ہیپاٹائٹس ایک ایسا مرض ہے جو پاکستان میں خوف کی علامت بن گیا ہے، حالانکہ اس کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے کچھ کم اور کچھ زیادہ خطرناک ہیں ۔علاج کے ضمن میں نئی پیش رفتوں کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مرض سے ڈرنے کی بجائے بروقت علاج پر توجہ دی جائے ۔ ہیپاٹائٹس کی نوعیت‘ اسباب اور علاج پر ایک معلوماتی تحریر
صورتوں میں لوگوں کو اس کا علم نہےں ہوتا اوراگر ہو جائے تو بہت سے لوگ اسے نظرانداز کر دیتے ہےں یا اِدھر اُدھر وقت ضائع کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح ےہ مرحلہ گزر جاتا ہے اور مرےض اگلے مرحلے میں داخل ہو جاتا ہے ۔
اگلے 10 سے 20سالوں کے دوران جگر پر بہت سے کھرنڈ بن جاتے ہےں اور مرض سےروسس میں بدل جاتا ہے ۔ علامات سامنے نہ آنے کی وجہ سے مرےض اس بات سے بے خبر ہوتا ہے کہ اسے ےہ مرض لاحق ہو چکا ہے ۔جب مرض بڑھ جائے تو پےٹ سوج جاتا ہے‘ اس میں پانی پڑ جاتا ہے اور ٹانگوں اور چہرے پر ورم جیسی علامات سامنے آنے لگتی ہےں۔
اگرمرض سیروسس کی شکل اختےار کر گےا ہو تو پھرعموماًانجےکشن لگانے کا فائدہ نہےں ہوتا‘تاہم اس سے جگرمزید خرابی سے بچ سکتا ہے ۔ مرےض کی تکلیف دور کرنے کےلئے جگر کو تقوےت دےنے والی ادوےات دی جاتی ہےں۔اگر رگےں پھٹ جائےں ‘ان کو بےنڈ لگا دیا جاتا ہے تاکہ مزید خون نہ بہے۔پےٹ میں پانی کو خارج کرنے کےلئے ادوےات بھی دی جاتی ہیں ۔
اگر مرےض اس کیفےت میں بھی زندہ رہے تو مرض اگلے 20سے 30سالوں میں کےنسر میں بدل جاتا ہے ۔
علاج میں پیش رفت
روایتی طور پر ہیپاٹائٹس سی کا علاج انٹرفیران انجکشن سے کیاجاتا تھا جو اب سوالڈی (Sovaldi) نامی نسبتاً کم قیمت دوا سے تبدیل ہو رہا ہے ۔ یہ اس کے علاج میں حیران کن پیش رفت ہوئی ہے۔پاکستان میں اس کا ڈسٹری بیوٹر ’فیروز سنز لیبارٹریز‘ ہے ۔ ادارے کے مارکیٹنگ منیجر فیصل سلیم نے شفانیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا:
” اس نئی دواکے سائیڈافیکٹس نہیں ہیں اور اگر ہیں بھی تو محض ہلکی سی کمزوری تک محدود ہیں۔یہ دواتین سے چھ ماہ تک استعمال کرنا پڑتی ہے جس کا رسپانس 90 فی صدہے ۔اس کے 90 فی صد مریض 100 فی صد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔“
ہیپاٹائٹس سے متعلق درج ذیل نکات اہم ہیں :
٭ہےپاٹائٹس بی اور سی زیادہ خطرناک ہیں جو آلودہ پانی اور کھانے پےنے کی اشےاءسے نہےں بلکہ آلودہ سرنج سے ٹےکہ ‘ ڈرپ ےا خون لگوانے‘ ایسی سوئی سے جسم پر ٹےٹو بنوانے ےاکان ناک چھدوانے‘ آلودہ استرے ےا بلےڈ سے شےو بنوانے اور ایسے اوزاروں سے دانتوں کا علاج کرانے سے لگتے ہےں ۔ان سے اجتناب ضروری ہے۔
٭پاکستان میں ہےپاٹائٹس بی اور سی کے زیادہ تر ذمہ دار غےرمحفوظ انجےکشن ہےں۔ لہٰذا غےرضروری طور پر انجےکشن ےا ڈرپ لگوانے سے پرہےز کیا جائے ۔
٭ ہےلتھ ورکرزمثلاً ڈاکٹر‘نرسےں‘ فزےشن اسسٹنٹ‘ لےب ٹےکنیشنزاور اےنڈوسکوپی کرنے والے افراد کو ہےپاٹائٹس سی کے مرےضوں کا خون لگنے کا امکان زےادہ ہوتا ہے ۔اسی طرح انجےکشن کے ذرےعے نشہ کرنے والے افراد اور جےلوںکے عملے میںبھی اس کے امکانات زےادہ ہوتے ہےں‘ لہٰذاان افراد کوچاہئے کہ اس کا ٹےسٹ ضرورکروا لےں۔ اگر وہ مثبت آئے تو اس کا علاج کروائیں۔
٭ جب مرض ابتدائی مرحلے میں ہوتا ہے تو اکثر مریض علاج سے پہلوتہی کرتے ہیں اور اس پر خرچ نہیں کرتے۔ جب یہ شدت اختیار کر جاتا ہے تو پھر پانی کی طرح پیسہ بہانے پر بھی تیار ہوجاتے ہیں۔ ابتدا میں ہی اس کا علاج کرنے کی کوشش کریں۔ (م ز ا)
مفروضہ اور حقیقت
مفروضہ :آلودہ خوراک کھانے سے ہیپاٹائٹس ’بی‘ ہو جاتا ہے ۔
حقیقت : آلودہ خوراک کھانے سے ہیپاٹائٹس’ بی‘ نہیں، ہیپاٹائٹس ’اے‘ اور’ ای‘ ہو جاتا ہے ۔’اے‘ اور’ ای‘ اتنی خطرناک بیماریاں نہیں اور بالعموم علاج کے بغیر، خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہیں۔اصل میں خطرناک بیماریاں ہیپاٹائٹس’ بی‘ اور ہیپاٹائٹس ’سی ‘ہیں۔
مفروضہ: یہ بیماری شاذو نادر ہی ہوتی ہے۔
حقیقت : پاکستان دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں یہ مرض سب سے زیادہ ہے ۔ یہاںکی تقریباً18فی صد آبادی اس کی شکار ہے۔ اس لئے اسے دور کی کوڑی مت جانئے اور احتیاط کیجئے۔
مفروضہ: آنکھیں یا جلد پیلی ہونااس کی بڑی علامت ہے لہٰذا اس کے شکار لوگوں کو اپنے مرض کا علم ہوجاتا ہے۔
حقیقت : یہ علامات ’اے‘ اور’ ای‘ کی ہیں ۔’ بی‘ اور’ سی‘ کی علامات بہت کم اور اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب پانی سر سے گزچکاہوتا ہے ۔
مفروضہ :یہ لاعلاج اور موت کا دوسرا نام ہے ۔
حقیقت: اس کا علاج ممکن ہے اور مریض 100 فی صد بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
مفروضہ: وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس ’بی‘،ہیپاٹائٹس’ اے‘ اور’ سی‘ میں بدل جاتا ہے ۔
حقیقت : ایسا نہیں ہوتا، اس لئے کہ ہر مرض کا وائرس الگ ہوتا ہے ۔
مفروضہ :ہیپاٹائٹس ’بی‘ کی ویکسین سے اس کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
حقیقت : ویکسین صرف اس وقت لگوائی جاسکتی ہے جب مرض ابھی نہ ہوا ہوا۔ اگر بیماری ہوجائے تو پھر ویکسی نیشن نہیں، علاج کیا جاتا ہے۔
مفروضہ: یہ موروثی بیماری ہے اور والدین سے بچوں میں منتقل ہوجاتی ہے ۔
حقیقت : یہ وائرس سے لگنے والی بیماری ہے جس کا والدین سے کوئی تعلق نہیں۔
مفروضہ: ہیپاٹائٹس ’بی ‘اور’ سی‘، دونوں کی ویکسی نیشن موجود ہے۔
حقیقت : ہیپاٹائٹس ’بی‘ کی ویکسین موجو دہے جبکہ ’سی‘ کی موجود نہیں ۔
