
نوزائیدہ بچوں میں یرقان سے متعلق تفصیلات جانئے شفاانٹرنیشل ہسپتال اسلام آباد کے ماہرامراض بچگان، ڈاکٹرقمرعلی سے
جلد اورآنکھوں کے اندر موجود سفید حصے (sclera)کا زرد ہونا یرقان کہلاتا ہے۔عمومی طورپریرقان جگرکی بیماری کی علامت ہوتا ہے تاہم نومولود بچوں میں زیادہ ترصورتوں میں اس کی وجہ جگر کی بیماری نہیں ہوتی۔
جی ہاں، یہ نوزائیدہ بچوں میں کافی عام ہے۔ وقت پرپیدا ہونے والے تقریباً 60 فی صد بچوں اورقبل ازوقت پیدا ہونے والے80 فی صد بچوں میں یہ مسئلہ زندگی کے پہلے ہفتے میں ہوتا ہے۔ پیدائش کے 24 گھنٹوں کے دوران ایسا ہوجائے توفوری معائنہ ضروری ہوتا ہے۔ اگر یہ وقت پرپیدا ہونے والے بچو ں میں 14 دنوں کی عمرکے بعد اور قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچوں میں21دن بعد بھی موجود رہے تو اس کے پس پردہ وجہ لازماً معلوم کرنی چاہئے۔
رحم مادر میں بچہ جس نالی کے ذریعے ماں سے جڑا ہوتا ہے وہ اسے نہ صرف غذائی اجزاء اورآکسیجن فراہم کرتی ہے بلکہ اس کے جسم سے فاضل مادوں کو خارج کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ پیدائش کے بعد بچے کے جسم کو خود ہی اپنے خون سے فاضل مادوں کو نکالنا ہوتا ہے۔ اس کام کو بخوبی انجام دینے میں جگرکوکچھ وقت لگ سکتا ہے۔ایسے میں پیدائش کے پہلے دنوں میں فاضل مادوں کی کچھ مقدار بچے کے جسم میں جمع ہوجاتی ہے جن میں سے ایک مادہ بلی روبن (bilirubin)بھی ہے۔ اس کی زیادہ مقدار یرقان کی وجہ بنتی ہے۔
جب پرانے خون کے سرخ خلیے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں تو اس عمل کے نتیجے میں جو فاضل مادہ بنتا ہے وہ ’’بلی روبن‘‘ کہلاتا ہے۔
بچوں میں پیشاب کی رنگت زرد ہونا معمولی بات نہیں۔ اگر ایسا ہو تو جگر کے مرض کی جانچ کے لئے معائنہ اورضروری ٹیسٹ کروانے چاہئیں۔ اسی طرح کوئی بچہ کسی بھی عمرمیں ہو، اگر اس کا پاخانہ زرد رنگ یا چربیلی ساخت کا حامل ہو تو بھی جگر کے مرض کی جانچ ضروری ہے۔
اس کاسبب انفیکشن، کچھ بیماریاں اورتھائی رائیڈ کا مناسب طریقے سے کام نہ کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بچہ جگر کے عارضے میں مبتلا ہومگرایسا بہت کم صورتوں میں ہوتا ہے۔ بچوں میں جگر کی سب سے عام بیماری بلری ایٹریزیا(biliary atresia) کہلاتی ہے۔ جگر کی بیماری کے ابتدائی مراحل میں بچہ کھانے اور دکھائی دینے میں ٹھیک ہوتا ہے ۔ مرض کی جانچ کا بہترین طریقہ بلی روبن ٹیسٹ اورپاخانے اورپیشاب کے رنگ کاجائزہ لینا ہے۔
بعض بچوں میں ماں کا دودھ بھی یرقان کی وجہ بنتا ہے۔ اس کی حتمی وجہ تو معلوم نہیں تاہم ماہرین صحت کے مطابق دودھ میں موجود کوئی جزوجگر کی کارکردگی کو متاثرکرتا ہے جس کے باعث بلی روبن کی مقدار زیادہ ہوتی رہتی ہے اورنتیجتاً بچہ یرقان کا شکا ر ہوجاتا ہے۔ یرقان کی یہ قسم غیرمضرہے اور وقت کے ساتھ ساتھ خود ہی ختم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں بچوں کا پیشاب بے رنگ جبکہ پاخانہ زرد اورسبزرنگ کا ہوتا ہے۔
بعض صورتوں میں سورج کی روشنی نوزائیدہ بچوں کو یرقان سے بچنے میں مدد دیتی ہے۔ ابھی تک تحقیقات میں یہ حتمی طورپرثابت نہیں ہوا کہ اس عمر میں مصنوعی روشنی سے علاج (phototherapy) درکارہوتا ہے یا نہیں۔ اس ضمن میں بسا اوقات سورج کی روشنی کو فلٹر کرنا اوردھوپ کے سبب نوزائیدہ بچے کے درجہ حرارت پرنظررکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔
jaundice in newborn, chotay bachon mai yarqaan kyun hota hai