Vinkmag ad

ڈی ٹاکس غذائیں:فوائد اور نقصانات

آپ نے شاہرائوں پر بعض جگہ ’’اُوور لوڈنگ منع ہے ‘‘ کے الفاظ لکھے ضرور دیکھے ہوں گے ۔ اس کا مطلب گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیوروں کو یہ بتانا کہ اگرآپ اپنی گاڑی پر زیادہ بوجھ لادیں گے تو یہ نہ صرف آپ کی گاڑی کو نقصان پہنچائے گا بلکہ کسی حادثے کا بھی سبب بن سکتا ہے ۔ موٹاپا بھی جسم پر اضافی وزن ہے جسے آپ ہر وقت اٹھائے پھرتے ہیں۔ یہ نہ صرف دیکھنے میں بھدا لگتا ہے بلکہ بہت سی بیماریوں کی ماں بھی ہے ۔انسانی صحت پر اس کے مضر اثرات کو دیکھتے ہوئے امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے اسے باقاعدہ بیماری قرار دیا ہے۔اس حقیقت کو جاننے کے باوجود اس کے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور پاکستان میں بھی ہر چار میں سے ایک شخص موٹاپے کا شکار نظر آتا ہے۔

موٹاپے سے بچائو کا دیر پا حل متوازن مقدار میں متوازن غذا کھانا اور جسمانی سرگرمیوں کو بڑھانا ہے ۔جب کوئی بیماری لاحق ہو جائے تو پھر محض پرہیز فائدہ نہیں دیتا بلکہ اس کے لئے علاج بھی درکار ہوتا ہے ۔موٹاپے کو دور کرنے کے لئے بھی ماہرین غذائیات مختلف غذائی پروگرام اورورزشیں تجویز کرتے ہیں ۔ایسی ہی ایک ڈائٹ آج کل بہت مشہور اور مقبول ہے جسے ’’ڈی ٹاکس ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔اگرچہ اس کے فوائد بھی ہیں لیکن نقصانات بھی کچھ کم نہیں۔ چونکہ لوگوں کی بڑی تعداد اسے استعمال کرتی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اس کے مثبت اور منفی پہلوئوں کا تفصیل سے جائزہ یا جائے ۔
اس ڈائٹ کو سٹینلے بروگز(Stanley Burroughs) نے1970 ء میںغذائیات پراپنی مشہور و معروف کتاب ماسٹر کلینر (Master Cleaner) میں متعارف کرایاتھا۔یہ 10 دنوں کے پروگرام پر مشتمل ہے جس میں صرف لیموں‘میپل شیرہ اورسرخ مرچ ملاپانی پینے کی اجازت ہے۔اس کے علاوہ قبض سے بچنے کے لئے کچھ ادویات کا استعمال بھی کرنا ہوتا ہے۔

ڈی ٹاکس ڈائٹ کیا ہے
ڈی ٹاکس کا لغوی مطلب زہریلے اورفاسد مادوں کا اخراج ہے۔یہ عمل جسم میں گردے اور جگر کی مدد سے 24 گھنٹے جاری رہتا ہے۔زہریلے مادے دو قسم کے ہوتے ہیں جن میں سے ایک وہ جو جسم میں پیدا ہوتے ہیں مثلاً دودھ کا تیزاب (lactic acid) اور یوریا وغیرہ۔ ان کی دوسری قسم وہ ہے جو ماحولیاتی آلودگی‘کھادوں اور کھانے پینے کی اشیاء کے ذریعے جسم میں پہنچتی ہیں ۔
ڈی ٹاکس ڈائٹ کے ذریعے زہریلے مادوں سے نجات حاصل کر کے جسمانی نظام کو فعال بنایا جاسکتا ہے لہٰذا لوگوں میں اس کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ڈی ٹاکس کے عمل میں زیادہ تر ڈیری‘ گلوٹن‘ انڈا‘مونگ پھلی‘سرخ گوشت اور پہلے سے تیارکردہ یا پروسیڈ کھانوں کو غذا سے منہا کر کے سبزیوں اور پھلوں کو غذا کا حصہ بنایاجاتا ہے۔

ڈی ٹاکس ڈائٹ کا استعمال
تمام ڈی ٹاکس ڈائٹس اپنے عمل میں یکساں نہیں‘البتہ ان میں عمومی طور پرمحدود مدت تک بھوکا رہناقدرِ مشترک ہے جس کے بعد فرد کو صرف کچی سبزیاں‘پھل‘ پھلوں کا جوس اور پانی استعمال کرنا ہوتا ہے۔ایسے میں بعض اوقات قبض کی شکایت بھی ہو جاتی ہے لہٰذا ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا استعمال کیاجاسکتا ہے۔

ڈی ٹاکس ڈائٹ کے فوائد
ڈی ٹاکس ڈائٹ کے چند فوائد مندرجہ ذیل ہیں :
٭گردے اور جگر کے کام میں بہتری لانا۔
٭کچھ لوگ ڈی ٹاکس ڈائٹ سے جسم میں توانائی محسوس کرتے ہیں۔
٭ جسم سے فالتو اور زہریلے مادوں کا اخراج کرتی ہے۔
٭ وزن کم کرنے میں مدد گار ہے۔
٭ قوت مدافعت کو مضبوط کرتی ہے۔
٭ سکن کو بہتر بناتی ہے۔
٭ سانس میں تازگی لاتی ہے۔
٭عمومی صحت میں مثبت تبدیلیاں لانے کا باعث بنتی ہے۔
٭ مثبت سوچ پیدا کرنے والے ہارمونز کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔
٭ بالوں کی اچھی صحت کے لئے کارآمد ہے۔
٭ اس پانی سے انسان ہلکاپھلکا محسوس کرتا ہے۔
٭ قبل از وقت بڑھاپے کو روکتی ہے۔

ڈی ٹاکس کے نقصانات
٭ ڈی ٹاکس ڈائٹ کا اہم جزو پھلوں اور سبزیوں کاجوس ہے۔ اس ڈائٹ کی تیاری میں پھلوں اور سبزیوں کا رس نکال کر اہم اجزاء کا حامل جزو ریشہ یعنی فائبر ضائع کر دیا جاتا ہے۔فائبر کھانے سے نہ صرف پیٹ بھر تا ہے بلکہ بلڈشوگر بھی کنٹرول میں رہتی ہے۔اس لئے محدود مدت کے لئے اس پروگرام پر عمل کرنے میں حرج نہیں لیکن معمول کچی سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کو ہی بنایا جائے۔
٭ڈی ٹاکس ڈائٹ کو اگر لمبے عرصے تک معمول بنا لیا جائے تو جسم میں اہم معدنیات اور وٹامنز کی کمی واقع ہوجاتی ہے ۔ لہٰذا اسے کسی ماہر کی نگرانی میں محدود مدت کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔
٭ڈی ٹاکس ڈائٹ آنتوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ ہاضمے کو بہتر رکھنے والے بیکٹیریا کو ختم کرنے کا بھی باعث بنتی ہے لہٰذا ہاضمہ کے بگاڑ کی صورت میں پیٹ میں درد‘اُپھارا اور متلی وغیرہ کی شکایت ہوسکتی ہے۔ایسے میں اس کا استعمال روک دیں۔
٭ اس پروگرام کے ضمنی مضر اثرات میں بھوک لگنا‘چڑچڑا پن، تھکان اور جلن کے ساتھ پاخانہ آنا شامل ہیں ۔مزیدبرآں دل‘شوگر یا کسی موذی مرض میںمبتلا مریضوں کے علاوہ حاملہ خواتین‘دودھ پلانے والی مائوں اور بڑھتی عمر کے بچوں کو بھی اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔
ڈی ٹاکس کے مندرجہ بالا نقصانات کی روشنی میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اگرچہ وزن گھٹانا یا جسم سے مضرصحت زہریلے مادوں کی صفائی بالکل درست بات ہے مگراسے ماہرغذائیات کی نگرانی میں ہی کرنا بہتر ہے۔ اس سے بھی زیادہ بہتر یہ ہے کہ ایسا طرز زندگی اپنائیں جس میں ہمیں ایسی چیزوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ ڈی ٹاکس جیسی غذائوں پر بہت زیادہ انحصارکرنے کی بجائے ہمیں چاہئے کہ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں :
٭ بلاناغہ ورزش کریں۔
٭پھلوں اور سبزیوں کا جوس نکالنے کی بجائے انہیں اپنی اصلی حالت میں استعمال کریں۔
٭دیسی ہلدی کھائیں۔
٭سبز قہوہ کا استعمال کریں۔
٭ریشہ دارغذائیں کھائیں۔
٭وافرمقدار میں اور صاف پانی پئیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

نیم : ماحول دوست پودا

Read Next

بے جا خوف کا عارضہ

Leave a Reply

Most Popular