ٹیکنالوجی کےاثرات
میڈیاٹیکنالوجی نے ہمار ی زندگی آسان کر دی ہے۔ اس کی مدد سے نہ صرف دور بیٹھے رابطے آسان ہوگئے ہیں بلکہ یہ معلومات میں اضافے،تفریح اور دیگر کاموں کی انجام دہی میں بھی معاون ہیں۔ مگرکہتے ہیں کہ’ کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ‘۔اسی لئے ٹیکنالوجی کے بے جا استعمال کی وجہ سے لوگ بے سکونی کا شکار ہو رہے ہیں ۔ سائنس کی نعمتوں سے انکار ممکن نہیں مگر انسان نے خود کو ان کا عادی بنا کر اور اعتدال سے زیادہ استعمال کرکے انہیں اپنے لئے وبال جان بنا لیا ہے۔ٹیکنالوجی کے بے جا استعمال سے بہت سے نفسیاتی اور جسمانی عوارض جنم لے رہے ہیں۔ــ
ٹیکنالوجی کی وجہ سے پیداشدہ چند مسائل درج ذیل ہیں
نیند کی کمی
اس کے زیادہ استعمال سے بہت سے افراد نیند کی کمی کا شکار ہورہے ہیں ۔ نیند کے دوران پٹھوں اور اعصاب کو سکون ملتا ہے جس سے ہم تازہ دم ہوجاتے ہیں۔ کم سونے سے نظر‘پٹھے اور اعصاب سب تھک کر کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ مزید براں اس سے جسمانی دفاعی نظام بھی کمزور ہوتا ہے اور ذہنی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
نظر پراثرات
موبائل‘ٹی وی‘کمپیوٹر‘ آئی پیڈوغیرہ سے ریڈیائی لہریں خارج ہوتی ہیں اور مسلسل سکرین پر نظر جمائے رہنے سے بصارت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسلسل ایک ہی پوزیشن میں لیٹ یا بیٹھ کر سکرین پر نظریں جمانے سے آنکھوں کے پٹھے اکڑ اور اعصاب تھک جاتے ہیں۔ سکرین کی طرف دیکھتے ہوئے عموماً لوگ آنکھ بھی کم جھپکتے ہیں جس کے باعث آنکھوں کی خشکی کے مسائل پیداہوسکتے ہیں۔
سماعت پر اثرات
بعض لوگ موبائل فون پر بہت سے سوفٹ ویئرز کو ایکٹو رکھتے ہیں۔ ایسے میں موبائل کان سے لگائے رکھنے سے سننے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔ موبائل فون سے بہت تیز برقی لہریں خارج ہوتی ہیں جو سننے سے متعلق خلیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ موبائل فون‘آئی پیڈ اور لیپ ٹاپ وغیرہ میں موسیقی کی سہولت بھی میسرہوتی ہے۔ کانوں پر ہیڈ فون لگا کر اُونچی آواز میں مو سیقی سننے والے خود اپنی قوت سماعت کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔
وزن کی زیادتی
ٹی وی اور کمپیوٹر وغیرہ کے آگے مسلسل بیٹھے رہنے سے جسمانی حرکت محدود ہوجاتی ہے جس سے وزن بڑھ سکتاہے۔ سکرین ٹیکنالوجی نے بچوں کو دوسری کھیلوں سے دور اورموٹاپے سے قریب کردیا ہے جوبہت سی بیماریوں کی جڑ ہے۔
ہڈیوں کی کمزوری
کمروں میں لیپ ٹاپ‘ٹی وی اور موبائل پر زیادہ مصروف رہنے کی وجہ سے ہمارے جسم دھوپ سے حاصل ہونے والے ’وٹامن ڈی‘ سی محروم ہوتے جارےہیں۔ اس کی کمی ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی پر مسلسل دبائو رہنے سے کمردرد اور گھٹنوں میں درد کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
دماغ پر اثرات
ماہرین کے مطابق الیکٹرونک آلات سے نکلنے والی ریڈیائی لہریں ذہنی تناؤ سے متعلق ہارمون میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ اس سے ذہنی دبائو اورڈپریشن کی کیفیات بھی جنم لے سکتی ہیں۔ہ ٹیکنالوجی کا حد سے زیادہ استعمال انسانی دماغ میں ’ڈوپا مین ہارمون‘ کی مقدار پر بھی اثرانداز ہوتاہے۔ اس کی مقدار کا اتار چڑھاؤ مختلف ذہنی بیماریوں اورخصوصاً نشے کی جانچ کے لئے استعمال ہوتاہے۔
ٹی وی اور ویڈیو گیمز کے اثرات
ٹی وی کے شوقین خواتین وحضرات یا بچوں سے ان کا کوئی پسندیدہ پروگرام دیکھنا رہ جائے تو وہ عجیب بے چینی اور چڑ چڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بچے ویڈیوگیمز کے عادی بھی ہوجاتے ہیں۔ سنگاپور میں ہونے والے ایک سروے میں( جو 3,000 بچوں پر کیاگیا )یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے والے بچوں میں جسمانی وذہنی دبائو ،منفی رویوں‘تھکن اور پٹھوں اور جوڑوں کے درد وغیرہ کی علامات نسبتاً بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔
رشتوں میں دوریاں
جدید ٹیکنالوجی آپ کی ہروقت کی ساتھی سہی مگر یہ انسان نہیں جو آپ کے جذبوں کی حرارت کو محسوس کرسکے ۔اس کے باعث ہم اپنے پیاروں سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ گھر کے ایک کمرے میں بیٹھے انسان ایک دوسرے سے نہیں بلکہ سوشل نیٹ ورک کے ذریعے اوروں سے رابطے میں مشغول ہیں۔ بلاشبہ یہ ڈیجیٹل دور ہے لیکن رشتے مشینوں کی زبان نہیں سمجھتے۔ انہیں اظہار‘تمہید‘ شدت‘ محبت اور الفاظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ رشتوں میں دوریاں اور دراڑیں نہ صرف زندگی کو تلخ کردیتی ہیں۔بلکہ بہت سے نفسیاتی عوارض کو بھی جنم دیتی ہیں۔
خود کو ٹیکنالوجی کا بہت زیادہ عادی ہونے سے بچائیں اور اسے ضرورت کے مطابق استعمال کریں۔ اپنی صحت اور رشتوں کو مقدم جانیں۔ موبائل‘ لیپ ٹاپ‘ٹی وی‘ویڈیو گیمزوغیرہ کے لئے کچھ وقت مخصوص کرلیں۔ اس طرح آپ صحت مند اور بھرپور زندگی گزارسکتے ہیں۔
Effects of technology, distance in relations, health effects
