ڈینگی کے حملے
پہلا حملہ
جب ڈینگی وائرس کی حامل مادہ مچھرکسی صحت مند شخص کو کاٹتی ہے تواسے وائرل انفیکشن ہو جاتا ہے۔ پھراسے تیز بخاراورسرمیں درد شروع ہوتا ہے۔ اس مرحلے میں بخار اگرچہ شدید ہوتا ہے لیکن اس میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کا وقفہ تین سے سات دن تک ہے ۔اس دوران مریض کو پیناڈول‘ زیادہ سے زیادہ پانی پینے‘ آرام کرنے اوراپنے آپ کو مچھروں سے بچانے کے علاوہ کسی چیزکی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ اگر ان باتوں پرعمل کیا جائے تو یہ ہفتہ‘ دس دن میں خود ہی ٹھیک بھی ہوجاتا ہے۔
دوسرا حملہ
ڈینگی بخار میں مبتلا شخص کو اگر مچھر دوبارہ کاٹ لے تومرض دوسرے مرحلے میں داخل ہو جاتا ہے جسے جریان خون والا بخارکہا جاتاہے۔ اس میں مریض کے ناک‘مسوڑھوں اوربعض اوقات پیشاب میں خون آنے لگتا ہے اورخون کی الٹیاں بھی ہو سکتی ہیں۔اس کا سبب خون بہنے سے روکنے میں مدد دینے والے خون کے ذرات پلیٹ لیٹس کا کم ہوجانا ہے ۔
ہسپتال میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے الگ وارڈ یا کمرے مختص کئے گئے ہیں۔ ایسا کرنے کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ مچھر انہیں دوبارہ کاٹ کر ڈینگی کے مرض کو پیچیدہ نہ کر دے۔ دوسرا یہ کہ مچھر ان سے وائرس لے کر دیگرلوگوں کومنتقل نہ کرسکیں۔
تیسرا حملہ
اگر اس مرحلے پر بھی علاج نہ ہو سکے تو پھر ڈینگی بخار خطرناک مرحلے میں داخل ہو جاتا ہے جسے ڈینگی شاک سینڈروم کہتے ہیں۔ اس صورت حال میں مریض کے جسم میں خون کی بہت زیادہ کمی ہو جاتی ہے۔اس سے دماغ اورجگر متاثر ہو سکتے ہیں اورمریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔اس میں مریض کی نبض کی رفتاراوراس کا بلڈپریشر بھی کم ہوجاتا ہے۔
hemorrhagic fever, Dengue Shock Syndrome, complications of dengue fever