اکڑے ہوئے جوڑ
نومولود بچوں کو پھولوں سے تشبیہ دی جاتی ہے جس کا سبب ان کی نزاکت ہے۔ اگرکوئی بچہ جسمانی طورپرمعذور ہو یا جوڑوں کے کسی مسئلے کا شکار ہو تو اس کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح آرتھروگرائیپوسس ایسی بیماری ہے جو بچوں کو ان کی پیدائش سے پہلے ہی لاحق ہو چکی ہوتی ہے۔ اس مرض کے شکار افراد کے بعض جوڑوں کی حرکت بہت محدود اورکچھ صورتوں میں نہ ہونے کے برابرہوتی ہے۔ ان میں زیادہ تربازواورٹانگوں کے جوڑ شامل ہیں۔عام زبان میں اس مرض کو جوڑوں کا مُڑا یا اکڑا ہوا ہونا کہتے ہیں۔ ابتداء میں اس کو ایک بیماری تصورکیا جاتا تھا لیکن حقیقت میں یہ کئی بیماریوں کا مجموعہ ہے۔
عام وجوہات
بیماری کی حقیقی وجوہات کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا ممکن نہیں تاہم ماہرین صحت کے مطابق اس میں یہ عوامل شامل ہوسکتے ہیں
٭پیدائش سے قبل بچہ دانی میں بچے کا درجہ حرارت بڑھ جانا یا ماں کو دوران حمل بہت زیادہ بخارہونا۔
٭رحم میں بچے کے گرد پانی کی کمی ہونا۔
٭بچہ دانی کی غیرمعمولی شکل تبدیل ہونا۔
٭پٹھوں اورٹشوز کی مناسب نشوونما نہ ہونا۔
مرض کی علامات
٭ اس مرض میں مبتلا افراد کے بازوؤں اورٹانگوں کے جوڑزیادہ ترایک ہی جگہ پر فکس یعنی جمے ہوتے ہیں۔ کچھ افراد کی انگلیاں بالکل سیدھی ہوتی ہیں۔ وہ انہیں موڑ نہیں سکتے اورنہ ہی قلم پکڑ کرکچھ لکھ سکتے ہیں۔
٭بعض افراد اپنی کلائی کواوپر کی طرف اٹھا نہیں سکتے۔ ان کی کہنی بھی مکمل طور پرنہیں بنی ہوتی۔
٭بعض بچوں میں کولہے کی ہڈی سکڑی ہوئی یا ایک جگہ پر جمی ہوتی ہے۔ تاہم اس کی حرکت بہت ہی کم ہوتی ہے۔
٭اس مرض کے شکارافراد کلب فٹ نامی بیماری میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔ اس بیماری میں پاؤں ایڑی کی جگہ سے اندر کی طرف مڑے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان مریضوں کے گھٹنوں میں بھی حرکت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
٭ان مریضوں کے بولنے، سننے اوردیکھنے کی حس عموماً ٹھیک ہوتی ہیں۔ بعض اوقات ان کے گردوں کے علاوہ اعصابی، جلدی اورشریانی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔
تشخیص اورعلاج
٭پٹھوں کی بائیوپسی‘خون کے ٹیسٹ اورالٹراساؤنڈ تشخیص میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
٭بچے کی پیدائش کے بعد آرتھوپیڈک سرجری متاثرہ جوڑوں کو درست کرنے میں اہم کردارادا کرتی ہے۔ اگربروقت علاج ہوجائے تو مریض کسی کی مدد اور سہارے کے بغیر زندگی گزارسکتا ہے۔
٭مریض کی قوت ارادی بھی صحت یابی میں اہم کردارادا کرتی ہے۔
Arthrogryposis disease in kids, bent and stiff joints
