گائے اور بھینس

گائےاور بھینس

لائیوسٹاک یعنی وہ جانورجوگھریلواستعمال یا تجارتی مقاصد کے لئے فارموں میں پالے جاتے ہیں پاکستان میں تقریباً30 ملین افراد کو روزگار فراہم کررہے ہیں۔ان مویشیوں میں گائے اوربھینسیں خاص طورپرقابل ذکرہیں۔ انہیں گھریلوجانور کے طورپرپالے جانے کا عمل تقریباً 10 ہزار سال قبل شروع ہوا۔ دونوں کی دیکھ بھال اورمسائل تقریباً ایک جیسے ہیں لہٰذا آئیے دونو ں سے متعلق جانتے ہیں۔

خوراک کیا ہو

پیدائش کے بعد گائے اوربھینس کابچہ چارماہ تک ماں کا دودھ ہی پیتا ہے۔ اس کی روزانہ کی مقدار بچے کے وزن کے 10 فی صد کے برابرہونی چاہئے۔ مثلاً اگربچھڑے کا وزن 45 کلوگرام ہے تو اسے روزانہ ساڑھے چارلیٹر دودھ درکارہوگا جسے دو حصوں میں تقسیم کرکے دن مین دو مرتبہ دیا جاسکتا ہے۔ پیدائش کے تین دن بعد دودھ کے علاوہ بازارمیں دستیاب خوراک استعمال کروائیں تاکہ اس کا معدہ بہتر طور پرنشوونما پاسکے۔

چار ماہ بعد اوپر ذکرکردہ خوراک چھڑوا کرچارہ دینا ہوتا ہے۔ اس کے لئے سبزگھاس اور گندم کا بھوسا مکس کرکے دن میں دو مرتبہ دیں۔نمکیات کی کمی پوری کرنے کے لئے چارہ ڈالنے کے آدھے یا ایک گھنٹے بعد چاٹنے کے لئے نمک کی ڈلی دی جا سکتی ہے۔ تاہم دھیان رہے کہ اس کا سائز بہت زیادہ چھوٹا یا بڑا نہ ہو۔ اس کے بعد ان کی افزائش کو مد نظر رکھتے ہوئے خوراک میں تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔
دوران حمل اوردودھ پلانے والے مرحلے میں مادہ جانوروں کی خوراک کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ انہیں ونڈا (ایسا مکسچر جو دودھ کی پیدواربڑھاتا ہے) یامعدنیات سے بھرپورمکسچر دینا ضروری ہے۔ تاہم انہیں یہ ایک ساتھ نہیں بلکہ ایک چیزصبح اوردوسری شام کو دیں۔

خوارک کے حوالے سے کچھ احتیاطیں یہ ہیں
٭ابتدا ء میں سبز چارے کی مقدار کم جبکہ خشک کی مقدارزیادہ رکھیں تاکہ اپھارے کی شکایت نہ ہو۔
٭اپھارے سے بچاؤ کے لئے چارے پرمیٹھا سوڈا چھڑکیں۔

دیکھ بھال کیسے کریں

پاکستان میں چونکہ گرمیوں کا موسم طویل ہوتاہے لہٰذا جانوروں کے لئے سایہ دار جگہ کی فراہمی کا خاص انتظام کریں۔ وہاں براہ راست دھوپ نہ پڑتی ہواورہوا کے گزر کا بھی بندوبست ہو۔ گائے اوربھینسیں کچی زمین پرزیادہ پرسکون محسوس کرتی ہیں کیونکہ پکے فرش پران کے کھرخراب ہوجاتے ہیں۔ اگرکچی زمین نہ ہو تو ان کے بیٹھنے کے لئے زمین پر مٹی یا ریت کا بندوبست کریں۔ اس کے علاوہ کسی بھی بڑے برتن یا ٹینکی میں تازہ پانی کی فراہمی کویقینی بنائیں۔ گرمیوں میں دن میں دو مرتبہ اورسردیوں میں 15 دن کے وقفے سے خصوصاً جب دھوپ ہو‘انہیں نہلائیں۔

محسوس ہو کہ جانورمنہ کھول کریا ایک جگہ کھڑے ہو کرزور زور سے سانس لے رہا ہے تو ممکن ہے کہ اسے گرمی لگی ہے۔ اس صورت میں اسے نہلائیں۔اس کے علاوہ اس کے کھر، سینگ اوردانتوں کی وقت پررگڑائی کروائیں کیونکہ سینگ بڑھ کرسرکی جلد کو جبکہ دانت مسوڑھوں کو زخمی کرسکتے ہیں۔

ان کے رہنے کی جگہ کی صفائی کے لئے پہلے اسے پانی سے دھوئیں۔ پھرچچڑی مارنے والے محلول کی کچھ مقدار( مثلاً اڑھائی ملی لیٹر کوایک لیٹر پانی میں شامل کر کے شیڈ میں) سپرے کریں اورآدھے گھنٹے کے لئے چھوڑ دیں۔ پھرپانی سے دھوئیں اورتقریباً سات گھنٹوں بعد جانور کووہاں واپس لائیں۔ ایک ملی لیٹرچچڑی مارنے والے محلول کو دولیٹرپانی میں شامل کرکے مزید پتلا کیا جاسکتا اوراس سے جانورکو نہلایا بھی جاسکتا ہے۔ ایسی صورت میں دھیان رہے کہ یہ ان کی آنکھوں یا منہ کے اندر نہ جائے۔

صحت کے مسائل

دودھ دینے والے جانوروں کو تھنوں میں سوجن، درد یا ان سے خون نکلنے کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔ اس کے باعث ان کا دودھ خراب ہوجاتا اور استعمال کے قابل نہیں رہتا۔ علامات کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹرحضرات ادویات تجویزکرتے ہیں۔ اس مسئلے سے بچاؤ کے لئے ان کی رہائش گاہ کی صفائی کا خیال رکھیں، دودھ نکالنے سے قبل تھنوں کوپانی سے دھوئیں اورہاتھوں پردستانے پہنیں۔ اس کے بعد تھنوں کو کچھ دیرکے لئے جراثیم کش محلول میں ڈبوئیں۔ پھرجانورکو آدھے گھنٹے کے لئے کھڑا رکھیں تاکہ مٹی لگنے اوربیکٹیریا کوتھنوں کے اندرداخل ہونے سے روکا جاسکے۔ اس کے علاوہ شروع میں نکلنے والے تھوڑے سے دودھ کو ضائع کردیا جائے۔

وائرل انفیکشن

وائرل انفیکشن کے باعث ڈائریا اورجلد پر گول دائرے کی شکل کے نشان بن جاتے ہیں۔ اسی طرح منہ اورکھر کی بیماری میں منہ سے تھوک نکلتی اورمنہ ، تھنوں اورپاؤں میں چھالے بن جاتے ہیں۔ یہ انفیکشن عموماً مچھروں بالخصوص چچڑ ی کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لئے ان کیڑوں سے نجات حاصل کریں‘ویکسین لگوائیں اورجانورکو اچھی خوراک دیں تاکہ اس کی قوت مدافعت بہترہوسکے۔

کیلشیم کی کمی

دودھ دینے والے جانوروں میں کیلشیم کی کمی بھی ہوجاتی ہے ۔ ایسے میں وہ بالکل سست ہوجاتے، ان کاجسمانی درجہ حرارت کم ہوجاتا اور ناک کے درمیانی حصے پر پسینہ آتا ہے۔ اس صور ت میں بلا تاخیرڈاکٹرسے رابطہ کریں۔ ان جانوروں میں بچوں کی پیدائش کے بعد توانائی کی کمی بھی ہوجاتی ہے۔ نتیجتاً وہ لاغرہوجاتے اوران کے پیشاب سے غیرمعمولی بدبوآتی ہے۔ اس سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ ان کی خوراک کا خاص خیال رکھا جائے۔ ان کی دیگر بیماریوں میں ریبیز، ٹی بی اورزچگی کے فوراً بعد پیٹ میں پانی بھرجانا شامل ہیں۔

گائے اوربھینس کے گوبر یا منہ اور ناک سے خارج ہونے والی رطوبتوں سے رابطے او صفائی کا خیال نہ رکھنے سے انسانوں میں کئی بیماریاں منتقل ہوتی ہیں۔ان میں جلدکے انفیکشن، ٹائیفائیڈ اورہاضمے کے مسائل قابل ذکرہیں۔ نتیجتاً متاثرہ افراد کوخون والا ڈائریا، متلی، قے، بخار یا فوڈ پوائزننگ وغیرہ ہوسکتی ہے۔ان سے بچاؤ کے لئے ذاتی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

cow and buffalo care, livestock diseases, livestock diet

Vinkmag ad

Read Previous

برسات‘ بچے اورڈائریا

Read Next

بھنڈی، گرمی اور گیس کا سبب؟

Leave a Reply

Most Popular