
خسرے کی بیماری وائرس سے پھیلتی ہے۔ یہ زیادہ ترموسم بہارمیں سراٹھاتی ہے جس کی وجہ اس موسم میں وائرس کوسازگارماحول کا ملنا ہے۔ نتیجتاً وہ زیادہ متحرک ہوجاتا ہے۔ جوایک مرتبہ خسرے سے صحت یاب ہو جائے‘ اسے اس مرض سے عمربھر کے لئے تحفظ حاصل ہوجاتا ہے۔ اس سے بچاؤ کے لئے ان ہدایات پرعمل کریں
٭پیدائش کے بعد پہلے چھ ماہ تک بچے کے جسم میں ماں کے جسم سے فراہم کردہ اینٹی باڈیزموجود ہوتی ہیں جواسے خسرے سے بچاتی ہیں۔ اس کے بعد یہ تحفظ ویکسین کی بدولت ممکن ہوتا ہے۔ اس لئے اس کی سب سے پہلی احتیاط بچوں کوویکسین لگوانا ہے۔
٭خسرہ ‘ کن پیڑے اورروبیلا (جرمن خسرہ) سے تحفظ ایک ہی ویکسین سے ہوجاتا ہے۔ اس کا پہلا ٹیکہ نوماہ جبکہ دوسرا 15 ماہ کی عمرمیں لگتا ہے۔ یہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت دستیاب ہے۔ اسے لگوانے میں سستی نہ کریں۔
٭بچے کو وٹامن اے کے قطرے ضرور پلوائیں۔
یہ حفاظتی تدابیراختیار کرکے اس کی پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے
٭اگرعلامات ظاہرہوں توبلا تاخیرڈاکٹرکے پاس جائیں اوراپنا معائنہ کروائیں۔
٭بچے کو آرام کا مشورہ دیا گیا ہو تواس کا بسترآرام دہ ہونا چاہئے۔
٭بچے کو زیادہ مقدارمیں پانی‘یخنی اورتازہ ‘خصوصاً وٹامن اے سے بھرپورخوراک دیں۔
٭اس مرض کے شکار بچے کو سکول نہ بھیجیں تاکہ دوسرے بچے اس سے محفوظ رہیں۔ گھر میں بھی اسے دوسروں سے الگ رکھیں۔ اگر بچہ ہسپتال میں داخل ہو تووہاں بھی اسے الگ کمرے میں رکھا جائے گا۔
٭ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوا مثلاً ڈسپرین وغیرہ مت دیں۔
Measles prevention and management