میٹابولک سینڈروم
انسانی جسم کوروزمرہ کی سرگرمیاں انجام دینے کے لئے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جو خوراک سے حاصل ہوتی ہے۔ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تونظام انہضام اسے کیمیائی عمل کے ذریعے توانائی میں تبدیل کرلیتا ہے۔ اس عمل کومیٹابولزم کہا جاتا ہے۔ جب خوراک کا استعمال توانائی کی ضرورت سے زیادہ کیا جاتا ہے اورجسم ان اضافی کیلوریزکواستعمال نہیں کرپاتا تووہ جسم میں چربی کی شکل میں جمع ہونے لگتی ہیں۔ نتیجتاً فرد موٹاپے کا شکار ہوجاتا ہے۔ موٹاپا کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جن میں ذیابیطس، کولیسٹرول کی زیادتی اورہائی بلڈ پریشرشامل ہیں۔ اگریہ بیماریاں کسی فرد میں بیک وقت ظاہرہوجائیں تو اسے میٹابولک سینڈروم کہتے ہیں۔
علامات کیا ہیں
میٹابولک سینڈروم سے متاثرہ شخص میں یہ علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں
٭بڑھتا ہوا موٹاپا۔
٭زیادہ پیاس لگنا اورپیشاب آنا۔
٭جسمانی کمزوری۔
٭سانس پھولنا اورجلدی تھک جانا۔
٭کولیسٹرول زیادہ ہونا۔
٭سینے میں درد۔
٭چلنے میں شواری۔
بچاؤ کیسے
٭نمک کا استعمال کم کریں، اس لئے کہ اس کا زیادہ استعمال بلڈپریشربڑھاتا ہے۔
٭گھی سے بنی اشیاء کم سے کم کھائیں۔
٭وزن پرقابو رکھیں۔
٭چینی کم سے کم لیں۔ اس کے بجائے معتدل مقدارمیں شہد یا مصنوعی میٹھے کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
٭سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیزکریں۔
٭ورزش کو معمول میں شامل کریں۔
٭سلاد کی صورت میں سبزیاں کھائیں۔
٭پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ پھلوں کا تازہ رس بھی مفید ہے۔
metabolic syndrome, symptoms, prevention of metabolic syndrome
