش چہرہ
چہرہ صرف ذہنی کیفیات کا عکاس ہی نہیںہمارا تعارف بھی ہوتا ہے لہٰذا لوگ‘ خصوصاً لڑکیاں اسے خوبصورت اور پرکشش بنانے کے لئے سو جتن کرتی ہیں ۔ انہےںچاہیے کہ اس پر پودینے کا رس لگائیں اور اس کے مٹھی بھر پتے ٹہنیوں سمیت تین گلاس پانی میں خوب پکا کراور چھان کرنہار منہ ایک گلاس پئیں۔اسے دن میں بھی پیا جا سکتا ہے ۔ پودینے کا پانی آپ کی جلد کو تروتازہ رکھے گا ۔
مضبوط ہڈیاں
پودینے کے مسلسل استعمال سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح کم رہتی ہے۔اس کے علاوہ اس میں موجود میگنیشیم آپ کی ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے ۔
تازہ سانسیں
پودینے میں قدرتی طور پر خوردبینی جراثیم کو ختم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے ۔اس لئے اس کے خوشبودار پتوں کو اگر چبا لیا جائے تو منہ میں جراثیم مر جاتے ہیں اور ان کی بدبو ختم ہوجاتی ہے ۔
مخصوص ایام میں آسانی
لڑکیاں اگر مخصوص ایام سے کچھ دن پہلے پودینے کا قہوہ پئیں تو ان کے ماہانہ ایام آسانی سے گزرتے ہیں اوردرد سے بھی نجات ملتی ہے۔
بلڈ پریشر میں مفید
اگر بلڈ پریشر کے مریضوں کو کھانے کے ساتھ پودینے ،لہسن اور دہی کی چٹنی دی جائے تو ان کا بلڈ پریشر نارمل رہے گا۔بلڈپریشر کی چونکہ کوئی خاص ظاہری علامات نہیں ہوتیں لہٰذا اس مرض میں صرف ٹوٹکوں پر انحصار درست حکمت عملی نہیں۔اس لئے ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق دوا لی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ پودینے سے بھی استفادہ کیا جائے ۔
خون کے جمنے میں مدد
پودینے میں وٹامنK کی موجودگی کی وجہ سے یہ انسانی جسم میں خون کے جمنے میں مدد دیتا ہے۔اس کا زیادہ استعمال دل کے مریضوں کے لئے نقصان دہ ہے لہٰذا وہ معالج کے مشورے سے اسے استعمال کریں ۔
دمہ میں مفید
دمے اور برونکائٹس کے مریض اگرایک چمچ پودینے کا جوس، دو چمچ خالص جو کا سرکہ اور اتنی ہی مقدار میں شہد چار اونس گاجر کے جوس میںملا کر دن میں تین بار پئیں تو انہیں اس مرض میں خاصی تسکین ملتی ہے۔ یہ نسخہ سانس کو بحال کرنے کے علاوہ جراثیم اور موسم کے بداثرات سے بچاتا ہے۔
پودینے کا سلاد
پودےنے کے پتے توڑئیے‘ایک پیاز کاٹ کر دھولیجئے اورایک کھیرا کاٹ کراس مےں ملائیے۔اس کے بعد دوعددہری مرچےں کاٹ کراس مےں ڈالئے ‘ اس میں ایک لیموں کا رس نچوڑئیے اورنمک اورکالی مرچ چھڑک کر کھائیے۔ یہ سلاد لذیذ ہونے کے علاوہ آپ کے کھانے کو ہضم کرنے میں بھی مدد دے گا۔
بھوک بڑھائے
اگر آپ کو بھوک نہیں لگتی اور آپ ٹھیک طرح سے کھانا نہیں کھا پا رہے تو کھانے سے پہلے پودینے کے کچھ پتے کھالیں یا اس کا جوس پی لیں تو آپ پیٹ بھر کر کھانا کھائیں گے۔
مکھیاں بھگائے
بعض گھروں میں مکھیاں بہت ہوتی ہیں اورخصوصاً کھانا کھاتے وقت بہت تنگ کرتی ہیں۔ان سے نجات کے لئے پودےنے کی گڈی لے کر دھولیں اور اس کی 10یا15 ٹہنیاں پانی سے بھرے گلاس یا جگ میں ڈال دیں‘ مکھیاں نہیں آئیں گی۔
دودھ پلانے والی ماوں کے لئے مفید
شیر خوار بچوںکو دودھ پلانے کی وجہ سے وقت ماں کی چھاتی یا نپل زخمی ہوجاتے ہیں اور دودھ پلاتے وقت ان کی چھاتیوں میں درد ہوتا ہے ۔ اگر دودھ پلانے کے بعد وہ یہ رس اپنی چھاتیوں یا نپل پر لگا لیں تو درد میں آرام آئے گا اور نپل کے زخم بھی بھر جائیں گے۔
پودینہ اگر بازار سے خریدیں تو نہ صرف مہنگا ملتا ہے بلکہ وہ تازہ بھی نہیں ہوتا۔اس کا آسان ‘ سستا اور صحت بخش حل یہ ہے کہ اسے گھر میں اگایاجائے۔
