Vinkmag ad

گردوں کی بیماریاں من گھڑت باتیں اور سچائیاں

فرضی رائے:گردوں کی ہر بیماری لا علاج ہے۔
حقیقت:ان کی تمام بیماریاں لا علاج نہیں ہیں۔جلدتشخیص اور مناسب علاج کے ذریعے ان سے نجات ممکن ہے۔

فرضی رائے:گردے ناکام ہونے کی صورت میں ایک ہی گردہ خراب ہوتا ہے۔
حقیقت: گردے جب ناکام ہو جائیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک نہیں‘ دونوں گردے متاثر ہیں۔جب کسی مریض کا ایک گردہ بالکل ناکام ہوجاتا ہے‘تب بھی مریض کو کسی قسم کی تکلیف نہیںہوتی اور نہ ہی خون کی کریٹنن (creatinine)اور یوریا کی مقدار میں کسی قسم کی تبدیلی آتی ہے۔جب دونوں گردے خراب ہوجائےںتب جسم کا میل کچیل اور کچرا جوگردوں کے ذریعے صاف ہوتا ہے‘ جسم سے نہیں نکلتا۔اس کی وجہ سے خون میںکریٹنن اور یوریا کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔خون کی جانچ کرنے پرکریٹنن اور یوریا کی مقدار میں اضافہ گردے کی ناکامی کی جانب نشاندہی کرتا ہے۔

فرضی رائے: جسم میں سوجن آنا گردے کی ناکامی کی حتمی علامت ہے۔
حقیقت:نہیں!ان کی کئی بیماریوں میں گردے بالکل صحیح کام کرتے ہیں، پھر بھی جسم پر سوجن آتی ہے۔ہو سکتا ہے کہ ایسانیفروٹک سینڈروم کی وجہ سے ہو۔یا پھر دل اور جگر کی بیماریوں میں بھیج جسم میں سوجن آسکتی ہے۔

فرضی رائے:گردوں کے سبھی مریضوں میں سوجن دکھائی دیتی ہے۔
حقیقت:نہیں بعض مریض دونوں گردے خراب ہونے کی وجہ سے کراتے ہیں‘تب بھی سوجن نہیں ہوتی ۔لہٰذا سوجن کی عدم موجودگی گردے کے ناکام ہونے یا نہ ہونے کی حتمی علامت نہیں ۔

فرضی رائے:میرا گردہ اب ٹھیک ہے لہٰذا مجھے دوالینے کی ضرورت نہیں۔
حقیقت: گردوںکے پرانے مسائل کے شکار بہت سے مریض علاج سے ابتدا میں ہی بہتری محسوس کرتے ہیں۔اس پر وہ مزیدعلاج چھوڑدیتے ہیں اور نقصان دہ چیزیں کھانے سے پرہیز بھی نہیں کرتے۔دوااور پرہیز سے غفلت کے نتیجے میں گردے خراب ہونے پر بہت جلد مریض کو ڈائلسیز یا تبدیلی گردہ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

فرضی رائے:خون میںکریٹنن کی مقدار میں تھوڑا سااضافہ ہوگیا ہے لیکن طبیعت ٹھیک رہتی ہے۔لہٰذا علاج کی کوئی ضرورت نہیں ۔
حقیقت:یہ بہت غلط خیال ہے۔جب دونوں گردوں کی قوت عمل میں50 فی صد کمی آجائے یاجب خون میںکریٹنن کی مقدار1سے6ملی گرام سے زیادہ ہو‘تب کہاجاسکتا ہے کہ دونوں گردے 50فیصد سے زیادہ خراب ہوچکے ہیں۔ایسے موقع پر کھانے میں پرہیز اور احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کی بے حد ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں فوراًماہرِ امراض گردہ سے رجوع کرےں۔
ہدایت:خون میںکریٹنن کی مقدار جب5.0ملی گرام ہوجائے تب دونوں گردے 80فی صدخراب ہوچکے ہوتے ہیں۔ایسی صورت میں ان میںخرابی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ایسے موقع پر بھی صحیح اور فوری علاج سے انہیںراحت مل سکتی ہے۔جب خون میںکریٹنن کی مقدار 8.0سے10.0ملی گرام ہو تب دونوں گردے زیادہ خراب ہوچکے ہوتے ہیں۔ایسی صورت میں دوا‘ پرہیز‘اور علاج سے ان کو دوبارہ ٹھیک نہیں کیا جاسکتا ۔ ایسی صورت میں ڈائلسیز کی ضرورت پڑتی ہے۔

فرضی رائے:ایک بار ڈائلسیز کرانے پر بار بار ڈائلسیز کرانے کی ضرورت پڑتی ہے۔
حقیقت:نہیں‘اچانک گردوں کے ناکارہ ہونے کی صورت میںمریضوں کے گردے چند بار ڈائلسیز کرانے کے بعد پھر سے مکمل طور پر کام کرنے لگتے ہیں اور دوبارہ ڈائلسیز کرانے کی ضرورت نہیں رہتی ہے۔ڈائلسیز میں تاخیر کرنے پر مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
فرضی رائے:گردہ دینے سے طبیعت‘صحت اور جنسی عمل پر منفی اثرپڑتا ہے۔
حقیقت:تبدیلی گردہ ایک محفوظ عمل ہے لہٰذا گردے کا عطیہ دینے والا شخص نارمل زندگی گزارتا ہے اور اس کی ازدواجی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔

فرضی رائے:میرابلڈ پریشر نارمل ہے۔ اب مجھے دوالینے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اب میں بہتر محسوس کرتا ہوں۔
حقیقت:ایسا کرنا مریض کے حق میں بہتر نہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

چھوٹے بچے ،بڑے مسائل

Read Next

زچگی کے بعد 40دن تک ٹھنڈا پانی نہیں پینا چاہیے ؟

Leave a Reply

Most Popular