بچے کیوں روتے ہیں

بچے کیوں روتے ہیں

بچے کے رونے کی ممکنہ وجوہات درج ذیل ہیں

٭چھوٹے بچوں کا معدہ جلدی بھر جاتا اور جلدی خالی ہو تا ہے ‘اس لئے انہیں باربار بھوک لگتی ہے۔اس لئے مائوں کو چاہئے کہ چھوٹے بچوں کو24گھنٹے میں کم از کم سات سے آٹھ بار دودھ پلائیں۔

٭اگر دودھ پلانے کے باوجود بھی بچہ روئے تو اس کا مطلب ہے کہ  اسے کوئی اور بات ستا رہی ہے۔ ایسے میں بچے کے کپڑوں کا جائزہ لینا چاہیے کیونکہ بعض اوقات تنگ کپڑے بھی اس کے رونے کی وجہ ہو سکتے ہیں۔

٭چھوٹے بچوں کی نیند کاکوئی مخصوص وقت نہیں ہوتا۔ وہ وقفے وقفے سے جاگتے اور سوتے رہتے ہیں۔ بعض اوقات اگر ماں مصروف ہوجائے اور بچہ سونا چاہتا ہو‘ تب بھی وہ روتا ہے۔

٭بچے کی نیپی جب گیلی ہوجائے تو بھی وہ روتا ہے‘ اس لئے اسے وقفے وقفے سے چیک کر تے رہنا چاہیے۔ گر نیپی کی تبدیلی میں دیر ہوجائے تو اس کی جلد پر دانے پیدا ہو سکتے ہیں اوراسے خارش ہو سکتی ہے ۔

٭ نہلانے کی وجہ سے بچے کا رونا عام سی بات ہے‘ اس لئے اس پر مائوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

٭ بچے کو معمول کے درجہ حرارت پر رکھیں اور اسے بہت زیادہ مت ڈھانپیں۔

٭بعض اوقات بچے بلاوجہ بھی روتے ہیں۔ ایسے میں وہ ماں کا ساتھ ، اس کی توجہ اور پیارپانے کے بعد چُپ ہوجاتے ہیں۔

٭ درد کی صورت میں بچے کے پیٹ پر ہلکی سی مالش کریں اوراسے سہلائیں۔ اگر وہ پھر بھی رورہا ہو تو اُسے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

آپ کیا کر سکتے ہیں

٭چھ ہفتے سے لے کرتین ماہ تک کی عمر کے بچوں کو پیٹ میں درد ہوتا ہے جسے قولنج کہا جاتا ہے۔ یہ بالعموم تین ماہ یا چھ ماہ تک ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ اس میں دوا کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔ اکثر مائیں ڈاکٹر سے رجوع کیے بغیر بازار سے پیٹ دردکی دواخرید کر بچوں کو دے دیتی ہیں۔ یہ عمل بچوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

٭ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر کوئی بھی دوا انہیں استعمال نہ کروائیں۔

٭ہمارے ہاں مائوں میں ایک غلط تصور یہ پایا جاتا ہے کہ جب بھی بچہ روئے تو وہ اسے دودھ پلادیتی ہیں۔ اس وجہ سے وہ بھوک کے معاملے میں غلط معمول اختیار کر لیتا ہے۔ اس عمل کوسیکھی ہوئی بھوک کہتے ہیں۔ اگر یہ عادت پختہ ہو جائے تو اسے بعد میں دور کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔اس لئے ہردفعہ رونے پر اسے دودھ نہ پلائیں بلکہ اس کے رونے کی وجہ کا تعین کریں۔

٭چھ ماہ کی عمر کے بعد بچے کو الگ بستر پرسلائیں اورضرورت محسوس ہو تو اُسے بھالو‘ گڑیا یاسرہانا وغیرہ پکڑا دیں۔ اس طرح اس کا انحصار ماں پر کم ہوگا اور اس کی اپنی شخصیت پروان چڑھ سکے گی۔

٭چھوٹے بچوں کو نیند کی دوا ہرگز نہیں دینی چاہیے۔

چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال ایک اہم کام ہے جسے اگر احتیاط اور ذمہ داری سے نبھایا جائے تونہ صرف ماں کیلئے بچے کی پرورش آسان ہو جاتی ہے بلکہ بچہ بھی صحت مند رہتا ہے۔

crying baby, reasons, things to do

Vinkmag ad

Read Previous

رونے کا انداز‘ بچے کا پیغام

Read Next

اُف! دانت کا درد

Leave a Reply

Most Popular